عالمی ٹیموں کی بیٹنگ لائن تہس نہس کرنے والے جادوئی اسپنر ساجد خان تاحال سینٹرل کنٹریکٹ سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
عالمی کرکٹ میں مخالف ٹیموں کے بیٹنگ لائن کو تہس نہس کرنے والے پاکستان کے مایہ ناز قومی اسپنر ساجد خان کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے تاحال سینٹرل کنٹریکٹ اور تنخوا کی ادائیگی سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی ٹیم کے ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل مایہ ناز اسپنر ساجد خان کو پاکستان کے دورے کے دوران انگلینڈ کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے خلاف شاندار کارکردگی پر سینٹرل کنٹریکٹ کی کیٹگری ’سی‘ میں شامل کیا گیا تھا، لیکن تمام تر فٹنس ٹیسٹ بھی پاس کر لینے کے باوجو انہیں تاحال سینٹرل کنٹریکٹ دیا گیا نہ تنخوا کی ادائیگی کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ساجد خان نے آخری فٹنس ٹیسٹ ملتان میں پاس کیا جبکہ وہ اس سے قبل 2 فٹنس ٹیسٹ مکمل کر چکے تھے۔
ادھر ایک نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق ترجمان پاکستان کرکٹ بورڈ نے بتایا ہے کہ ساجد خان کے سینٹرل کنٹریکٹ پر جلد ہی دستخط کروا لیے جائیں گے، ان کے اس بیان پر تصدیق ہوئی کہ ساجد خان کو ابھی تک سینٹرل کنٹریکٹ اور تنخوا کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔
پی سی بی ترجمان کے مطابق ٹیم میں شامل ہونے اور سینٹرل کنٹریکٹ کے رولز کے مطابق ساجد خان کو فٹنس ٹیسٹ پاس کرنا تھے اور ان کے سینٹرل کنٹریکٹ میں تاخیر کی وجہ بھی یہی تھی تاہم انہوں نے یہ ٹیسٹ پاس کر لیے ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ چونکہ ساجد خان نے فٹنس ٹیسٹ پاس کر لیے ہیں اس لیے بہت جلد ان کو سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل کرتے ہوئے بقایا جات بھی ادا کر دیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپنر بالر بیٹنگ لائن تہس نہس جادوئی ساجد خان کرکٹر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالر بیٹنگ لائن تہس نہس کرکٹر سینٹرل کنٹریکٹ ساجد خان کو فٹنس ٹیسٹ کے مطابق پاس کر
پڑھیں:
آغا راحت کے بیان کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے، ساجد علی بیگ
انجمن امامیہ گلگت کے سابق صدر نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ خطبہ جمعہ میں قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا راحت حسین الحسینی نے حکومتی وزراء اور سیکرٹریوں کے حوالے سے جو مذمتی بیان دیا تھا اس کو غلط رنگ دے کر اچھالا جا رہا ہے اور ان کی تحقیر کی جا رہی ہے جو کہ نہایت ہی قابل مذمت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی انجمن امامیہ گلگت کے سابق صدر ساجد علی بیگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ خطبہ جمعہ میں قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا راحت حسین الحسینی نے حکومتی وزراء اور سیکرٹریوں کے حوالے سے جو مذمتی بیان دیا تھا اس کو غلط رنگ دے کر اچھالا جا رہا ہے اور ان کی تحقیر کی جا رہی ہے جو کہ نہایت ہی قابل مذمت ہے۔ آغا راحت اس وقت گلگت بلتستان ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لیے امن، محبت اور بھائی چارگی کا استعارہ ہیں جو آئے روز علاقے کو درپیش مسائل سے اداروں اور حکومتی حلقوں کو آگاہ کرتے رہتے ہیں، چاہے وہ جمعہ کے خطبوں کی شکل میں ہو یا ذیلی نشستوں میں ہو۔ انہوں نے کہا کہ جن کرپٹ افسران و وزراء کو نشانہ بنایا گیا اگر واقعی میں یہ لوگ کرپٹ نہیں ہیں تو اپنی صفائی پیش کریں، بجائے حکومتی ٹکڑوں پہ پلنے والے مشیروں اور کوارڈینیٹرز کے ذریعے سوشل میڈیا یا میڈیا پہ پریس ریلیز جاری کیے جائیں۔ آغا راحت کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ انہوں نے ہر دور میں وقت کے حکمرانوں کو جنہوں نے فرعون بننے کی کوشش کی ہے للکارا ہے، چاہے وہ مہدی شاہ کا دور ہو یا حفیظ الرحمان کا دور ہو اور چاہے موجودہ حاجی گلبر خان کا دور ہو۔ جب بھی گلگت بلتستان کے حقوق کی بات آئی ہے یا گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، آغآ راحت نے کلمہ حق بلند کیا ہے اور یہ نہیں دیکھا کہ اگلے منصب پر بیٹھا ہوا شخص کون ہے، کس قوم، قبیلے سے تعلق ہے یا کس فرقے سے اس کی وابستگی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سید راحت حسین الحسینی نے ہر وقت عدل اور انصاف کی بات کی ہے اور معاشرے کو کرپشن جیسے عناصر سے پاک رکھنے کی بات کی ہے اور اس میں نہ صرف حکمرانوں کو للکارا ہے بلکہ اداروں میں بیٹھے ہوئے افسران کو بھی بارہا یاد دہانی کرائی ہے کہ ایسے کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔ محراب و ممبر کا کام آگاہی دینا ہوتا ہے، بتانا ہوتا ہے اور ایسے عناصر کے خلاف ثبوت جمع کرنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا اداروں کا کام ہوتا ہے۔ ایسے تمام کرپٹ عناصر جو ہمارے معاشرے میں ناسور بن کے بیٹھے ہوئے ہیں ان کی نشاندہی ضروری ہو چکی ہے اور آج ہر اس شخص پہ جو علاقے کا خیرخواہ ہے اور جو حق اور انصاف کی بالادستی چاہتا ہے اور علاقے کو امن کا گہوارہ اور ترقی کی راہ پر گامزن دیکھا چاہتا ہے، ایسے کرپٹ عناصر کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا وقت آچکا ہے اور ظلم، ناانصافی اور اقربا پروری کے خلاف یہی وقت جہاد ہے۔ ساجد علی بیگ نے کہا کہ ہم آغا راحت کے بیان کی تائید کرتے ہیں اور مقتدر حلقوں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے عناصر کی فلفور نشاندہی کر کے ان کو قرار واقعی سزا دی جائے اور اداروں سے ایسے عناصر کا خاتمہ کیا جائے تاکہ انصاف کا بول بالا ہو اور علاقہ خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں ان تمام نوجوانوں، تمام مکاتب فکر کے علماء و اکابرین، سیاست دانوں، سماجی کارکنوں اور صحافیوں کا جنہوں نے آغا کے بیان کی تائید کی ہے ان سب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔