حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں کی فہرست جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے جنگ بندی معاہدے پر آج سے عملدرآمد کا آغاز کیا جارہا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق، جنگ بندی پر عملدرآمد کا آغاز فلسطین کے مقامی وقت کے مطابق ساڑھے 8 بجے جبکہ پاکستانی وقت کے مطابق، آج دن ساڑھے 11 بجے شروع ہونا تھا تاہم حماس کی جانب سے ان اسرائیلی یرغمالیوں کے نام جاری نہ ہونے پر جنگ بندی میں تاخیر ہوئی جنہیں معاہدے کے تحت آج رہا کیا جانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری ہوئی تو حکومت سے الگ ہوجائیں گے، سخت گیر وزیر بین گویر کی دھمکی
اس حوالے سے آج صبح اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا تھا کہ جب تک حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کے ناموں کی فہرست نہیں دی جائے گی تب تک معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا جائے گا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، حماس نے 3 اسرائیلی یرغمالیوں کے ناموں کی فہرست جاری کردی ہے۔ اسرائیلی حکام نے بھی یرغمالیوں کی فہرست موصول ہونے کی تصدیق کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
حماس ترجمان کے مطابق، معاہدے کے تحت پہلے روز 3 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا جن میں 24 سالہ رامی گونین، 28 سالہ ایمیلی دماری اور 31 سالہ ڈورون شتانبر خائر شامل ہیں۔
دوسری جانب معاہدے پر عملدرآمد سے قبل اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری جاری ہے جس میں اب تک 10 فلسطینی شہید اور 25 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل اسرائیلی یرغمالی تصدیق جنگ بندی حماس فہرست جاری معاہدہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی یرغمالی فہرست جاری معاہدہ جنگ بندی معاہدے معاہدے کے کے مطابق کی فہرست
پڑھیں:
حماس کے مکمل خاتمے تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو
اپنے ایک بیان میں صیہونی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس تو جنگ کے خاتمے اور اپنی حکومت کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کر رہی ہے، حماس اسرائیل کے مکمل انخلاء اور غزہ کی تعمیر نو کا بھی مطالبہ کرتی ہے، تعمیر نو کیوجہ سے اتنی بڑی امدادی آئے گی کہ وہ دوبارہ مسلح ہو پائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہم اس جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے، جب تک حماس کو ختم نہ کر دیں۔ ٹیلی ویژن پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جب تک تمام قیدیوں کو واپس نہ لے آئیں، جنگ کو ختم نہیں کریں گے۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کے مطالبات کے سامنے جھک گئے تو ہم غزہ میں دوبارہ جنگ نہیں کرسکیں گے، غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کے لیے بہت بڑی شکست ہوگی۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا کہ حماس تو جنگ کے خاتمے اور اپنی حکومت کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کر رہی ہے، حماس اسرائیل کے مکمل انخلاء اور غزہ کی تعمیر نو کا بھی مطالبہ کرتی ہے، تعمیر نو کی وجہ سے اتنی بڑی امدادی آئے گی کہ وہ دوبارہ مسلح ہو پائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسی شرائط پر جنگ کا خاتمہ پیغام دے گا کہ اغواء کاری کے ذریعے اسرائیل کو جھکایا جا سکتا ہے، یہ یقینی بنانا بھی ہے کہ غزہ پٹی اسرائیل کے لیے مزید خطرہ نہیں بنے گی، حماس کی شرائط پر جنگ ختم کرنے کا کہنے والے اسرائیلی دانشور حماس کا پروپیگنڈا دہرا رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے پُرعزم ہوں، اپنے اس عزم سے دستبردار نہیں ہوں گا، نہ ہی پیچھے ہٹوں گا۔