بھارت کے احتجاجی کسانوں اور حکومت کے درمیان 14 فروری کو چنڈی گڑھ میں بات چیت ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
بھارتی کسان فصلوں کیلئے ایم ایس پی پر قانونی گارنٹی کی مانگ کر رہے ہیں، بزرگ کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال کی تامرگ بھوک ہڑتال آج 55ویں دن میں داخل ہو چکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مودی حکومت 14 فروری کو چنڈی گڑھ میں پنجاب کے احتجاجی کسانوں کے ساتھ بات چیت کرے گی جس میں کسانوں کے مختلف مطالبات کو لے کر مذاکرات ہونگے۔ مودی حکومت کے سینیئر افسر نے میڈیا کو یہ جانکاری دی۔ بھارتی کسان فصلوں کے لئے ایم ایس پی پر قانونی گارنٹی کی مانگ کر رہے ہیں۔ مجوزہ میٹنگ کے اعلان کے بعد بزرگ کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال طبی امداد لینے پر بھی راضی ہوگئے ہیں۔ ڈلیوال کی تامرگ بھوک ہڑتال آج 55ویں دن میں داخل ہو چکی ہے۔ کسان لیڈر سکھ جیت سنگھ ہردو جھنڈے نے کہا کہ فصلوں کے لئے کم سے کم حمایتی قیمت (ایم ایس پی) پر قانونی گارنٹی دئیے جانے تک ڈلیوال اپنی بھوک ہڑتال ختم نہیں کریں گے۔
اس سے پہلے جوائنٹ سکریٹری پریہ رنجن کی قیادت میں مرکزی وزارت زراعت کے افسروں کے ایک نمائندہ وفد نے ڈلییوال سے ملاقات کی اور سنیوکت کسان مورچہ اور کسان مزدور مورچہ کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کی، جو گزشتہ 11 مہینوں سے تحریک کی قیادت کر رہے ہیں۔ 14 فروری کو میٹنگ کے اعلان کے بعد کسان لیڈروں نے ڈلیوال سے طبی امداد لینے کی اپیل کی تاکہ وہ مجوزہ بات چیت میں حصہ لے سکیں۔
14 فروری کو ہونے والی میٹنگ شام 5 بجے چنڈی گڑھ کے مہاتما گاندھی راجیہ لوک پرشاسن سنستھان میں ہوگی۔ کھنوری دھرنا کے مقام پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پریہ رنجن نے کہا کہ جگجیت سنگھ ڈلیوال کی بگڑتی صحت کو دھیان میں رکھتے ہوئے مودی حکومت کے ذریعہ ایک اعلیٰ سطحی نمائندہ وفد بھیجا گیا تھا۔ ہم نے ان کی صحت کے بارے میں جانکاری لی اور کسان تنظیموں کے نمائندوں سے میٹنگ کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم گزارش کرتے ہیں ڈلیوال اپنی بھوک ہڑتال توڑ دیں اور طبی امداد لیں تاکہ وہ میٹنگ میں حصہ لے سکیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فروری کو
پڑھیں:
نائیجیریا: چرواہوں اور کسانوں کے درمیان جھڑپوں میں 56 افراد ہلاک
نائیجیریا: چرواہوں اور کسانوں کے درمیان جھڑپوں میں 56 افراد ہلاک WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
ابوجا(آئی پی ایس )رواں ہفتے وسطی نائجیریا کی بینو ریاست میں مبینہ طورپر خانہ بدوش مویشیوں کے حملوں میں کم از کم 56 افراد ہلاک ہوگئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک حکومتی ترجمان نے کہا کہ تلاش اور بچا کی کارروائیوں کے جاری رہنے سے مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
پولیس ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بڑی تعداد میں مشتبہ ملیشیا نے رات کے وقت بینو ریاست کے ایک علاقے پر حملہ کیا، یہ حملہ چرواہوں اور کسانوں کے درمیان مہلک جھڑپوں کے دوبارہ سر اٹھانے کے درمیان ہوا، یہ تنازعہ حالیہ برسوں میں سیکڑوں افراد کی جانیں نگل چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا اور حملہ آوروں کو پسپا کیا جا رہا تھا، انہوں نے کسانوں پر گولیاں چلائیں اور پانچ کسانوں کو ہلاک کر دیا۔پولیس نے بتایا کہ دوسرا حملہ لوگو میں ہوا جو پہلے واقعے کے علاقے سے تقریبا 70 کلومیٹر دور ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق ایک اور علاقے میں پولیس کے پہنچنے سے پہلے 12 افراد مارے گئے۔یہ حملے بینو کے علاقے اوٹکپو میں 11 افراد کے مارے جانے کے صرف 2 دن بعد ہوئے ہیں جب کہ ایک قبل مسلح افراد نے دیہات پر حملہ کر کے 50 سے زیادہ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ریسرچ فرم انٹیلی جنس کے مطابق 2019 سے خانہ بدوش مویشیوں کے چرواہوں اور کاشتکار برادریوں کے درمیان جھڑپوں میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 2.2 ملین افراد اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔