اسرائیل اور حماس کے درمیان آج سے جنگ بندی کا آغاز، غزہ میں امن کی امید
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
GAZA:
پندرہ ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ آج سے نافذ ہو گا، جس سے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی رکنے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
اسرائیل کابینہ نے جنگ بندی معاہدے کی توثیق کے بعد غزہ میں اس بات کی تصدیق کر دی کہ معاہدہ مکمل طور پر عمل میں آئے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم آفس نے بتایا کہ حکومت نے یرغمالیوں کی واپسی کے منصوبے کی منظوری بھی دے دی ہے، اور اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل اپنے ثابت قدم مؤقف کی بدولت امن کے متلاشی فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔
جنگ بندی معاہدے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ ہم نے مشرقِ وسطیٰ کا چہرہ بدل دیا ہے۔ ہمارے بہن، بھائی اپنے گھروں کو واپس آ رہے ہیں، اور ان میں سے اکثریت زندہ ہے، یہ سب اسرائیل کے ثابت قدم مؤقف کے سبب ممکن ہوا ہے۔
نیتن یاہو نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنگ بندی معاہدے پر عمل اس وقت تک نہیں کیا جائے گا جب تک یرغمالیوں کی فہرست کی مکمل معلومات اسرائیل کے حوالے نہیں کی جاتیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسرائیل کو 33 یرغمالیوں کی فہرست موصول ہونے تک معاہدہ آگے نہیں بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو اسرائیل لڑائی دوبارہ شروع کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
یہ جنگ بندی معاہدہ فلسطین میں کئی ماہ سے جاری خونریزی کے خاتمے کی ایک اہم کوشش ہے، جس سے نہ صرف اسرائیل بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے حوالے سے بھی نئے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔
یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔
اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔