میں نیل کرایاں نیلکاں ۔ میرا تن من نیلو نیل ۔ میں سودے کیتے دلاں دے ۔ تے رکھ لے نین وکیل ۔ رب بخیلی نہ کرے ۔ تے بندہ کون بخیل ۔ رات چنے دی چاننی ۔ تے پونی ورگا کاں ۔ اڈیا دانہ باد توں ۔ انوں پیندی رات چناں ۔ جٹی دے ہیٹھ پنگوڑا رنگلا ۔تے ٹھنڈی وناں دے چھاں ۔ گن گن لاندی اٹیاں ۔ وچ لنواںجٹ دا ناں ۔ مینوں لے جا ایتھوں کڈھ کے ۔ سارے جھگڑے جانے مک ۔ باجھ تیرے او مرزیا ۔ نئیں جان میری نوں سکھ ۔ یہ پنجابی لوک داستان مرزا صاحباں پر جو شاعری ہے اس کے چند اشعار ہیں جس میں صاحباں مرزے کو دہائی دینے والے انداز میں کہہ رہی ہے کہ ’’ مینوں لے جا ایتھوں کڈ کے ‘‘ اور پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی بھی پوری دنیا کے آگے دہائیاں دے رہے ہیں کہ ’’ مینوں لے جا ایتھوں کڈ کے ۔ سارے جھگڑے جانے مک ‘‘ لیکن فیر وی یہ این آر او نہیں ہے ۔2021میںبانی پی ٹی آئی کے فین کلب کی جانب سے کہا گیا کہ ہمت ہے تو عدم اعتماد لے آئو اور پھر عدم اعتماد آ گئی۔ عدم اعتماد کے بعد جب پی ڈی ایم کی حکومت آئی اور انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں کرپشن ہوئی تھی اور اس میں عمران خان اور بشریٰ بیگم مرکزی کردار ہیں تو تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کے اسیر فین کلب نے کہنا شروع کر دیا کہ ہمت ہے تو ایف آئی آر درج کرو اور پھرحکومت نے ہمت کی اور ایک نہیں بلکہ سینکڑوں ایف آئی آرز درج ہو گئیں ۔جب ایف آئی آرز درج ہو گئیں تو اتنا اندازہ تو سب کو تھا کہ سہولت کاروں نے اپنے مورچے بڑے احسن طریقے سے سنبھالے ہوئے ہیں لہٰذا محرر تھانے کو اتنی دیر ایف آئی آر درج کرنے میں نہیں لگتی تھی کہ جتنی جلدی تھوک کے حساب سے ان کی ضمانتیں ہو جاتی تھیں اور اگر ایک بار گرفتار کیا بھی تھا تو پھر عدل و انصاف کے سب سے بڑے منصب پر فائز منصف نے جس طرح ملزم کی حیثیت سے پیش ہونے والے ایک شخص کی ’’ گڈ ٹو سی یو ‘‘ کہہ کر پذیرائی کی تو اس کے بعد کہاگیا کہ چلو ٹھیک ہے ایف آئی آر تو درج کر لی ہے لیکن اب ہمت ہے تو گرفتار کر کے دکھائو اور پھر جنھوں نے گرفتار کرنا تھا انھوں نے ایسی ہمت دکھائی کہ گرفتار بھی ہو گئے اور گرفتاری کے بعد آج تک میڈیا میں ایک تصویر کے علاوہ کوئی وڈیو یا تصویر یا کوئی آڈیو نہیں آئی۔ بانی پی ٹی آئی نے ایک بار کہا تھا کہ میری ریڈ لائن بشریٰ بیگم ہیں تو فین کلب کی عقل سمجھ اور شعور کی جس حد تک پرواز تھی اس کے تحت کہا گیا کہ ہمت ہے تو بشری بی بی کو گرفتار کر کے دکھائو اور پھر کرنے والوں نے یہ کام بھی کر دکھایا ۔
اس کے بعد کیا ہوا کہ مختلف کیسز چلنے شروع ہوئے تو ابھی وہ فیصلے تک بھی نہیں پہنچتے تھے کہ ان میں ریلیف ملنا شروع ہو گیا ۔ ٹیریان کا کیس ایک ایسا کیس تھاکہ جس میں امریکا کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے موقف کو رد کرتے ہوئے ٹیریان کی والدہ سیتا وائٹ کو سچا قرار دیا تھا لیکن پاکستان میں اس کیس کو چلنے سے پہلے ہی نا قابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دیا گیا ۔ سائفر ایک ایسا کیس کہ جس میں بانی پی ٹی آئی نے راولپنڈی کے جلسے میں اسے لہرایا اور پھر ایک سے زائد بار ٹی وی انٹرویوز میں ببانگ دہل اس بات کا اقرار بھی کیا کہ ہاں سائفر کی ایک کاپی میرے پاس تھی لیکن وہ مجھ سے گم گئی اور پھر اسی سائفر کی تمام تر تفصیلات ایک غیر ملکی اخبار میں شائع بھی ہو گئیں لیکن عدالت کو اس میں سائفر کہیں نظر نہیں آیا ۔ جب ایسی صورت حال ہو تو پھر فین کلب کا حق بنتا تھا کہ وہ کہے کہ ہمت ہے تو سزا دے کر دیکھائو اور انھوں نے کہابھی اور بار بار کہا کہ ہمت ہے تو سزادے کر دکھائو اور پھر یہ کام بھی ہو گیا اور 190ملین پونڈ کیس میں عمران خان کو14سال قید اور10لاکھ جرمانہ اور ادا نہ کرنے پر مزید چھ ماہ قید اور بشریٰ بیگم کو 7سال قید اور 5لاکھ جرمانہ ۔یہ سزا تو ہونی ہی تھی اور بہت سے لوگوں نے اور خود ہم نے اپنی گذشتہ تحریروں میں یہی کہا تھا کہ سزا کے امکانات زیادہ ہیں لیکن یہاں بھی فضول قسم کی بڑھکیں ماری گئیں کہ ہمت ہے تو سزا دیں تو اب سکون ہو گیا ہو گاکہ سزا ہو گئی ہے اور سزا بھی اس طرح ہوئی ہے کہ فوری طور پر ہائی کورٹ سے ضمانت نہیں ہو سکتی اس لئے کہ قانون کے تحت دس سال تک سزا میں ہائی کورٹ سے ضمانت ہو سکتی ہے لیکن اگر دس سال سے زیادہ سزا ہو تو پھر باقاعدہ کیس چلتا ہے اور وہی سماعت پر سماعت اور پھر کہیں جا کر فیصلہ ہوتا ہے لیکن بشری بی بی کی ضمانت ہو سکتی ہے کیونکہ ان کی سزا دس سال سے کم یعنی سات سال ہے ۔ یہ تو صورت حال ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا اور خود تحریک انصاف اس کیس کو کس طرح عوام میں پیش کرتی رہی ۔
فیصلے سے ایک دن پہلے تک تحریک انصاف کا طرز سیاست دیکھیں کہ پارٹی کے چیئر مین سر راہ دو ڈھائی منٹ کی آرمی چیف سے ملاقات کو علیحدگی میں تفصیلی ملاقات کا تاثر دے کر سب ہرا ہرا کا منظر نامہ پیش کرتے رہے اور جس دن یہ ملاقات ہوئی اسی دن لندن میں ذلفی بخاری اور شہزاد اکبر برطانیہ میں ایک بریفنگ میں افواج پاکستان اور آرمی چیف کے خلاف دل کے پھپھولے پھوڑ رہے تھے اور تیسری جانب تحریک انصاف کا سوشل میڈیا ریاست پاکستان اور عسکری قیادت کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف تھا تو ایسے لگتا ہے کہ تحریک انصاف والے اپنے علاوہ سب کو بیوقوف سمجھتے ہیں کہ ایک جانب وہ عسکری قیادت کے خلاف منظم تحریک چلا رہے ہیں اور دوسری جانب وہ اسی عسکری قیادت سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ انھیں پھولوں کے ہار پہنا کر این آر او دے تو ایسا اس دنیا میں نہیں ہوتا اور ابھی 9مئی کا کیس باقی ہے اور اس میں اس سے بھی سخت سزا کے امکانات ہیں ۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی کہ ہمت ہے تو تحریک انصاف ایف ا ئی ا ر ہے لیکن اور پھر فین کلب تھا کہ کے بعد ہے اور
پڑھیں:
بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آگیا لیکن سندھ کے کسان کی بات نہیں کی، عظمی بخاری
لاہور:لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آگیا لیکن سندھ کے کسان کی بات نہیں کی، کیا سندھ میں گندم کا ریٹ سامنے آیا؟ سندھ میں کیا کسان کارڈ دیا گیا؟
ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کل پنجاب جلوسوں دھرنوں اور نعروں کا گڑھ ہے، ہر سیزن میں کوئی نہ کوئی نکلتا ہے کوئی کسانوں کا مسیحا بن جاتا ہے کوئی ڈاکٹروں کا مسیحا بن جاتا ہے یہ کسی نہ کسی مافیا سے جڑے ہوتے ہیں ان میں سے کچھ سیاسی پارٹیوں سے بھی جڑے ہوئے ہیں لوگوں کے جذبات کو ابھارنا پنجاب میں حالات کو خراب کرنا ایک روٹین ہے۔
انہوں ںے کہا کہ پنجاب حکومت نے کسی بھی جگہ طاقت کا استعمال نہیں کیا ہمارے کسان بھائیوں کے تلخ بیانات آرہے ہوتے ہیں کسانوں کا نام استعمال کرکے سیاست کی جاتی ہے کسانوں کے ایشو پر بلاول بھٹو نے تڑکا لگایا اور پنجاب کی قیادت تلخ جملے استعمال کیے، میں کوئی بھی سوال پوچھ لوں تو وہ توہین ہوجاتی ہے کسانوں کے حوالے سے پالیسی بلاول بھٹو کے پاس نہیں پہنچی۔
انہوں ںے کہا کہ بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آیا لیکن سندھ کے کسان کی کسی نے بات نہیں کی، کیا سندھ میں گندم کا ریٹ سامنے آیا؟ سندھ میں کیا کسان کارڈ دیا گیا ہے؟ پالیسی کے تحت حکومت نے گندم نہیں خریدی تو کسانوں کو لاوارث بھی نہیں چھوڑا ہے، 110 ارب روپے کا پیکج کسانوں کے لئے دیا ہے، پانچ ہزار روپے فی ایکڑ کسان کو دیا جائے گا، پچیس ارب کا ویٹ سپورٹ پروگرام بھی دیا جائے گا حکومت نے گندم کی خریداری نہیں کی لیکن نجی طبقے کو کہا گیا ہے کہ وہ گندم کی خریداری کرے فلور ملز مالکان کو پابند کیا گیا ہے پچیس فیصد گندم کی خریداری کریں۔
انہوں نے کہا کہ بینک آف پنجاب کے ذریعے کسانوں کے لئے سو ارب کی کریڈٹ لائن دیں گے، کسان کارڈ کے ذریعے پچپن ارب کی خریداری کسان کرچکے ہیں، گندم کے کاشت کاروں کو نو ہزار پانچ سو ٹریکٹر دیئے گئے ہیں جس پر دس ارب کی سبسڈی دی گئی،
ہمارے کسان بھائیوں کے لئے اربوں روپے کے ٹریکٹر دیئے گئے ہیں، پانچ ہزار سپر سیڈر دیئے جائیں گے جس پر آٹھ ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی، دنیا میں جو آلات استعمال کیے جارہے ہیں گورنمنٹ آف پنجاب خریدے گی وہ آلات منافع کے بغیر کسانوں کو دے گی۔
عظمی بخاری نے کہا کہ جس نے سب سے زیادہ گندم اگائی اس کو 45 لاکھ روپے ہارس پاور کا ٹریکٹر مفت ملے گا، ہر ضلع میں جو سب سے زیادہ گندم اگائے گا اس کو 10 لاکھ روپے دیئے جائیں گے، جلسوں میں کھڑے ہوکر باتیں کرنا اور طعنے دینا آسان ہے،
کسی صوبے نے نہ امدادی قیمت کا اعلان کیا ہے نہ ایسے فیصلے کیے ہیں ہمارا کاشت کار ہمارے سر کا تاج ہے، اگر ہم نے گندم کو نہیں خریدا تو یقینی بنایا جارہا ہے کہ نجی طبقہ گندم خریدے۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ ہمارے پاس نہ کسان مزارع ہوتے ہیں نہ ان سے یہ سلوک کیا جاتا ہے، گندم کے باہر جانے کا پورا ریکارڈ مرتب کیا جارہا ہے، کسان اور کاشتکار کا مفاد وزیر اعلی پنجاب کو عزیز ہے لیکن پورے صوبے کے عوام کی بھی فکر ہے،
گندم کا وافر اسٹاک پنجاب حکومت کے پاس موجود ہے۔