کوئٹہ، ینگ ڈاکٹرز کے گرفتار رہنماؤں کی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
ترجمان ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ پاکستان بھر میں سروسز کے بائیکاٹ، احتجاجی مظاہرے اور دھرنوں کے آپشنز زیر غور ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس بلوچستان کے چیئرمین ڈاکٹر بہار شاہ اور ڈاکٹر حفیظ مندوخیل کی ایف آئی آر میں ضمانت منظور ہو گئی۔ ضمانتیں منظور ہونے کے بعد گرینڈ ہیلتھ الائنس کی لیڈر شپ کو 3 ایم پی او کے تحت ایک مہینے کیلئے نظر بند کردیا گیا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بلوچستان کی موجودہ حکعمت کو فاشسٹ اور ظالم قرار دیتے ہوئے کہا کہ انگریز کا سیاہ قانون 3-ایم پی او کے تحت دہشت گردوں کی گرفتاری کی جاتی تھی لیکن آج یہ قانون بلوچستان حکومت ڈاکٹروں کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔ بلوچستان حکومت کے سلوک کے خلاف ایمنیسٹی انٹرنیشنل، یو این اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ رابطہ کیا جائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان بھر میں سروسز کے بائیکاٹ، احتجاجی مظاہرے اور دھرنوں کے آپشنز زیر غور ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے، چین کا امریکا کو کرارا جواب
چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے کرنے والے ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ملک وقتی مفاد کے لیے دوسروں کے مفاد کو نقصان پہنچاتا ہے تو وہ گویا شیر کی کھال مانگ رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کے ایما پر چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے والے معاہدوں سے دور رہیں۔
ترجمان وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چین اپنے حقوق اور مفادات کا بھرپور دفاع کرے گا اور اگر کسی نے اس کے مفادات کے خلاف معاہدہ کیا تو سخت جوابی اقدامات کرے گا۔
چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے ایک بیان میں امریکا پر الزام لگایا کہ وہ برابری کے نام پر تجارتی شراکت داروں کے ساتھ زیادتی کر رہا ہے اور سب کو جوابی ٹیرف مذاکرات پر مجبور کر رہا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا کا یہ رویہ عالمی تجارتی نظام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اگر امریکا کی یک طرفہ پالیسیوں کو قبول کیا گیا تو عالمی نظام "جنگل کے قانون" کی طرف لوٹ جائے گا جہاں طاقتور کمزوروں پر ظلم کریں گے۔
چینی ترجمان نے مزید کہا کہ ہم امریکا کا یہ جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے اور اپنے مفادات کا بھرپور تحفظ کریں گے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا کئی ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارتی روابط محدود کریں تاکہ امریکی ٹیرف میں نرمی حاصل کر سکیں۔
یاد رہے کہ امریکہ نے چین پر 145 فیصد تک کے ٹیرف عائد کر رکھے ہیں جبکہ چین نے بھی جوابی طور پر امریکی مصنوعات پر 125 فیصد ٹیرف نافذ کیے ہیں۔