یہ سب سے بڑی تجارتی جنگ ہوگی، ٹرمپ کی دھمکیوں کے جواب میں کینیڈا نے امریکہ کو خبردار کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز

اوٹاوہ(آئی پی ایس )کینیڈ کی جانب سے تجارتی جنگ شروع کرنے پر امریکیوں پر ٹرمپ ٹیکس لگانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈین مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی بڑھاتے ہیں تو امریکی عوام زیادہ ٹیکس کے ذریعے قیمت ادا کریں گے۔ کینیڈین وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ٹرمپ ٹیرف ٹیکس امریکیوں کو نقصان پہنچائے گا جس کے لیے کینیڈا تجارتی جنگ شروع ہونے کی صورت میں سخت کارروائی کرنے کا عزم کر رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ جلد دوسری بار صدارتی عہدہ سنبھالنے والے ہیں اور انہوں نے کینیڈا سے درآمد کی جانے والی اشیا پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کے منصوبے کا اعلان کر رکھا ہے۔ یہ اقدام ان کی وسیع تر اقتصادی اور خارجہ پالیسی کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جو میکسیکو، چین اور دیگر تجارتی شراکت داروں کو بھی نشانہ بنائے گی۔کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ ٹیکس عائد کرتا ہے تو وہ دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں میں سب سے بڑی تجارتی جنگ شروع کردے گا۔ انہوں نے امریکا کو خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا زیادہ سے زیادہ دبا کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے، اور ان کے پاس کینیڈا کے صارفین اور ملازمتوں کے تحفظ کے لیے ایک منصوبہ موجود ہے۔

کینیڈین حکومت کے ذرائع نے غیرملکی خبر ایجنسی کو بتایا کہ کینیڈا امریکہ سے درآمد کی جانے والی اشیا پر کسٹم ڈیوٹی بڑھانے پر غور کررہا ہے۔ ان سامان میں اسٹیل کی مصنوعات، سیرامکس، سنک، شیشے کے برتن، اور یہاں تک کہ اوورنج جوس بھی شامل ہے۔ یہ اس منصوبے کا پہلا مرحلہ ہوگا جس سے امریکی اشیا پر مزید محصولات، یا ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: تجارتی جنگ

پڑھیں:

ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل

اسلام ٹائمز: ایسا لگتا ہے کہ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو امریکہ افراط زر کے ساتھ کساد بازاری کے دور میں داخل ہو جائے گا۔ ایک تشویشناک منظر نامہ جسے ماہرین اقتصادیات 1970ء کی دہائی کی "جمود" کی طرف واپسی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان مسائل کی وجہ سے نہ صرف ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے بلکہ دنیا کے ساتھ امریکہ کے تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں اور بلا شبہ عالمی سطح پر خدشات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ان حالات میں امریکہ کو عظیم بنانا ایک ناقابل حصول خواب لگتا ہے۔ تحریر: آتوسا دینیاریان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے من پسند پالیسیوں پر انحصار کرتے ہوئے دنیا کے بیشتر ممالک خصوصاً چین کے خلاف ٹیرف کی ایک وسیع جنگ شروع کی ہے، اس طرزعمل کے نتائج نے موجودہ امریکی معیشت پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں اور عوام کے عدم اطمینان میں اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ مہینوں میں ریاستہائے متحدہ میں معاشی حالات خراب ہوئے ہیں اور حالیہ مہینوں میں ٹرمپ کے فیصلوں کی وجہ سے امریکی صارفین کے لیے قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ وہ تحفظ پسند پالیسیوں کو نافذ کرکے اور چین اور دیگر ممالک کے خلاف تجارتی محصولات میں اضافہ کرکے "عظیم امریکی خواب" کے نظریے کو بحال کر رہے ہیں۔ لیکن عملی طور پر ان پالیسیوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ، معاشی ترقی کی رفتار میں کمی اور وسیع پیمانے پر عدم اطمینان پیدا ہوا ہے۔

ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی:
اس وقت صرف 44% امریکی ان کے معاشی انتظام سے مطمئن ہیں اور اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو ان کی مقبولیت کا گراف مزید نیچے آئے گا۔

افراط زر اور بڑھتی ہوئی قیمتیں:
افراط زر کی شرح 3% تک پہنچ گئی ہے، جبکہ فیڈرل ریزرو کا ہدف 2% ہے۔ یہ وہ علامات ہیں، جو کسی ملک میں کساد بازاری کو دعوت دینے کے مترادف سمجھی جاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ترقی کی رفتار رک جاتی ہے اور سست اقتصادی ترقی کا سایہ منڈلانے لگتا ہے۔ تجارتی پالیسی کے عدم استحکام کی وجہ سے سرمایہ کار طویل مدتی سرمایہ کاری سے گریز کرنے لگتے ہیں۔

بڑے پیمانے پر احتجاج:
 ٹرمپ کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف ہزاروں امریکیوں نے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے ہیں۔ یہ مظاہرے متوسط ​​طبقے اور محنت کشوں کی ان پالیسیوں سے عدم اطمینان کی عکاسی کرتے ہیں، جو دولت مند اور بڑی کارپوریشنز کے حق میں ہیں۔ ادھر فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول نے خبردار کیا ہے کہ نئے ٹیرف مہنگائی اور سست اقتصادی ترقی کو بڑھا سکتے ہیں۔ اگرچہ ٹرمپ کے معاشی فیصلے ظاہری طور پر امریکی معاشی حالات کو بہتر بنانے اور ملکی پیداوار کو سپورٹ کرنے کے دعوے کے ساتھ کیے گئے تھے، لیکن عملی طور پر وہ مسابقت میں کمی، قیمتوں میں اضافے، معاشی ترقی میں سست روی اور مارکیٹ میں عدم استحکام کا باعث بنے ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو امریکہ افراط زر کے ساتھ کساد بازاری کے دور میں داخل ہو جائے گا۔ ایک تشویشناک منظر نامہ جسے ماہرین اقتصادیات 1970ء کی دہائی کی "جمود" کی طرف واپسی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان مسائل کی وجہ سے نہ صرف ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے بلکہ دنیا کے ساتھ امریکہ کے تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں اور بلا شبہ عالمی سطح پر خدشات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ان حالات میں امریکہ کو عظیم بنانا ایک ناقابل حصول خواب لگتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا
  • جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے، چین کا امریکا کو کرارا جواب
  • ٹرمپ انتظامیہ چین سے تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے مختلف ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے.بیجنگ کا الزام
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
  • امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارت
  • امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
  • چین کا امریکی سیکشن 301 کی تحقیقات کے جواب میں الزام تراشی بند کرنے کا مطالبہ