کرکٹر سے ممبر پارلیمنٹ کی منگنی! والد کے بیان نے نیا تنازع کھڑا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
بھارتی کرکٹر رنکو سنگھ سے سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ (ایم پی) پریا سروج کے ساتھ منگنی کی افواہوں کو انکے والد نے مسترد کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کے اسٹار پلئیر رنکو سنگھ نے 25 سالہ نوجوان ممبر پارلیمنٹ پریا سروج سے منگنی کی خبریں چلائیں تھی تاہم انکے والد طوفانی سروج نے نیا پنڈورا باکس کھولتے ہوئے خبروں کی ترید کردی۔
نوجوان ممبر پارلیمنٹ پریا سروج کے والد کا کہنا ہے کہ دونوں خاندانوں کے درمیان کرکٹر کی جانب سے شادی کی پیشکش موصول ہوئی ہے تاہم اس پر بات چیت جاری ہے لیکن منگنی کی خبریں بےبنیاد ہیں۔
مزید پڑھیں: طلاق کی افواہوں کے بیچ بھارتی کرکٹر کی 25 سالہ ممبر پارلیمنٹ سے منگنی؟
قبل ازیں خبریں سامنے آئیں تھی کہ 25 سالہ ممبر پارلیمنٹ نے بھارتی کرکٹر سے منگنی کرلی ہے۔
مزید پڑھیں: چہل، دھناشری ورما کے بعد ایک اور بھارتی کرکٹر کی طلاق؟ افواہیں
خیال رہے کہ پریا سروج نے 2024 میں لوک سبھا انتخابات کے دوران سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر اتر پردیش میں مچلیشہر سیٹ سے کامیاب ہوئیں تھی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ممبر پارلیمنٹ بھارتی کرکٹر پریا سروج
پڑھیں:
پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی
لاہور:ترجمان جے یو آئی نے کہا ہے کہ میڈیا میں چلنے والی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے سے متعلق خبریں مصدقہ نہیں ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی مجلس عمومی کا دو روزہ اہم اجلاس ختم ہوگیا ہے۔ اس حوالے سے ترجمان جے یو آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں، تاہم ان فیصلوں کا باضابطہ اعلان جلد ہی کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے فیصلوں سے متعلق آفیشل بیان جاری نہیں کیا گیا۔ میڈیا میں آنے والی خبروں سے کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ مقامی میڈیا میں چلنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ جے یو آئی نے اپنی مجلس عمومی کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی اور نہ ہی ایسے کسی اتحاد کا حصہ بنے گی جو پی ٹی آئی کے ایما پر بنایا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا گیا کہ جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد اپوزیشن کا کردار ادا کرتی رہے گی اور حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔ پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اور بوقت ضرورت پی ٹی آئی کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔