پی ای سی ایچ ایس میں گیس بحران پرمکینوں میں اشتعال پھیلنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر) شہر قائد کے علاقے پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 میں گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔ متعدد بار شکایتوں کے باوجود علاقے کے مکین گیس سے محروم ہیں۔جس کے باعث علاقہ مکینوں میں اشتعال پیدا ہورہاہے جوکسی ناخوشگوار واقعہ کو جنم دے سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 قائدین اسکول کے قریب لین ون سے 20 اور243 سے لین 255 تک کا بڑے علاقے میں 3 جنوری کی دوپہر12 بجے سیگیس کی فراہمی بند ہے۔ علاقہ مکینوں کی جانب سے درجنوں بار شکایتیں اور صدر زون کے دفتر میں اسسٹنٹ جی ایم جاوید میمن سے ملاقاتیں بھی کیں جس میں ان کی جانب سے کہا گیا کہ سردیوں کے باعث گیس پریشر میں کمی کاسامنا ہے اس لیے گیس کی قلت ہے۔علاقہ مکینوں نے جاوید میمن سے کہا کہ گیس پریشر میں اضافہ کرنا اور متاثرہ علاقوں میں گیس فراہم کرنا آپ کی ذمہ داری ہے ،متاثرہ مکین باقاعدگی سے اپنے واجبات ادا کرتے ہیں جبکہ گیس کمپنی کی جانب سے میٹر بھی لگے ہوئے ہیں اس لئے علاقہ مکینوں کو گیس فراہم کرنا عملے کی اولین ذمہ داری ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقے میں سالوں سے گیس کی فراہمی جاری تھی ۔علاقہ مکینوں کی جانب نے مطالبہ کیاہے کہ فوری طورپر متاثرہ علاقے میں گیس فراہمی بحال کی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: علاقہ مکینوں کی جانب میں گیس
پڑھیں:
سندھ اور بلوچستان میں صبح 5 سے رات 10 بجے تک گیس فراہمی کی ہدایت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-08-27
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ اور بلوچستان میں موسم سرما کے دوران گیس فراہمی یقینی بنانے کے اقدامات جاری ہیں۔ سوئی سدرن کے مطابق ڈی جی گیس کی جانب سے سندھ اور بلوچستان میں صبح 5 سے رات 10 بجے تک گیس فراہمی کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ سوئی سدرن کا کہنا ہے کہ کم پریشر والے علاقوں کو روز صبح بریفنگ میں واضح کیا جائے کہ کم گیس پریشر کا مسئلہ مستعدی سے حل کیا جائے۔ سوئی سدرن کے مطابق لاپروائی کی صورت میں زونل ہیڈ کے خلاف ایکشن ہو گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ چند برسوں میں گیس کی قیمتوں میں 100 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا جاچکا ہے جبکہ گیس انتظامیہ نے بھی کے الیکٹرک کی روش اپناکر عوام کو لوٹنے کا بازار گرم کررکھا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے قطر سے انتہائی مہنگے داموں ایل این جی درآمدکی گئی تھی جس کی قیمت بھی عوام کی جیبوں سے نکالی گئی۔