جس طرح کا فیصلہ ہوا وہ جج کا نہیں فرمائشی فیصلہ تھا، اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ 190 ملیں پاؤنڈز اسکینڈل کیس میں جس طرح کا فیصلہ ہوا وہ جج کا نہیں بلکہ فرمائشی فیصلہ تھا۔
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ ہیں، ان کی ذمہ داریاں ہیں اور انہیں حکومتی قیادت سے ملنا پڑتا ہے، وزیر داخلہ نے کچھ ایسی باتیں کی تھیں کہ ہمارے ورکرز میں ان کے خلاف بڑا اشتعال ہے، اس کی وجہ سے عمران خان نے کہا تھا کہ اگر ان سے ملنا ہی تھا تو تصویریں کیوں جاری کیں۔
یہ بھی پڑھیے:خواجہ آصف اور مریم نواز مذاکرات ناکام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اسد قیصر
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پہلا مطالبہ کمیشن کے قیام کا ہے، آگے بات تب ہوگی جب کمیشن بنے گا، اداروں کا عدالتوں پہ اثر ختم کرنا ہوگا، جس طرح کا فیصلہ ہوا ہے وہ جج کا نہیں فرمائشی فیصلہ تھا، فیصلہ آنے سے پہلے پرچہ آؤٹ ہوا تھا۔
اسد قیصر نے کہا کہ اگر حکومت کمیشن کا مطالبہ نہیں مانتی تو پھر مذاکرات نہیں ہوں گے، اگر بتائی گئی مدت کے دوران حکومت کا جواب نہیں آتا تو اس کا مطلب ہے کہ حکومت سنجیدہ ہی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 8 فروری کو انتخابات کے ایک سال مکمل ہونے پر ہم یوم سیاہ منا رہے ہیں اور احتجاج کریں گے، ہم دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ زندگی کے تمام شعبوں سے لوگوں کو جمع کریں گے اور مشاورت کریں گے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کیسے قائم کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسد قیصر مذاکرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مذاکرات
پڑھیں:
ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
ویب ڈیسک : صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔
واٹس ایپ کا ویڈیو کالز کیلئے فلٹرز، ایفیکٹس اور بیک گراؤنڈز تبدیل کرنے کا نیا فیچر
وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آہپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔
لاہور؛ بین الاصوبائی گینگ کا سرغنہ مارا گیا
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔
Ansa Awais Content Writer