بلیک کافی پینے کے 5 طبی فوائد
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
بلیک کافی، جب اعتدال میں پی جائے تو کئی طبی فوائد فراہم کرسکتی ہے۔
درج ذیل بلیک کافی کے 5 فوائد تحریر کیے جارہے ہیں:
ذہنی بیداری اور علمی افعال کو بہتر بناتا ہے:
بلیک کافی میں موجود کیفین ایک محرک کے طور پر کام کرتی ہے جو توجہ، یادداشت اور مجموعی ذہنی بیداری کو بہتر بنا سکتی ہے۔ اس سے آپ کو کسی بھی کام میں زیادہ علمی توجہ مرکوز رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
میٹابولزم میں اضافہ اور وزن میں کمی:
کیفین میٹابولک ریٹ کو بڑھا سکتی ہے اور اضافی چربی کو کم کر سکتی ہے۔ اس کی وجہ سے بلیک کافی ان لوگوں کے لیے ایک مقبول انتخاب بن جاتی ہے جو اپنے وزن کو کم کرنا چاہتے ہیں۔
اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور:
بلیک کافی میں اینٹی آکسیڈنٹس کی زیادہ مقدار ہوتی ہے جو جسم کو آکسیڈیٹیو تناؤ سے بچانے میں مدد دیتی ہے اور بعض بیماریوں جیسے کینسر اور دل کی بیماری کا خطرہ کم کر سکتی ہے۔
جگر کی صحت کو سپورٹ کرتا ہے:
بلیک کافی کا باقاعدگی سے استعمال جگر کی بیماریوں کے کم خطرے سے منسلک ہے بشمول سروسس اور جگر کا کینسر۔ یہ جگر کے خامروں کی سطح کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے جو جگر کے بہتر کام کی نشاندہی کرتا ہے۔
ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ کم ہوسکتا ہے:
کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ بلیک کافی میں موجود مرکبات انسولین کی حساسیت کو بہتر بنا کر ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔
یہ فوائد عام طور پر اعتدال پسند کافی کے استعمال سے وابستہ ہیں۔ ضرورت سے زیادہ استعمال ضمنی اثرات کا باعث بن سکتا ہے جیسے گھبراہٹ یا نیند میں خلل۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سکتی ہے
پڑھیں:
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
مصطفی کمال(آئی پی ایس )وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں کافی تحقیق ہو رہی ہے تاہم عمل درآمد نہیں ہو رہا جب کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کراچی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، ڈر ہے کہ کہیں افغانستان پولیو کا خاتمہ پاکستان سے پہلے نہ کر لے، چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کا ایک ساتھ خاتمہ کریں۔مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ہسپتال 70 فیصد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کافقدان ہے۔مصطفی کمال نے مزید کہا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے،اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس اور ریسرچ منگوا کر عمل درآمد کرواں گا۔انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم وفاقی صحت کے ادارے لوگوں کا درد کم نہیں کر رہے بلکہ بڑھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی صورت میں فارماسوٹیکل انڈسٹری محفوظ ہاتھوں میں ہے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ وزارت صحت ایک مشکل منسٹری ہے، انسانوںپ کو ڈیل کرتے ہوئے غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔واضح رہے کہ چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس گیٹس فارما کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے ،کانفرنس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام اباد سمیت سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں اور یونیورسٹیوں کے حکام شریک ہیں۔