ڈاکٹر عافیہ نے بائیڈن سے صدارتی معافی کی اپیل کردی: برطانوی میڈیا کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
لندن: برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہےکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی صدر بائیڈن سے صدارتی معافی کی اپیل کردی ہے۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکا میں ایک متنازع عدالتی فیصلےکے باعث 86 سالہ سزا کاٹ رہی ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی صدر سے اپیل کی ہےکہ وہ صدارت سے سبکدوش ہونے سے پہلے سزا معاف کردیں۔
برطانوی میڈيا کا کہنا ہےکہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی اپنی رہائی کے لیے پر امید ہیں۔
اپنے وکیل کے ذریعے برطانوی میڈيا سے خصوصی گفتگو میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ ‘مجھے امید ہےکہ میں بھلائی نہیں گئی اور مجھے امید ہےکہ ایک دن مجھے رہا کر دیا جائےگا، میں ناانصافی کا شکار ہوں، میرے لیے ہر دن اذیت ہے، یہ آسان نہیں ہے، ان شاء اللہ ایک دن میں اس عذاب سے آزاد ہو جاؤں گی’۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر عافیہ کے امریکی وکیل کلائیو اسٹافورڈ بھی صدارتی معافی کے لیے پرامید ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن یہاں تک کہ ٹرمپ انتظامیہ سے بھی معافی ملنےکا امکان ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر جوبائيڈن کے دور صدارت کا کل آخری دن ہے اور 20 جنوری کو نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ حلف اٹھائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق صدر بائیڈن اپنے بیٹے سمیت 39 افرادکو صدارتی معافی دے چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: برطانوی میڈیا صدارتی معافی ڈاکٹر عافیہ عافیہ صدیقی
پڑھیں:
امریکی وزیر دفاع نے یمن حملے سے متعلق حساس منصوبہ غیر متعلقہ افراد سے شیئر کیا، میڈیا رپورٹس
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے نجی سگنل چیٹ گروپ میں یمن پر امریکی فضائی حملوں کے بارے میں حساس معلومات غیر متعلقہ افراد کے ساتھ شیئر کردیں۔
نیویارک ٹائمز اور سی این این نے رپورٹ کیا کہ امریکی وزیر نے نجی سگنل چیٹ گروپ میں یمن پر آئندہ امریکی فضائی حملوں کے بارے میں معلومات شیئر کیں جب کہ اس گروپ میں ان کی اہلیہ، بھائی اور ذاتی وکیل شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق اس بات چیت میں تفصیل سے بتایا گیا تھا کہ کب کیا ہوگا، جب کہ امریکی وزیر دفاع پر غیر مجاز افراد کے ساتھ ایک کمرشل پیغام رسا ایپ کے ذریعے حساس فوجی معلومات کا اشتراک کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
پچھلے مہینے دی اٹلانٹک میگزین نے انکشاف کیا تھا کہ اس کے ایڈیٹر انچیف کو انجانے میں ایک سگنل چیٹ میں شامل کیا گیا جس میں وزیر دفاع اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز سمیت دیگر حکام نے 15 مارچ کو ہونے والے حملوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
اس انکشاف نے ہنگامہ برپا کر دیا تھا جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو غیر دانستہ طور پر حساس معلومات لیک کرنے پر اسکینڈل کا سامنا کرنا پڑا، اس اس لیک کے بارے میں پینٹاگون کے انسپکٹر جنرل کی تحقیقات جاری ہیں۔
امریکی وزیر دفاع کو اپنے ہی حامی کیمپ کے اندر سے بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے جب کہ تین سابق عہدیداروں نے اپنے ایک تحریری بیان میں ان کی مذمت کی اور پینٹاگون کے ان کے اپنے ایک سابق ترجمان نے اتوار کو انہیں برطرف کرنے کا مطالبہ کیا۔
میڈیا رپورٹ پر رد عمل دیتے ہوئے پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے نیویارک ٹائمز پر ٹرمپ سے نفرت کرنے والا میڈیا گروپ ہونے کا الزام لگایا۔
اخبار نے رپورٹ کیا کہ شیئر کی گئی معلومات میں یمن میں حوثیوں کو نشانہ بنانے والی پروازوں کا شیڈول بھی شامل ہے۔