ٹنڈوجام گندے پانی میں ڈوب گیا ،اسکول بازار بند
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) گندے پانی کی مین سیوریج کی مرمت مکمل نہ ہو سکی، شہر کے مزید علاقے گندے پانی میں ڈوب گئے، علاقے کے اسکول بازار بند، ٹریفک کا نظام درہم برہم، عوام پریشان۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اچانک ریلوے پھاٹک کے قریب گندے پانی مین سیوریج لائن کا مین ہول بیٹھ گیا جس کی وجہ سے پورے شہر میں گندا پانی کھڑا ہو گیا، شہر کے بازار اور گلیاں گندے پانی میں ڈوب گئے، گندے پانی کی وجہ سے بہت سی مارکیٹیں بند رہیں جبکہ گورنمنٹ پرائمری اور مڈل اسکول ٹائون اور ہائی سیکنڈی گرلزہائی اسکول میں اساتذہ گندے پانی سے گزر کر اپنی ڈیوٹیوں پر پہنچے لیکن طلبہ کی حاضری صفر رہی، نیشنل بینک اور الائیڈ بینک میں بھی کام نہیں ہو سکا، بلدیہ کے آفس کے سامنے بھی گندا پانی کھڑا تھا، مذکورہ سیوریج لائن 1985 میں چیئرمین میر غلام اکبر تالپور کے دور میں ڈالی گئی تھی، اس وقت شہر کی اتنی بڑی آبادی نہیں تھی، بدقسمتی سے آج تک وہی سیوریج لائن سے بلدیہ کام چلا رہی ہے، جبکہ شہر کی آباد ی اب ایک لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے اور یہ سیوریج لائن کی بھی مدمت معیاد ختم ہو چکی ہے، پہلے اس سیوریج لائن سے پانی شہر کے 3 بڑے گندے پانی کے جوہڑوں کے اندر جاتا تھا لیکن اب بلدیہ کی مدد سے ان تمام جوہڑوں پر مافیا کا قبضہ ہے اور اطلاعات کے مطابق ان کو کچی آبادی ظاہر کرکے فروخت کیا جارہا ہے، اسی طرح تمام برساتی نالوں پر بھی قبضہ ہو چکا ہے۔ دوسری طرف سیوریج لائن سے پانی زبردستی جنوب سے شمال کی جانب جاتا ہے جس کی وجہ سے مسلسل مشینیں چلانی پڑتی ہیں اور اب تک ڈیزل پر کروڑوں روپے خرچ ہو چکے ہیں، پہلے خودبخود قبضہ کیے ہوئے گندے پانی کے جوہڑوں میں پانی چلا جاتا تھا اور شہر میں کبھی بھی پانی کھڑا نہیں ہوتا تھا، منتخب ہونے والے کونسلر اور چیئرمین حضرات کو یہ مسلہ گو کہ تحفے میں ملا ہے لیکن اب انہیں عوام کو اس مسئلے سے نجات دلانے کے لیے نئی سیوریج لائن اور صحیح سمت میں ڈالنے کی کوشش کرنا چاہیے اور قبضہ کیے ہوئے گندے پانی کے جوہڑ پھر بحال کرنا چاہیے تاکہ وہاں پر ڈسپوزل پمپ لگا کر اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جا سکے۔ جماعت اسلامی کے جنرل کونسلر طاہر اُسامہ سیوریج لائن کی مرمت کے کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ رات گئے تھے کام مکمل ہونے کے شہر سے سیوریج کا پانی نکل جائے گا اور وہ اس سلسلے میں ضلع چیئرمین سے بات کریں گے کہ اس پرانی لائن کو تبدیل کرکے نئی سیوریج کی لائن ڈالی جائے تاکہ عوام کو اس سے پیدا ہونے والی پریشانی سے بچایا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیوریج لائن گندے پانی
پڑھیں:
کیا 67 ہزار پاکستانی عازمین حجاز مقدس نہیں جاسکیں گے؟ حج آرگنائزرز کا اہم بیان آگیا
محمد سعید نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم نسک کی ٹائم لائن گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ماہ پہلے ہی درخواستوں کے لیے بند کردی گئی اس وجہ سے انھیں رہ جانے والے عازمین حج کے ویزا کے حصول کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ 67 ہزار عازمین حج کے حجاز مقدس روانگی اور حج سے محروم ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے، حج کی سعادت کے لئے زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی، حج آرگنائزر ایسوسی ایشن نے سفارتی سطح پر سعودی حکومت سے بات کرنے کی اپیل کردی۔ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حج آرگنائزر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے میڈیا کوآرڈی نیٹر محمد سعید نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم نسک کی ٹائم لائن گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ماہ پہلے ہی درخواستوں کے لیے بند کردی گئی اس وجہ سے انھیں رہ جانے والے عازمین حج کے ویزا کے حصول کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹوٹل کوٹا 179210 ہے جو کہ 50 فیصد سرکاری اور 50 فیصد پرائیوٹ سیکٹر پر مشتمل ہے ابھی تک صرف 23000 حج کنفرم ہیں ہے اور 67000 کا کنفرم نہیں ہے جس میں سے 13000 عازمین سسٹم سے ہی آؤٹ ہیں، 2024ء تک سعودی تعلیمات میں ہمیشہ ٹائم لائن میں تخفیف ہوتی رہی، اس سال سعودی ٹائم لائن میں اب تک کوئی تخفیف نہیں دی گئی۔
چئیرمین حج آرگنائزر زعیم اختر صدیقی کا کہنا تھا کہ 27 نومبر 2024ء کو حکومت پاکستان نے حج پالیسی جاری کی، وزارت مذہبی امور نے صرف گورنمنٹ حج اسکیم کے حجاج کو قسط وار ادائیگی پر حج درخواستوں کی وصولی شروع کی جو کہ 28 نومبر سے 25 مارچ تک وقفہ وقفہ تک جاری رہی، 14 جنوری کو وزارت مذہبی امور کی جانب سے پرائیوٹ سیکٹر کو باقاعدہ حج درخواستوں کی وصولی کی اجازت دی گئی، 8 جنوری کو پرائیوٹ سیکٹر کے حج پیکیجز کی جزوی منظوری دی گئی جس میں خامیوں کو درست کرتے ہوئے 18مارچ کو دیکھ فائنلائز ہوئے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی ٹائم لائن 21 فروری تک تھی اور اس کے بعد سسٹم بند ہوگیا کچھ تاخیر ہوئی جو کہ محکموں کے انتظامی امور کی وجہ سے تھی، ایس ای سی پی منظوری اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فہرست بھیجے میں 2 ماہ کا وقت لگ گیا، عازمین حج کی حجاز مقدس روانگی کے لیے جمع کروائی گئی رقم کا حجم مجموعی طور پر 50 ارب روپے کا ہے، جس کی فوری واپسی کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑگیا۔