کراچی؛ کمسن صارم کی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل، جسم پر زخموں کے نشانات پائے گئے
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کراچی:
پانی کے ٹینک سے ملنے والی کمسن صارم کی لاش کا عباسی شہید اسپتال میں پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا۔
اس حوالے سے پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران بچے کے جسم کے مختلف حصوں پر زخموں کے نشانات پائے گئے ہیں ۔
پوسٹ مارٹم کے دوران تمام ضروری نمونے حاصل کیے گئے ہیں تاہم کمسن صارم کی حتمی وجہ موت کا تعین کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد ہی کیا جا سکے گا۔
دریں اثنا زیر زمین پانی کے ٹینک سے کمسن صارم کی لاش ملنے کی اطلاع پر ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی عبدالوسیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئے جنھیں دیکھ کر اپارٹمنٹ کے رہائشی اور خواتین مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے ایم پی اے پر چڑھائی کر دی۔
اس موقع پر خواتین نے رکن سندھ اسمبلی کا گھیراؤ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا بچہ چلا گیا اور آپ لوگ سیاست چمکانے آگئے جس کے بعد وہ اپارٹمنٹ سے باہر چلے گئے جبکہ واقعے کے بعد مشتعل مکینوں نے اپارٹمنٹ کی یونین کو بھی آڑھے ہاتھوں لیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی عبدالوسیم کی جانب سے صارم کے لواحقین کی جانب سے دیے جانے والے ردعمل پر اپنا بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ صارم کے لواحقین کا غم و غصہ جائز ہے۔
کئی روز تک پولیس ان کے لخت جگر کا پتہ نہیں لگا سکی ، ساتھ کیا ہوا یہ تو تحقیقات سے پتہ چلے گا ان کا کہنا تھا کہ صارم کے لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کمسن صارم کی پوسٹ مارٹم
پڑھیں:
پیپلز پارٹی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کی گئی ترمیم واپس لے: خرم شیر زمان
---فائل فوٹوتحریکِ انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کی گئی ترمیم واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔
خرم شیر زمان نے سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ پیپلز پارٹی نے یہ ترمیم کر کے کراچی کے ساتھ سازش کی ہے، پیپلز پارٹی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کی گئی ترمیم واپس لے۔
انہوں نے کہا کہ شہری ٹینکر اور ڈمپر کی ٹکر سے ہلاک ہو رہے ہیں، میئر کراچی شہر کی بہتری کے لیے کام کریں۔
یاد رہے کہ 10 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ نے کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشنز میں ترمیم کے خلاف جماعتٍ اسلامی اور پاسبان کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے۔
عدالت نے درخواستیں پہلے سے زیرِ سماعت درخواست کے ساتھ یکجا کر دی تھیں۔