جمہوریت میں مضبوط اپوزیشن کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے، اجے ماکن
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کانگریس کے خزانچی نے کوٹلہ مارگ پر واقع کانگریس پارٹی کے نئے دفتر کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اندرا بھون کو جدید سہولیات اور تاریخی ورثے کے عکاس کے طور پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے حال ہی میں دہلی میں اپنے نئے ہیڈکوارٹر "اندرا بھون" کا باضابطہ افتتاح کیا تھا، جس میں پارٹی نے سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ کانگریس کے خزانچی اجے ماکن جنرل سیکریٹری برائے مواصلات جے رام رمیش اور میڈیا و تشہیر کے چیئرمین پون کھیڑا نے آج اندرا بھون میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اجے ماکن نے کوٹلہ مارگ پر واقع کانگریس پارٹی کے نئے دفتر کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اندرا بھون کو جدید سہولیات اور تاریخی ورثے کے عکاس کے طور پر تعمیر کیا گیا ہے۔ کانگریس کو 19 نومبر 2007ء کو اس زمین کا الاٹمنٹ ملا تھا، جبکہ 2009ء میں اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ تعمیراتی کام مکمل ہونے کے بعد 14 جنوری 2025ء کو کمپلیشن کم اوکیوپینسی سرٹیفکیٹ جاری ہوا اور 15 جنوری کو کانگریس پارٹی نے یہاں کام شروع کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ اندرا بھون کو ایک ایسے مرکز کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے جو نہ صرف پارٹی کا انتظامی مرکز ہوگا بلکہ اس کی جمہوری اقدار اور تاریخی ورثے کا آئینہ دار بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پانچ منزلہ عمارت 2100 مربع میٹر کے رقبے پر محیط ہے، اس میں 276 نشستوں کا آڈیٹوریم، مختلف میٹنگ رومز اور کانفرنس ہال موجود ہیں۔ یہاں تمام فرنٹل تنظیموں اور پارٹی کے سیلز کے عہدیداروں کے لئے نشستوں کا بندوبست کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس جدید عمارت میں 134 درخت، 8675 پودے اور 264 آرٹ ورک اور تصاویر آویزاں ہیں۔
اجے ماکن نے مزید بتایا کہ دفتر میں موجود کیفیٹیریا کو نند لال بوس کی مشہور پینٹنگز سے آراستہ کیا گیا ہے، جو 1938ء میں مہاتما گاندھی کے کہنے پر ہری پورا کانگریس سیشن میں تیار کی گئی تھیں۔ مہاتما گاندھی نے اس اجلاس کو ہندوستانی ثقافتی ورثے کی عکاسی کے لئے ترتیب دیا تھا، جو آزادی کی جدوجہد کا استعارہ تھا۔ پریس کانفرنس میں اجے ماکن نے کہا کہ کسی بھی جمہوریت میں مضبوط اپوزیشن کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اندرا بھون" نہ صرف کانگریس کی جمہوری جدوجہد بلکہ ملک کے آئینی اصولوں کی حفاظت کے عزم کی علامت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اندرا بھون کیا گیا ہے اجے ماکن کہا کہ
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔