کراچی میں کار ڈیلرز حوالہ ہنڈی میں ملوث نکلے، نیٹ ورک بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کراچی:
ایف آئی اے نے شہر قائد میں حوالہ ہنڈی کا بڑا نیٹ ورک بے نقاب کردیا۔
ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی نے خالد بن ولید روڈ پر واقع کار ڈیلرز کے دفاتر پر کارروائی کرتے ہوئے تین ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
ملزمان سے 59 لاکھ 75 ہزار روپے نقدی اور حوالہ ہنڈی سے متعلق لیجرز برآمد کرلیے گئے، ملزمان کی شناخت محمد صادق، وقاص اور محمد اشرف کے ناموں سے ہوئی۔
ملزمان حوالہ ہنڈی کے منظم نیٹ ورک کا حصہ ہیں جن کے قبضے سے حوالہ ہنڈی سے متعلق ریکارڈ، پاسپورٹس اور دیگر اہم ثبوت بھی برآمد ہوئے ہیں۔
ملزمان کے قبضے سے چیک بکس، موبائل فونز اور حوالہ ہنڈی رجسٹرز بھی برآمد ہوئے، چھاپہ مار کارروائی ڈائریکٹر کراچی زون کی ہدایت پر عمل میں لائی گئی۔
ملزمان برآمد ہونے والی کرنسی کے حوالے سے حکام کو مطمئن نہ کر سکے، ملزمان کے خلاف کارروائی خفیہ اطلاع پر عمل میں لائی گئی، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ملک میں نفرت انگیز مہمات؛ یہودی، یہودیوں کو ماریں گے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت انگیز مہمات پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو سیاسی قتل کے خطرات جنم لے سکتے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق تل ابیب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاپید نے کہا، "سرخ لکیر عبور ہو چکی ہے۔ اگر ہم نے ہوش نہ سنبھالا تو یہاں سیاسی قتل ہوں گے، شاید ایک سے زیادہ یہودی یہودیوں کو ماریں گے۔"
لاپید کا اشارہ "شین بیت" کے سربراہ رونن بار کے خلاف جاری آن لائن مہم کی جانب تھا، جنہیں نیتن یاہو کی حکومت ان کے عہدے سے ہٹانا چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے اسے غیر جمہوری اقدام قرار دیا ہے۔
اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ بھی رونن بار کی برطرفی پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، بار جلد استعفیٰ دے سکتے ہیں، تاہم لاپید کا کہنا ہے کہ ان کی علیحدگی کا عمل شفاف اور قانونی ہونا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر نے رونن بار کے خلاف سوشل میڈیا پر دی جانے والی قتل کی دھمکیوں کے اسکرین شاٹس بھی پیش کیے اور نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ اس مہم کے ذمہ دار ہیں۔
لاپید نے کہا، "نفرت نہیں، ہمیں ان اداروں کا ساتھ دینا چاہیے جو ملک کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔"
انہوں نے 1995 میں وزیر اعظم رابین کے قتل کی مثال دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر نفرت کا بیانیہ نہ روکا گیا تو تاریخ اپنے آپ کو دہرا سکتی ہے۔