کراچی: 11 روز سے لاپتا 8 سالہ بچے کی لاش کہاں سے ملی؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کراچی کے علاقے نارتھ کراچی سے 8 سالہ صارم کی گمشدگی کا مقدمہ 11 روز قبل اس کے والد محسن پرویز کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ اغوا کی دفعہ کے تحت درج کیے گئے مقدمہ کے مطابق، صارم مدرسہ سے واپس آتے ہوئے لاپتا ہوا تھا، مدرسے کے قاری نے بتایا کہ صارم چھٹی ہوتے ہی گھر روانہ ہوگیا تھا۔ مقدمہ میں دعویٰ کیا گیا کہ صارم کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر اغوا کیا گیا۔
پولیس کے مطابق، بچے کے والد کومختلف موبائل نمبروں سے بھتے کے پیغام بھی ملے، پولیس نے موبائل فون نمبروں کی معلومات حاصل کیں، جن نمبروں سے میسجز ملے وہ پنجاب اور بلوچستان کے تھے، میسجز کرنے والوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے بچے کے والد کا نمبر حاصل کیا تھا، لاپتا صارم کو فلیٹ میں بنی پانی کی ٹنکیوں میں بھی چیک کیا جاچکا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: ماں اور 2 بچوں پر چھریوں کے وار، ایک بچہ دم توڑ گیا
بچے کی عدم بازیابی کے باعث صارم کے اہلخانہ نے ایس ایس سینٹرل کے دفتر کے باہر احتجاج بھی ریکارڈ کرایا، احتجاج میں پی ٹی آئی کراچی کا وفد بھی شریک ہوا تھا۔ صارم نارتھ کراچی سے 11 روز قبل مدرسہ سے واپسی پر لاپتا ہوا تھا۔
ایس ایس پی سینٹرل کی جانب سے آج بتایا گیا ہے کہ صارم کی لاش مل گئی ہے، بچے کی لاش بلڈنگ کے انڈر گراونڈ ٹینک سے ملی ہے، بچے کی لاش کو نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ واقعہ حادثاتی طور پر پیش آیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
8 سالہ wenews بچہ ٹینک زیر زمین صارم کراچی گمشدہ لاپتا لاش.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 8 سالہ بچہ ٹینک کراچی لاپتا لاش بچے کی کی لاش
پڑھیں:
شیر افضل مروت 2 سال پہلے کہاں تھا اور کون تھا؟
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان سے متعلق بیان پر ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو جواب دے دیا۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات تحریک انصاف اخونزادہ حسین احمد نے کہا کہ شیر افضل مروت 2 سال پہلے کہاں تھا اور کون تھا؟ یہ اس ملک میں زیادہ کسی کو پتا نہیں، عمران خان کی وکالت نے انہیں یہاں لا کے کھڑا کیا ہے کہ آج وہ ٹی وی ٹاک شوز پر آکر عمران خان کی بہنوں پر حملہ آور ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم ناصرف اس غلاظت اور گٹھیا پن کی مذمت کرتے ہیں بلکہ پارٹی کے ان ساتھیوں کو بھی ملامت کرتے ہیں جو اب بھی ان سے رابطے میں ہیں، انہوں نے ہی شیر افضل مروت کو پارٹی معاملات پر اور خان کی فیملی کے بارے میں اتنی بے باکی سے بولنے کے قابل بنایا، یہ تو کم ظرفی کی انتہا ہے کہ جس شخصیت نے آپ کو ایک مقام پر بٹھایا ہو آپ ان کی بہنوں کے خلاف دشنام طرازی پر اتر آئیں۔(جاری ہے)
قبل ازیں رکن قومی اسمبلی شیرافضل مروت نے علیمہ خان پر الزام عائد کیا تھا کہ امریکہ سے مالی امداد اور سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری علیمہ خانم کے پاس ہے، میرے خلاف ایک منصوبہ بندی کے تحت میڈیا پرسنز اور یوٹیوبرز کو متحرک کیا گیا، میں نے عمران خان کو علیمہ خان کی شکایت کی تو بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ہدایت کی کہ علیمہ خان کا پارٹی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری 2024ء تک میں پی ٹی آئی کا ہیرو تھا اور میرے نام کی جے جے کار ہورہی تھی، اس کے بعد الیکشن ہوگئے اور میں فارغ ہوگیا، الیکشن کے فوری بعد جب یہ سیاسی قیادت باہر آئی تو میں نے عمران خان کے ساتھ ملاقاتیں شروع کروائیں، جو ان کی پہلی ملاقات ہوئی، پہلی ملاقات میں ہی عمران خان کے سامنے میرے خلاف شکایات کا پنڈورا باکس کھول دیا گیا لیکن میں پہلی بار لب کشائی کررہا ہوں۔ شیر افضل مروت کا الزام ہے کہ مجھ پر اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا بیانیہ علیمہ خانم نے متعارف کروایا اور اس کو ہوا دی کہ میں اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہوں، یہ بہت سارے میڈیا پرسنز اور یوٹیوبرز کو بلاکر میرے خلاف کان بھرتی تھیں، وجہ یہ تھی کہ میں نے علیمہ خانم یا بشریٰ بی بی کے گروپس میں کسی ایک کو جوائن کرنا تھا، علیمہ خانم نے مجھے اپنے گروپ میں شامل کرنے کیلئے ہمیشہ سخت رویہ اپنایا، علیمہ خان کی زبان آگ اگلتی تھی۔