پاک بحریہ اور اطالوی بحریہ کے جہازوں کی خلیج عمان میں مشترکہ مشق
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
پاکستان بحریہ کے بادبانی تربیتی جہاز راہ نورد نے خلیج عمان میں اطالوی بحریہ کے بادبانی جہاز امریگو ویسپوچی (AMERIGO VESPUCCI) کے ساتھ مشترکہ سیلنگ آپریشن کیا۔ پاک بحریہ کا جہاز راہ نورد پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس کی تربیت اور عمان کےخیر سگالی دورے کے سلسلے میں بیرون ملک تعیناتی پر ہے۔
اطالوی بحریہ کے جہاز AMERIGO VESPUCCI کے ساتھ کی گئی اس مشترکہ مشق کا مقصد کیڈٹس کو جوائنٹ سیلنگ آپریشنز میں تربیت کا موقع فراہم کرنا تھا۔ بین الاقوامی سیلنگ ریگاٹا کے علاوہ، بادبانی جہازوں کی اس طرح کی مشقیں بہت کم دیکھنے کو ملتی ہیں۔ پاک بحریہ اور اطالوی بحریہ کے دونوں بادبانی جہازوں کے مابین ان مشقوں کی منصوبہ بندی اور انعقاد، دونوں بحری افواج کے درمیان اعلیٰ سطحی ہم آہنگی کا مظہر ہے۔
اطالوی بحریہ کے جہاز کے ساتھ مشترکہ جہازرانی نے کیڈٹس کو سیکھنے کا ایک نادر موقع فراہم کیا ہے۔ یہ مشترکہ مشق عالمی بحری افواج کے ساتھ باہمی اور مسلسل تعاون کو بڑھانے کے لیے پاک بحریہ کی عملی کوششوں کی مظہر ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مریخ مشن: ناسا کے میون خلائی جہاز نے چپ سادھ لی، وجہ سمجھنے سے باہر
ناسا کو اپنے اس خلائی جہاز سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے جو گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے مریخ کے گرد مدار میں گردش کر رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ناسا روور کی اہم کامیابی، مریخ پر ’منی لائٹننگ‘ کی موجودگی ثابت
دی گارجین کے مطابق امریکی خلائی ادارے نے بتایا کہ وہ میون خلائی جہاز سے دوبارہ رابطہ بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو گزشتہ 11 سال سے سرخ سیارے کے گرد چکر لگا رہا ہے۔
ہفتے کے آخر میں میون نے اچانک زمینی اسٹیشنوں سے رابطہ کرنا بند کردیا۔ ناسا کا کہنا ہے کہ رابطہ منقطع ہونے سے پہلے تک خلائی جہاز پوری طرح درست حالت میں کام کر رہا تھا لیکن جب وہ مریخ کے پیچھے گیا اور دوبارہ سامنے آیا تو مکمل خاموشی تھی۔
ناسا کے بیان میں کہا گیا کہ ٹیلی میٹری سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریخ کے پیچھے جانے سے پہلے تمام ذیلی نظام معمول کے مطابق کام کر رہے تھے۔
مزید پڑھیے: ’مریخ پر جینا اور مرنا چاہتا ہوں‘، ایلون مسک کی خواہش
بیان میں مزید کہا گیا کہ انجینیئرز اور آپریشن ٹیمیں اس مسئلے کی وجہ جاننے کی کوشش کر رہی ہیں اور جیسے ہی نئی معلومات ملیں گی شیئر کی جائیں گی۔
میون کیا مطالعہ کر رہا تھا؟سنہ2013 میں لانچ ہونے والا میون سنہ 2014 میں مریخ پہنچنے کے بعد سے مریخ کی بالائی فضا اور سورج کی شعاعوں کے ساتھ اس کے تعامل کا مطالعہ کر رہا تھا۔
سائنس دانوں نے وقت کے ساتھ یہ نتیجہ اخذ کیا کہ سورج کی شعاعوں نے ہی مریخ کی زیادہ تر فضا کو ختم کیا جس کے باعث یہ کبھی نم اور معتدل سیارہ خشک اور سرد دنیا میں تبدیل ہوگیا۔
میون ناسا کے مریخی روورز کیوریوسٹی اور پرسیویرینس کے لیے رابطہ پل کا کردار بھی ادا کرتا رہا ہے جن کی تحقیقات نے مریخ کے بارے میں بے شمار سائنسی انکشافات کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’۔۔۔ ہم ہیں تیار چلو‘، ناسا نے چاند پر گاؤں اور مریخ پر قدم جمانے کا وقت بتادیا
خیال رہے کہ ناسا کے مریخ کے گرد اب بھی 2 فعال خلائی جہاز موجود ہیں جو مارس ریکانائسنس آربٹر (2005)اور مارس اوڈیسی (2001)ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
مارس مشن مارس میون مریخ مشن ناسا کا خلائی جہاز