Jasarat News:
2025-04-21@23:40:58 GMT

گئی وہ قصّہِ عہدِ کہن کی بات گئی

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

گئی وہ قصّہِ عہدِ کہن کی بات گئی

جدید ٹیکنالوجی کے انتہائی عمل دخل نے انسانی زندگی پر نہایت گہرے نقوش ثبت کئے ہیں۔بہت سی آ سا ئشیں اور آسانیاں تو ہمارے حصے میں آئیں مگر زندگی کا حقیقی لْطف چھن گیا،رشتوں ناطوں اور خاندان کے ساتھ مل بیٹھ کر لطف اندوز ہونے کا احساس کہیں گْم ہو کر رہ گیا ، ہم گفتگو کافن بھول گئے ،دوسروں کوقائل کرنے، سمجھانے اور منانے کے ہْنرسے نا آشنا ہو گئے۔یہ اکیسویں صدی کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ معاشرے کے دکھ، درد ، کرب اور انسانی احساس کے انت کی کہانی ہے۔

ہمارے علاقے میں لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کی بنا پر میرے بچے اندھیرے کے خوف اور سناٹے سے نا آشنا ہیں۔ اندھیرے کا لمس بذاتِ خود میرے ذہن کے نہاں خانوں سے محو سا ہو کر رہ گیا ہے۔ بچے اسکول، کالج، یونیورسٹی اور پھر ٹیوشن کے بعد کیبل ،موبائل اور سماجی روابط کی ویب سائٹس کی دلچسپیوں میں گْم ہو جاتے ہیں، میں اسے بْرا سمجھنے کے باوجودخود بھی کمپیوٹر ماؤس اور موبائل اسکرین کے لمس کو انگلیوں کی پوروں کے ارتعاش سے آشنا کرتے ہوئے لاشعوری طور پر مایاجال کی چکا چوند دنیا میں دھیرے سے اْتر جاتا ہوں اور مجھے اس کا احساس بھی نہیں ہو پاتا۔مغرب کے بعد گھر کی لائٹ چلی گئی۔ٹی وی بند ،کمپیوٹر بند ، وائی فائی بنداندھیرے کا راج ہر طرف پھیل گیا۔ سب بچے گھرپر ہی موجود تھے۔چھوٹی بیٹی نے موبائل کی ٹارچ جلا کر کتابوں کی شیلف پررکھ دی جس کی ہلکی روشنی نے کمرے کے ماحول کو دھندلادیا۔ دیواروں پر سائے لہرانے لگے، بچوں کے آدھے چہرے جگمگا اْٹھے۔ بیگم چائے بنا کر لے آئیں ۔میرا ذہن دہائیوں پیچھے گھر کے واحد کچے کمرے کاطواف کرنے لگا ،جہاں میرا بچپن چراغ کی تھرتھراتی لو کے گرد خاندان میں بیٹھ کردیواروں پر ڈراؤنے عکس بناتے اور کہانیاں سنتے گزرا تھا،مجھے بستروںپر کْودنے پھاندنے کا زمانہ یاد آنے لگا، دیے کی روشنی میں چرخہ کاتتی ماں کاجھریوں بھرا چہرہ یاد آنے لگا، چرخے کی تان، تکلے کی بھوں بھوں ، تکلے پر گھومتی روئی کے نرم گالوں سے بنی دھاگے کی چھلی کا گھومتا گھیرایاد آنے لگا، چراغ کیکپکپاتی لو کے پیچھے دیوار پر ہاتھوں کے ملاپ سے بنی مختلف شکلوں کے لہراتے پْراسرار سائے یا د آنے لگے، دیے کی لو سے نکلتے، بل کھاتے دھوئیں کے پیچ و خم یاد آنے لگے ،گھر کے بڑے سے صاف ستھرے صحن میں قد آور نیم کے پیڑ سے جھڑتے زرد پتے اور ڈوبتے سورج کے ساتھ نیمکی شاخوں پر چہچہاتی چڑیاں بھییاد آنے لگیں۔

میں بچوں کو پْرکھوں کی وہ کہانیاں سنانے لگاجو میرے اجداد کبھی مجھے سنایا کرتے تھے تا کہ گزرے لمحوں کا خوشگوار احساس کچھ اور تازہ ہو سکے۔وائی فائی کنکشن نہ ہونے کی وجہ سے بچے بھی میری گفتگو میں دلچسپی لے رہے تھے۔ میں نے جب گا?ں کے خالصتاً دیسی ماحول کی عکس بندی کی تو بچے سنبھل کر بیٹھ گئے اور بھرپور توجہ کے ساتھ میری باتیں سننے لگے۔اْن کا جوش و خروش بڑھ گیا ،وہ گفتگو کا حصہ بن گئے اور سوالات کرنے لگے ،میرے جوابات پر وہ اور بھی مسحور ہونے لگے ،وہ حیرانگی کا اظہار کرتے او ر کِھلکھلا کر ہنستے، اس قدر قْربت کایہ احساس میرے لیے بہت ہی قیمتی تھااور مانوس سا بھی، مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا کہ میرا ساراخاندان اکٹھا ہے ہم گْھل مل کر محوِ گفتگو تھے ایک دوسرے کو سْن رہے تھے جوابات دے رہے تھے اور براہِ راست کمنٹ کر رہے تھے، میں بچوں کے ساتھ اپنے والدین کی باتیں کرنے لگا، والدین کی قْربت کا احساس گفتگو کے راستے یادوں میں تازہ ہو کر میری روح کو نہال کررہا تھا۔میں بہن بھائیوں کے لرزتے خدوخال آنسو?ں سے ڈبڈبائی آنکھوں میں جذب کرنے لگا۔ میں زندگی سے بھرپور لمحات جی رہا تھا ،میرے بچے میرے گرد بیٹھے میرے چہرے کو تک رہے تھے۔وہ باہم سرگوشیاں بھی کر رہے تھے۔میں آج طویل عرصے بعد بہت قریب سے اْن کے چہروں کی معصومیت کو تک رہا تھا جن پر سوشل میڈیا کی کرخت اور بھیانک ہولناکیوں کے آثار ہویدا ہونا شروع ہو چکے تھے۔میں چاہتا تھاکہ وقت رْک جائے اور لائٹ نہ آئے اور ہم اسی طرح ہنستے کھیلتے اور دکھ درد سمیٹتے رہیں۔لیکن وقت کاپلّْو دھیرے دھیرے میرے ہاتھوں سے سرک ر ہا تھا۔ لائٹ آجانے کا ہولناک سا اندیشہ میرے دل میں گھر کرنے لگا اور پھروہی ہوا، اچانک جھماکاسا ہوااورہر شے روشن ہو گئی ماحول کا دلنشیں منظر بالکل بدل گیا، پنکھے اور ٹی وی کی آوازیںبلند ہونے لگیں، وائی فائی کے سگنل آنا شروع ہو گئے، میرے والدین کے جھریوں زدہ چہرے دھندلا گئے، نیم کے پیڑ سے چہکتی چڑیاںاْڑ گئیں، چرخے کی تان خاموش اور تکلے کی بھْوں بھْوں ساکت ہو چکی تھی۔ تیز روشنی میں دیے کی تھرتھراتی لو نے سہم کردم سادھ لیا تھا ،یادوں کی کہکشاں خیالوں سے اوجھل ہو چکی تھی اور اسوج کا پورا چاند گہرے بادلوں کی اوٹ میں کہیں چھپ گیا تھا۔ایک لمبا سانس لے کر بچے اپنے اپنے سیل فونز کی طرف بڑھے ،بیوی نے چائے کے برتن سمیٹے اور کچن کی طرف بڑھ گئیں ،چھوٹی بیٹی نے خاموشی کا حصار توڑا ’’شکر ہے زندگی لوٹ آئی‘‘۔مجھے نہ چاہتے ہوئے بھی حقیقی زندگی کے تصور سے نکل کر لوٹ آناپڑا۔کمرہ خالی تھا ،میں نے بھی اپنا سیل فون اْٹھایا، انگلیوں کی پوروں کے لمس سے سکرین روشن ہو گئی ،مایا جال کی مصنوعی دنیاکے کواڑ وا ہو چکے تھے، موصول شدہ پیغامات دیکھتے ہوئے میں بھی خاموشی کے ساتھ اس وحشت ناک دنیا کی چکا چوندنی میں دھیرے سے سرایت کر گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کرنے لگا کے ساتھ رہے تھے نے لگا نے لگے

پڑھیں:

پارٹی کا سوشل میڈیا علیمہ خان کنٹرول کرتی ہیں،حیدر مہدی،عادل راجا انہی کی ایما پر پراپیگنڈا کرتے ہیں‘ شیر افضل مروت

لاہور (آئی این پی) پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ علیمہ خان اور بشری بی بی کا پی ٹی آئی قائدین کے ساتھ رویہ انتہائی ہتک آمیز ہوتا ہے، پی ٹی آئی کی تمام لیڈر شپ کو مناظرے کا چیلنج دیتا ہوں، میں سب بتادوں گا پارٹی کو کہا لا کر کھڑا کر دیا گیا، 2سے ڈھائی ماہ بعد جنید اکبر کا حال میرے سے بھی برا ہو گا، جنیداکبرجی حضوری والاآدمی نہیں ہے،علی امین نے بھی نہیں کی۔

نجی ٹی وی کے مطابق انٹر ویو میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ پارٹی کا سوشل میڈیا علیمہ خان کنٹرول کرتی ہیں ۔ حیدر مہدی اور عادل راجہ بھی ان کی ایما ءپر پراپیگنڈا کرتے ہیں ۔ علیمہ خان غیرانسانی رویہ اپناتی ہیں ان کی زبان آگ اگلتی ہے ۔ چپ رہنے کا وقت گزر گیا اب خاموش نہیں رہیں گے ۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ 8فروری تک میں پی ٹی آئی میں ہیروتھا، بانی سے پہلی ہی ملاقات میں میرے خلاف شکایات کا پینڈورا بکس کھولا گیا، میرے خلاف منصوبہ بندی کے تحت کچھ لوگوں نے اندر اور کچھ نے باہر کردار ادا کیا، ایک یوٹیوبر نے میرے خلاف وی لاگ کسی شخصیت کی ایما ءپر کیا، اس شخصیت کا میں بہت احترام کرتا تھا، میرے خلاف پارٹی میں بیانیہ کو ہوا دی کہ یہ اسٹیبلشمنٹ سے جڑا ہوا ہے،اس بیانیہ اورآئیڈیا کو علیمہ خان نے ہوا دی، 2یوٹیوبرز نے علیمہ خان کے کہنے پر میرے خلاف بیانیہ بنایا، علیمہ خان یوٹیوبرز،میڈیاپر سنز کو بلا کر میرے خلاف کان بھرتی تھیں۔

شادی سے انکار پر بیٹی کا قتل، اٹلی میں پاکستانی نژاد والدین کی سزا برقرار

 میں نے یا علیمہ خان گروپ یا بشری بی بی گروپ کاحصہ بنناتھا، اپنے گروپ میں لانے کیلئے علیمہ خان نے کئی بار مجھ سے سخت رویہ اپنایا، میں کسی بھی گروپ میں نہیں تھا، میرے خلاف گالم گلوچ کی ویڈیوز علیمہ خان مجھے بھیجا کرتی تھیں، علیمہ خان کی وجہ سے ہم انتہائی غیرانسانی رویوں سے گزرے ہیں، علیمہ خان کی زبان آگ اگلتی تھی،اس وجہ سے قطع تعلق کیا، میں نے بانی پی ٹی آئی کو علیمہ خان کی شکایت کی ، 29لوگ اس دن ٹرائل میں موجود تھے جب میں نے شکایت کی، میں نے کہا گالم گلوچ ہمیں بھیجتے ہیں،ہر چیز میں مداخلت ہے ، بانی نے کھڑے ہو کر کہا کوئی بھی علیمہ خان کافون نہیں سنے گا، بانی نے کہا علیمہ خان کے نمبر کو بلاک کریں،پارٹی معاملات میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، اس کے بعد یہ لوگ کھل کر میری مخالفت پرآگئے۔

پولیس نے خاتون کا نوٹوں سے بھرا ہوا چوری شدہ بیگ تلاش کرلیا،ملزمہ گرفتار

انہوں نے کہا کہ امریکہ سے آنے والی امدادکی بھی دیکھ بھال علیمہ خان کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے 3 بار پارٹی سے نکالے جانے میں ان کا ہی ہاتھ ہے، علیمہ خان کی مہربانی ہے کہ انہوں نے مجھے نکلوایا ہے، ہماری کوشش ہوتی تھی کہ جتناان سے دوررہا جائے بہتر ہے، میں چاہتا ہوں کہ یہ کسی دن بول لیں،بہت ساری چیزیں بتانا چاہتا ہوں، علیمہ خان کی ایما ءپر پی ٹی آئی والے مجھے گالیاں دے رہے ہیں، میری فہرست میں کسی کی خوش آمدنہیں ، میرے سامنے عامرڈوگر،بیرسٹرگوہر،عمرایوب کو بلائیں، رمضان میں سیکرٹریٹ میں سب بیٹھے تھے ابھی افطاری نہیں ہوئی تھی، بیرسٹر گوہر نے کہا افطاری پر جانا ہے گھر میں مہمان ہیں، علیمہ خان نے کہاآپ یہاں سے ہل نہیں سکتے، کسی دور میں سوشل میڈیا بشری بی بی کے خلاف بھی استعمال ہوا، میرے مرے ہوئے والدین کو یہ گالیاں دے رہے ہیں، میں نے ان کو سمجھایا کہ ایسا نہ کروائیں، انہوں نے بات گالی تک پہنچا دی ہے اب خاموش نہیں رہوں گا، سب سے زیادہ بانی سے ملاقاتیں علیمہ خان کی ہوئی ہیں، اگرپارٹی سے نکال دیا تو بس کردیں،بات گالیوں تک آگئی ہے۔

ایپل نے آئی فون صارفین کیلئے وارننگ جاری کردی

انہوں نے کہا کہ عمرایوب اور دیگر سب ڈرتے ہیں،کسی کی جرات نہیں گالی کا جواب دے سکیں، بیرسٹر گوہر کو گالیاں دینے والا سوشل میڈیا بھی ان کے کنٹرول میں ہے، میں نے شکوہ کیا تو کہا گیا یہ بانی کی بہنوں پر حملہ آور ہو گئے، یہ روزبانی کے کان بھرتے ہیں،میرٹ پر فیصلے نہیں ہو رہے، پارٹی میں میرٹ انٹراپارٹی الیکشن ہے، عمر ایوب سے استعفیٰ لیاگیا، سلمان اکرم کبھی خیبر پختوانخواہ حکومت سے ٹکراتے ہیں کبھی بیرسٹرگوہر سے، منرلز بل پر سلمان اکرم کا کیا کام،بانی کا کام ہے، ہمارا لیڈر بانی ہے ان کے رشتہ دار ہمارے لیڈر نہیں ہو سکتے۔

دوحہ جانے والے مسافر کے پیٹ سے 98آئس بھرے کیپسول برآمد

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کبھی نہیں کہا میرے خلاف مہم کے پیچھے علیمہ خان ہیں، شیر افضل مروت
  • پارٹی کا سوشل میڈیا علیمہ خان کنٹرول کرتی ہیں،حیدر مہدی،عادل راجا انہی کی ایما پر پراپیگنڈا کرتے ہیں‘ شیر افضل مروت
  • وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ
  • 57 سال کے میرے اثاثے
  • شیر افضل مروت 2 سال پہلے کہاں تھا اور کون تھا؟
  • لڑکے سے لڑکی بننے والی سابق بھارتی کرکٹر سےمتعلق انکشافات سامنے آگیا
  • جنس تبدیلی؛ اب کرکٹ میں تمہارے لیے کوئی جگہ نہیں، والد کے الفاظ تھے
  •  شیر افضل مروت کا  پی ٹی آئی کی تمام لیڈر شپ کو مناظرے کا چیلنج