ہم نے مذاکرات چند اہم وجوہات کی بنا پر شروع کیے، اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے، ہم نے مذاکرات چند اہم وجوہات کی بنا پر شروع کیے۔
صوابی میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب میں اسد قیصر نے کہا کہ ہم نے سیاسی استحکام لانے کےلیے حکومت کو مذاکرات کا موقع دیا، ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔
اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ ہمارا سمجھوتہ صرف آئین کی بالادستی کے ایجنڈے پر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے مذاکرات چند اہم وجوہات کے بنا پر شروع کیے اور اس دوران کوئی بڑا مطالبہ نہیں کیا، حالانکہ ہم کہہ سکتے تھے کہ ہمارا مینڈیٹ واپس کریں۔
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، ہمارا دوسرا مطالبہ کہ بے گناہ قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم سنجیدگی سے مذاکرات کو پاکستان کے مفاد میں آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
بیجنگ (اوصاف نیوز)چین نے پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ درآمدی ٹیکسوں (ٹیرف) سے متعلق مذاکرات کے دوران امریکا کی خوشامد کرنے سے گریز کریں..
چین کی وزارتِ تجارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ”خوشامد سے کبھی امن حاصل نہیں ہوتا اور نہ ہی اس سے عزت کمائی جا سکتی ہے۔“یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ دیگر حکومتوں پر چین کے ساتھ تجارت کو محدود کرنے کے بدلے میں درآمدی محصولات میں رعایت دینے کی پیشکش کرنے پر غور کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں امریکا نے اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔ جاپان کا وفد گزشتہ ہفتے واشنگٹن کا دورہ کر چکا ہے، جبکہ جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات رواں ہفتے شروع ہو رہے ہیں۔
چینی وزارتِ تجارت کے ترجمان نے واضح کیا کہ چین انصاف، بین الاقوامی تجارتی قواعد، اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کا دفاع کرتا ہے اور تمام ممالک کو بھی یہی رویہ اپنانا چاہیے۔
واضح رہے کہ ”وال سٹریٹ جرنل“ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکہ درجنوں ممالک پر دباؤ ڈالنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہ چین کے ساتھ اپنی تجارتی سرگرمیاں محدود کریں، بصورتِ دیگر اُنہیں درآمدی ٹیرف سے استثنیٰ نہیں دیا جائے گا۔
دوسری جانب، جاپانی آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارم ”مونیکس گروپ“ کے تجزیہ کار جیسپر کول نے کہا ہے کہ جاپان کے لیے امریکہ اور چین دونوں اہم تجارتی پارٹنر ہیں، جہاں اسے 20 فیصد منافع امریکہ اور 15 فیصد چین سے حاصل ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جاپان کسی بھی صورت میں ان دونوں بڑی معیشتوں میں سے کسی ایک کو چننا نہیں چاہے گا۔