ن لیگ نے اپنی سیاست اقتدار کےلئے گروی رکھ دی ہے ،مفتاح اسماعیل WhatsAppFacebookTwitter 0 19 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: رہنما عوام پاکستان پارٹی مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ مذاکرات کہیں اور ہوں گے حکومتی مذاکراتی کمیٹی اس کی توثیق کرے گی۔


نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنی سیاست اقتدار کےلئے گروی رکھ دی ہے جبکہ بانی پی ٹی آئی کی غلطی یہ ہے کہ اقتدار چھوڑنے کے بعد اسٹیبلشمنٹ سے لڑ پڑے۔


مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیں آئین کی بالادستی کےلئے جدوجہد کرنی چاہیے، موجودہ حکومت کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے، یہ ایک میٹنگ تک نہیں کروا سکتی تو مینڈیٹ کا اندازہ لگا لیں۔


سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی سمت بدلنی ہے اور عوام سے پوچھے بغیر ممکن نہیں، سمجھتا ہوں ہمیں ایک ڈیڑھ سال میں الیکشن کی طرف جانا ہوگا، پی ٹی آئی آئین کی

حکمرانی کی بات کرے تو مناسب ہوگا لیکن صرف عمران خان کی رہائی کی بات کرے تو یہ مناسب نہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپسی کے بعد ان کے اقدامات اور بیانات نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے پہلے 100 دن 30 اپریل کو مکمل ہو رہے ہیں اور اب تک صدر ٹرمپ نے صدارتی اختیارات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔

78 سالہ صدر ٹرمپ نے ایک ایونٹ میں کہا کہ میرا دوسرا دورِ حکومت پہلے سے زیادہ طاقتور ہے۔ جب میں یہ کہتا ہوں 'یہ کام کرو تو وہ کام ہو جاتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیرف پالیسی کا دفاع کیا اور سب سے پہلے امریکا کے اپنے ایجنڈے کو پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

امریکی صدر نے اپنی سمت کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بڑی کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کر رہے ہیں۔

البتہ ان کے ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔

سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ روزانہ اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کا سامنا کرتے اور ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرتے ہوئے خود کو ایک "ریئلٹی شو" کے مرکزی کردار کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

ٹرمپ کے ناقدین کا بھی کہنا ہے کہ نئے صدر کے دوسرے دور میں وائٹ ہاؤس میں مخصوص اور من پسند نیوز اداروں کو رسائی دی جارہی ہے۔

علاوہ ازیں عدلیہ کے ساتھ بھی صدر ٹرمپ کا رویہ جارحانہ رہا ہے جہاں انہوں نے ماضی کے مقدمات میں شریک کئی لاء فرمز کو سخت معاہدوں میں جکڑ دیا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے پہلے 100 دنوں کی تکمیل پر ان کی مقبولیت تمام جنگ عظیم دوم کے بعد صدور میں سب سے کم ہے۔ سوائے خود ان کے پہلے دور کے۔

ریپبلکن سینیٹر لیزا مرکاؤسکی نے کہا کہ ہم سب خوف زدہ ہیں جبکہ پروفیسر باربرا ٹرش کا کہنا تھا کہ صدر آئینی پابندیوں کی پرواہ کیے بغیر فیصلے کر رہے ہیں۔

ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے روس کے توسیع پسندانہ عزائم کی تقلید میں گرین لینڈ، پاناما اور کینیڈا پر علاقائی دعوے کرتے ہوئے امریکی اثرورسوخ بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔

ٹرمپ نے تعلیمی اداروں، جامعات اور ثقافتی مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے خود کو ایک اہم آرٹس سینٹر کا سربراہ مقرر کیا اور ڈائیورسٹی پروگرامز کو ختم کر دیا ہے۔

اسی طرح تارکین کو پکڑ پکڑ کر دور دراز علاقے میں قائم خطرناک جیلوں میں زبردستی بھیجا جا رہا ہے۔

یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدے کا حلف اُٹھایا تھا اور اسی دن چند اہم لیکن متنازع اقدامات کی منظوری دی تھی۔ 

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف بلوچستان میں موٹر وے کا افتتاح ضرور کرینگے، بنے گی نہیں: مفتاح اسماعیل 
  • علیمہ خان کو سیاست میں گھسیٹنا ناجائز ہے، عمر ایوب
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل
  • پانی کے مسئلے پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے: احسن اقبال
  • اقبال کے نظریات کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں اپنائیں ؛ وزیر اعظم شہباز شریف
  •  کینالز ، سیاست نہیں ہونی چاہئے، اتحادیوں سے ملکر مسائل حل کریں گے: عطاء تارڑ 
  • پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے: رانا ثنا اللہ
  • سمجھ نہیں آیا پی پی کینال کیخلاف کھڑی ہے یا ساتھ، مفتاح اسماعیل
  • سمجھ نہیں آیا پیپلز پارٹی کینال کیخلاف کھڑی ہے یا ساتھ، مفتاح اسماعیل
  • معاشی استحکام حقیقی لیکن یہ عالمی منڈی کا مرہون منت ہے: مفتاح اسماعیل