عمران خان پر190 ملین پا ئو نڈ کیس میں کرپشن ثابت،سزا خوش آئند ,چوری چھپانے کیلئے مذہب کارڈ کا استعمال نہ کریں،حکومت WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز

لاہور (آئی پی ایس )وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ 190 ملین پانڈز کیس کے فیصلے میں کوئی سقم باقی نہیں رہا پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) سیاست کو مذہب سے دوررکھے، القادرٹرسٹ کے مقدمے کو مذہب سے جوڑنا توہین ہے جب قانونی طورپردفاع نہ کرسکے تومذہب کا کارڈ کھیلنے کی کوشش کی۔ہفتہ کے روزلاہور میں مفتی افتخار، مولانا شعیب الرحمان، مولانا اسلم ندیم، مولانا عبدالوحید، علامہ ارشد عابدی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ 190 ملین پانڈ کو ایسٹ ریکوری یونٹ نے ریکورڈکلیئر کیا،

بتایا جائے بانی پی ٹی آئی کا ذریعہ آمدن کیا ہے کہ انہوں نے 25 کروڑ روپے کا گھر بنایا۔انہوں نے کہا کہ 190 ملین پانڈ ریفرنس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، کیس کے فیصلے میں تمام قانونی اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا گیا، ایسی کوئی بنیاد نہیں کہ کہا جائے کوئی قانونی سقم رہ گیا ہے، یہ واضح ہو چکا ہے کہ کروڑوں روپے رشوت لے کر ضبط پیسہ واپس کر دیا گیا۔عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے بتا دیں القادر یونیورسٹی میں کون سی مذہبی تعلیم دی جا رہی ہے، پی ٹی آئی کی طرف سے کہا گیا کہ یہ فیصلہ نبی کریمۖ سیرت اور دین کی تبلیغ کے خلاف ہے

سب جانتے ہیں کہ عدالت نے تو ٹھوس شواہد کی بنیاد پربانی پی ٹی آئی کو سزا سنائی۔عطااللہ تارڑ نے کہا کہ جب کچھ نہیں ملا، دفاع نہیں کر سکے، پاکستان میں ایدھی فانڈیشن سمیت کتنے ہی ادارے ہیں ان کے نام پر ٹرسٹ کیوں نہیں بنایا گیا کہ آپ اسی شخص کے نام ٹرسٹ بنا رہے ہیں جس سے پیسے لیے اور پھر دیے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ القادر یونیورسٹی میں سیرت کی کلاسسز پڑھا رہے تھے، وہاں پر تو یہ کارٹون دکھا رہے تھے، ہر بات پر کہتے ہیں کہ سیرت پڑھائی جا رہی تھی

، خدا را سیاست کو مذہب سے دور رکھیں، ہمیں پتا ہے جب آپ کے کان میں کوئی آ کر کہتا ہیں کہ سیاسی ٹچ دیں تو آپ ایسا کرتے ہیں، سیاست ضرور کریں لیکن اللہ، نبی اور مذہب کو اس سے دور رکھیں۔عطاالل تارڑ نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ مذہب کے پرچار پر سزا دی جا رہی ہے، آپ سیاست کریں، ہماری قیادت پر بھی تنقید کریں، اللہ، رسول اور دین کو اس سے دوررکھیں، سیرت نبیۖ سے جھوڑنا توہین آمیز رویہ ہے، جب کچھ نہیں ملتا تو کہتے ہیں کہ ہیمں سیرت پر چلنے کی سزا دی جا رہی ہے، انہیں تبلیغ سے کس نے روکا ہے؟وزیر اطلاعات و نشریات نے سوال کیا کہ کیا آپ جب کرکٹ کھیلنے جاتے تھے تو مذہب کا پرچار کرتے تھے، کیا پوری عمر آپ تبلیغ کرتے رہے ہیں،

کیا لاس اینجلس ہائیکورٹ کا فیصلہ آپ کی تبلیغ کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ القادرٹرسٹ سے کابینہ کے کسی رکن نے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا ہے اس لیے کسی کو سزا نہیں دی گئی۔ بانی پی ٹی آئی کو تو کرپشن، رشوت اور ڈاکے کی سزا ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی اپیل ایک 2 سماعتوں میں ہی فارغ ہو جائے گی، بانی پی ٹی آئی عمران خان 190 ملین پانڈ کی اپنی چوری چھپانے کے لیے مذہب کارڈ استعمال کر رہے ہیں۔

اس مقدمے میں بانی پی ٹی آئی کے پاس مضبوط قانونی گرانڈ موجود نہیں ہے، ہم کہتے ہیں اب اس ملک میں اپیل کا اصول بھی طے ہو جانا چاہیے، لگتا ہے اس کیس میں اپیل بہت ہی کمزور ہے۔ مقدمے کے مفرور لوگوں کو واپس لینے کے لیے معاملات زیر غور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سچے تھے تو خود کو مقدمے میں کلیئر کرتے، شہباز شریف نے تو این سی اے کی تحقیقات میں خود کو کلییئر کیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل

افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا حسن اخوند نے پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف دشمن سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغانستان کی سرزمین اپنے ہمسایوں سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔

ملا حسن اخوند نے زور دیا کہ عسکریت پسندی کی روک تھام کے لیے ان کی انتظامیہ کے ’قول و فعل‘ کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

اسحاق ڈارکا یہ دورہ کئی ماہ کے سفارتی تعطل، سرحدی جھڑپوں اور سلامتی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے بعد اسلام آباد اور افغان طالبان انتظامیہ کے درمیان دوبارہ مذاکرات کے عمل کی ایک نئی بنیاد ہے۔

اسلام آباد کا الزام ہے کہ افغان عسکریت پسند گروہ سرحد پار حملے کرتے ہیں اور یہاں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور ان پر عمل درآمد کرتے ہیں، اس کے جواب میں، پاکستان نے افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف فوجی حملے کیے ہیں اور افغان شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر ملک بدری مہم شروع کی ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی) نے رواں ہفتے کے اوائل میں کابل میں نئے مذاکراتی عمل کے تحت ملاقات کی تھی جس کا مقصد اعتماد اور تعاون کی بحالی ہے۔

اسحٰق ڈار کے دورے سے ایک روز قبل پاکستانی دفتر خارجہ نے دہشت گردی کو دونوں ممالک کے تعلقات میں ’اہم تشویش‘ قرار دیا تھا۔

افغان وزیر اعظم کے دفتر نے پاکستان میں مقیم افغانوں کی بے دخلی کے معاملے پر کہا کہ پاکستان کے یکطرفہ اقدامات مسئلے کو مزید شدت دے رہے ہیں اور حل کی طرف پیش رفت میں رکاوٹ بن رہے ہیں، بیان کے مطابق افغان وزیراعظم نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ ناروا سلوک بند کرے۔

افغان وزارت خارجہ نے بھی اس معاملے پر اسی طرح کا موقف اختیار کیا ہے، وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان میں افغان مہاجرین کی صورتحال اور ان کی جبری وطن واپسی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انسانی سلوک کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ اس وقت پاکستان میں مقیم یا واپس آنے والے افغان شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں، اسحٰق ڈار کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک بدری کی مہم میں تیزی آئی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں افغانوں کو واپس جانے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق یکم سے 13 اپریل کے درمیان طورخم اور اسپن بولدک سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے تقریباً 60 ہزار افغان باشندے افغانستان واپس جانے پر مجبور ہوئے۔

یہ بے دخلی دوسرے مرحلے کا حصہ ہے جس کا مقصد 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو نشانہ بنانا ہے جن کے پاس اب غیرقانونی قرار دیے جاچکے افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) اور دیگر دستاویزات کی کمی ہے۔

انسانی ہمدردی کے اداروں نے افغانستان کے سرحدی علاقوں پر دباؤ کے بارے میں متنبہ کیا ہے جو واپس آنے والے پناہ گزینوں کی میزبانی کررہے ہیں، جن میں سے بہت سوں کے پاس وسائل یا پناہ گاہوں کی کمی ہے۔

دریں اثنا، پاکستان نے یو این ایچ سی آر کے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن کارڈ رکھنے والے 1.3 ملین سے زائد افغانوں کو راولپنڈی اور اسلام آباد چھوڑنے کا حکم دیا ہے، حالانکہ انہیں 30 جون تک پاکستان میں رہنے کی اجازت ہے۔

دریں اثنا، مغربی ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ ان افغان باشندوں کی نقل مکانی کا عمل تیز کریں جن سے 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد مغربی ممالک میں آباد کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، پاکستانی حکومت نے 30 اپریل کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے، جس کے بعد ان لوگوں کی ملک بدری شروع ہو جائے گی جو اس وقت تک کسی تیسرے ملک میں آباد نہیں ہوئے ہیں۔

اسحٰق ڈار نے اپنے بیان میں پناہ گزینوں کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے واپس بھیجے جانے والوں کے خدشات کو دور کرنے کے اقدامات کا اعلان کیا۔

متعلقہ مضامین

  • ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر بڑی پیش رفت
  • سندھ کا پانی چھینیں گے نہ چوری کریں گے، رانا ثناء
  • آغا راحت کی سرکاری ملازمین پر تنقید مناسب نہیں، انجینیئر انور
  • افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل
  • افغانستان کسی کو غلط سرگرمی کیلئے اپنی زمین استعمال نہیں کرنے دے گا، اسحاق ڈار
  • اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے، امن وامان کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، اسحاق ڈار
  • عمران خان جمہوریت اور آئین کی حکمرانی کیلئے بات کریں گے، اعظم سواتی
  • وفاق کا افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کا آغاز خوش آئند ہے. بیرسٹر سیف
  • عمران خان سرخرو ہوں گے، کبھی ڈیل نہیں کریں گے: زرتاج گل
  • عمران خان سرخرو ہوں گے، وہ کبھی بھی ڈیل نہیں کریں گے: زرتاج گل