موریطانیہ کشتی حادثے میں جاں بحق گجرات کے 9 افراد کی شناخت ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
موریطانیہ کشتی حادثہ میں گجرات کے متاثرہ گھرانوں میں اب تک 12 افراد کی شناخت ہوئی ہے، جن میں سے 9 جاں بحق جبکہ 3 نوجوانوں کی اپنی گھر والوں سے ٹیلے فونک رابطہ کے بعد امید کی کرن پیدا ہو گئی ہے۔
سنہرے مسقبل کیلئے بیرون ملک جانے والے سفیان کے سر پر انسانی اسمگلرز نے ہتھوڑے مارے اور چاقو کے وار کیے۔
ویڈیو میں ظلم کی داستان سنانے والا گجرات کے گاؤں ڈھولہ کارہائشی ہے جس کا بھائی سفیان کشتی حادثے میں موت کی وادی میں چلا گیا، سفیان اکیلا نہیں تھا اس کاچچا زاد بھائی عاطف بھی اب دنیا میں نہیں رہا، گھر میں تو جیسے کہرام مچا ہے۔
ایسے ہی گاؤں گڑھکو کے دو کزن حسنین اور رضوان بھی ہیں، جن کے گھر والے غربت کے خاتمے کے خواب دیکھ رہے تھے کہ دونوں نوجوان ہمیشہ کیلئے ہی ان کا ساتھ چھوڑ گئے۔
موریطانیہ کشتی حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں میں مرزا عمر، علی رضا ابوبکر، ریحان اور سفیر کے گھروں میں بس اب جدائی کے آنسو ہیں یہ سب بھی گجرات کے مختلف دیہات میں اب پیاروں کے بچھڑنے کے غم میں ہیں۔
متاثرہ خاندانوں میں12 کا تعلق گجرات سے ہے لیکن ان میں تین ایسے خاندان ایسے بھی ہین جنہیں اپنے نوجوانوں سے متعلق اچھی خبر سننے کو ملی ہے۔
ایسے ہی غلام مصطفیٰ کا گھرانہ ہے غلام مصطفیٰ پلمبر ہے، اوزار اب بھی گھر پر اس کی راہ تک رہے ہیں، گھر والے شکر ادا کرتے ہیں کہ زندگی بچ گئی۔
تابش اور عذیر بٹ کے گھر والے بھی اپنے نوجوانوں کی سلامتی پر خوش ہیں، زندہ بچ جانے والے کب گھر لوٹیں گے اور گھر والے بے صبری سے ان کا انتظار کر رہے ہیں ایسے میں وہ گھرانہ جو پیاروں کو ہمیشہ کیلئے کھو چکے ہیں وہ تدفین اور میتیں پاکستان لانے اور تدفین کیلئے فکر مند ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پشاور: ایف سی ہیڈکوارٹر پر خودکش حملہ کرنے والے دہشت گرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہوگئی
پشاور فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر خودکش حملہ کرنے والے دہشت گرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہوگئی۔
تفتیشی حکام کے مطابق خودکش حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے، ان خودکش حملہ آوروں نے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا۔
اس حوالے سے تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے قیام کے دوران شہر کے راستوں سے واقفیت حاصل کی۔
تفتیشی حکام کے مطابق خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں خودکش بمباروں کی سہولت کاری کی گئی۔
تفتیشی حکام کا بتانا ہے کہ ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے سے متعلق اب تک 150 سے زیادہ افراد سے تفتیش کی جاچکی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ پشاور فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر خودکش حملے میں تین پولیس اہلکار شہید ہوگئے تھے۔