تعلیم یافتہ خاتون نے مچھلی فروخت کرنے میں مردوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
سردی کے موسم میں مچھلی کا کاروبار چمک اٹھا ہے اور لاہور میں ایک ایسی دکان ہے جہاں ایک تعلیم یافتہ خاتون نے مچھلی فروحت کرنے میں مردوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
مچھلی بنانےمیں مصروف بنی سنوری خاتون کا نام طیبہ ہے، جن کی تعلیم ایم اے ہے اور نوکری نہ ملنے پر انہوں نے دل برداشتہ ہوکر مچھلی کا کاروبار شروع کیا ہے۔
کاروبار کو کامیاب بنانے کے لیے طیبہ کا عزم اور حوصلہ دونوں ہی بلند ہیں۔
شروع میں طیبہ کواس کاروبار میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
مچھلی فروحت کرنے والی مشہور دکانوں کے جھرمٹ میں اپنی جگہ بنانے کوئی آسان کام نہیں ہے، مگر تین اقسام کی مچھلیاں مناسب ریٹ پر فروحت کرنا ان کی پہچان بن گیا ہے۔
مچھلی سرد موسم میں ہاتھوں ہاتھ فروحت ہو جاتی ہے۔ لیکن طیبہ کو اب اس بات کی بھی فکر لاحق ہے کہ گرمیوں میں انہیں کوئی اور کام تلاش کرنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
برطانیہ میں ایک بچے کے "دو بار پیدا ہونے" کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔
20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔
لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
حمل کے تقریباً 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔
خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔