ریلوے پولیس میں بھرتی کے لیے دوڑ کے ٹیسٹ میں 75 فیصد لڑکے لڑکیاں فیل
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
لاہور:
ریلوے پولیس میں بھرتی کے لیے دوڑ کے ٹیسٹ میں 75 فیصد لڑکے لڑکیاں فیل ہوگئے، لڑکے لڑکیوں کی اکثریت ایک کلومیٹر بھی دوڑ نہ سکی، جن امیدواروں نے دوڑ مکمل کی وہ ہانپتے ہوئے گرگئے جنہیں فوری طبی امداد دی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان ریلویز پولیس اکیڈمی میں کانسٹیبل کی بھرتی کے لیے لڑکیوں اور لڑکوں کی دوڑ ہوئی، لڑکوں کو ایک کلومیٹر کا فاصلہ سات منٹ میں طے کرنا تھا ایک ہزار میں سے صرف 25 فیصد یہ فاصلہ طے کرپائے۔
اسی طرح لڑکیوں کو ایک کلومیٹر کا فاصلہ دس منٹ میں طے کرنا تھا اور یہ نہ ہوسکا، کئی لڑکے اور لڑکیاں دوڑ مکمل کرنے کے بعد گرگئے جنہیں ڈاکٹروں نے موقع پر طبی امداد فراہم کی۔
لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ڈی آئی جی ریلوے عبدالرب بھی دوڑ میں شامل ہوئے۔ ڈی آئی جی ریلوے عبدالرب نے ایک کلومیٹر کا فاصلہ جلد طے کرلیا جبکہ سیکڑوں مرد و خواتین امیدوار یہ نہ کرپائے، کچھ تو ایسے تھے جو دوڑ شروع ہونے کے چند منٹ بعد ہی ہمت ہار گئے۔
ڈی آئی جی ریلوے عبدالرب نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو سوشل میڈیا نے کہیں کا نہیں چھوڑا، جسمانی فٹنس کا اندازہ اس بات سے لگالیں کہ اکثریت ایک کلومیٹر بھی نہیں دوڑ سکی ان لوگوں کو آگے کیا کرنا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ فورسز میں بھرتی کے لیے جسمانی طور پر مکمل فٹ ہونا چاہیے مگر ہمارے نوجوانوں سے ایک کلومیٹر کا فاصلہ طے نہ ہوسکا، ٹیسٹ میں فیل ہونے والے دوبارہ امتحان دیں، جسمانی فٹنس پر دھیان دیں تاکہ زندگی کی دوڑ میں کامیاب ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اس عمر میں دوڑ سکتا ہوں تو یہ تو ابھی جوان ہیں دیگر چیزوں میں وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے اپنی جسمانی فٹنس کے مسائل پر توجہ دیں، جو پہلی دوڑ میں رہ گیا وہ کسی اور کام میں کیسے کامیاب ہوگا؟
ڈی آئی جی نے بتایا کہ فیزیکل ٹیسٹ کے بعد تحریر ی امتحان ہوگا اس میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کو بھرتی کیا جائے گا، ریلوے پولیس میں 250 کانسٹیبل بھرتی ہونے ہیں جن پر 14 ہزار افراد نے اپلائی کیا ہے، شارٹ لسٹنگ کے بعد ساڑے چار ہزار لڑکے لڑکیوں کو ٹیسٹ کے لیے بلایا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لاہور ریجن میں ساڑھے تین ہزار امیدواروں نے درخواست دی اس میں سے ساڑھے بارہ سو امیدوار وں کے ٹیسٹ ہوئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھرتی کے لیے ڈی ا ئی جی
پڑھیں:
شادی سے قبل دلہا دلہن کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی ہوگا؟ قائمہ کمیٹی اجلاس میں بحث
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت میں شادی سے قبل دلہا دلہن کے تھیلیسیمیا کے لازمی ٹیسٹ کے حوالے سے بحث ہوئی۔
کمیٹی کا اجلاس ڈاکٹر مہیش کمار کی سربراہی میں شروع ہوا، جس میں رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے تھیلیسمیا بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تھیلیسیما مائنر والے والدین کی شادی پر ہم پابندی نہیں لگوا رہے ، شادی سے قبل دلہا اور دلہن کے تھیلیسیما ٹیسٹ کی بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 5 سے 8 فیصد آبادی تھیلیسیما مائنر ہیں ۔ اسلام آباد میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر کرنا چاہتے ہیں۔ شادی سے قبل ٹیسٹ کو لازمی قرار نہیں دیں گے، دلہا دلہن کی رضامندی سے ٹیسٹ کروائے جائیں گے۔
دورانِ اجلاس اسپیشل سیکرٹری نے بتایا کہ لا ڈویژن سے ابھی بل پر جواب نہیں آیا، مزید بیماریوں کو بھی شامل کرنا چاہتے ہیں۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ پرائیویٹ ممبر کو سپورٹ نہیں کیا جاتا، میں تھیلیسیما کے حوالے سے بل لائی ہوں۔
اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ یہ اچھا بل ہے، اس میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ہمیں اس بل کو متفقہ طور پر پاس کرنا چاہیے، ووٹنگ نہیں کروائیں گے۔ بعد ازاں جے یو آئی کی ممبر عالیہ کامران کے سوا تمام ممبران نے بل پاس کر دیا۔
علاوہ ازیں اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نرسنگ کونسل کی جانب سے کمیٹی میں عدم شرکت پر انتظامیہ کو شوکاز نوٹس جاری کریں۔ اسپیشل سیکرٹری نے کہا کہ نرسنگ کونسل کے لوگ عدالتی حکم امتناع کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسپیکر کو لیٹر لکھیں، ان کے خلاف ایکشن لیں گے۔ سیکرٹری ہیلتھ بتائیں ایف آئی اے کو جو جواب جمع کروایا گیا کس کےکہنے پر جمع ہوئے۔ بیس میٹنگز میں آدھا وقت نرسنگ کونسل میں ضائع ہوا ۔ وزارت صحت بھی عدالت کےفیصلوں کے پیچھے چھپی ہوئی ہے۔ ہیلتھ منسٹری صدر نرسنگ کونسل کے حوالے سے کیوں فیصلہ نہیں کر رہی؟۔ صدر کی اپوائنٹمنٹ پر وزارت صحت جواب دے۔
رکن اسمبلی نثار احمد نے کہا کہ ایک سال سے آپ لوگ جواب مانگ رہے ہیں ایک سال اور انتظار کریں ان کا وقت ختم ہو جائے گا۔ عالیہ کامران نے کہا کہ وزٹ ویزا پر جا کر ایک خاتون کیسے ڈگری حاصل کر سکتی ہے؟۔ وزارت صحت آئیں بائیں شائیں کر رہی ہے۔