غزہ سیزفائر ڈیل: اسرائیلی منظوری کے بعد عملدرآمد کی تیاریاں
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جنوری 2025ء) قطری، امریکی اور مصری ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والا فائر بندی معاہدہ اتوار 19 دسمبر کی صبح سے نافذالعمل ہو جائے گا۔ دوحہ میں قطری وزارت خارجہ کے مطابق عالمی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چھ بجے سے غزہ میں مکمل فائربندی نافذ ہو جائے گی۔ اس معاہدے کے تحت ابتدا میں گو کہ قلیل المدتی فائربندی پر اتفاق کیا گیا ہے، تاہم امید کی جا رہی ہے کہ یہ ڈیل گزشتہ پندرہ ماہ سے جاری اس مسلح تنازعے کے خاتمے کی راہ نکال سکتی ہے۔
اس ڈیل کے تحت غزہ میں زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائیکے بدلے اسرائیلی جیلوں میں بند فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی عمل میں آئے گی۔
فائربندی پر عمل درآمدقطری وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر ماجدالانصاری نے اپنے ایک ایکس پیغام میں کہا ہے کہ غزہ میں فائربندی کا نفاذ اتوار کی صبح عالمی وقت کے مطابق ساڑھے چھ بجے سے ہو گا، ''فریقین اور ثالثوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت غزہ پٹی میں انیس جنوری بہ روز اتوار مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے آٹھ بجے (عالمی وقت صبح ساڑھے چھ بجے) فائربندی نافذ ہو جائے گی۔
(جاری ہے)
ہم مقامی رہائشیوں سے کہتے ہیں کہ وہ احتیاطی تدابیر اپنائیں، انتہائی محتاط رہیں اور مقامی حکام کی ہدایات کا انتظار کریں۔‘‘ اسرائیلی کابینہ کی جانب سے منظوریہفتے کے روز علی الصبح اسرائیلی کابینہ کا ایک اجلاس منعقد ہوا، جس نے اس معاہدے کی منظوری دی۔ اس سے قبل اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے بھی اس معاہدے کی توثیق کر دی تھی۔
یہ بات اہم ہے کہ عمومی طور پر یہودی ہفتے یعنی سبت کے دن کو مقدس سمجھتے ہیں اور اس روز عمومی کاموں سے اجتناب برتا جاتا ہے، تاہم اس معاہدے کی اہمیت کی بنا پر ہفتے کے روز کابینہ کا غیرمعمولی اجلاس منعقد کیا گیا۔وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے،''حکومت نے یرغمالیوں کی واپسی کا منصوبہ منظور کر لیا ہے۔
حماس کے ساتھ لڑائی اتوار کے روز سے رک جائے گی۔‘‘بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں چوبیس وزراء نے اس معاہدے کے حق میں جب کہ آٹھ نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔
سیزفائر ڈیل کیا کہتی ہے؟اس ڈیل کے مطابق غزہ میں اتوار کے روز سے چھ ہفتوں کے لیے مکمل فائربندی نافذ ہو جائے گا۔ اتوار کے روز غزہ میں موجود 33 یرغمالیوں میں سے تین کو آزاد کیا جائے گا، جن کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید تیس فلسطینی رہا کیے جائیں گے۔
اس معاہدے میں درج ہے کہ اسرائیل غزہ کے گنجان آباد علاقوں سے اپنی افواج واپس بلائے گا، جب کہ چھ سو امدادی ٹرک اس فلسطینی علاقے میں داخل ہوں گے۔
یہ معاہدہ بدھ کے روز طے پایا تھا، تاہم نیتن یاہو حکومت کی جانب سے حماس پر معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کے الزامات کے بعد اسرائیل کی جانب سے اس کی منظوری تاخیر کا شکار ہو گئی۔ حماس نے تاہم ان اسرائیلی الزامات کو رد کیا تھا۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر دو ہزار تئیس کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے جب کہ فلسطینی عسکریت پسند قریب ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی لے گئے تھے۔ اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں بڑی زمینی اور فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ غزہ میں حماس کی زیرنگرانی کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق اب تک ان اسرائیلی عسکری حملوں میں ساڑھے چھیالیس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔
ع ت/ م م، ع س (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اس معاہدے معاہدے کی کے مطابق ہو جائے کے روز
پڑھیں:
یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز یوکرین تنازعے سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہا "امید ہے کہ" ایک معاہدہ "رواں ہفتے" ہی ہو جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ معاہدہ کیا ہو گا اور اس میں کیا اہم نکات شامل ہو سکتے ہیں۔
امریکی صدر نے اس کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا: "امید ہے کہ روس اور یوکرین اس ہفتے ایک معاہدہ کر لیں گے۔
اس کے بعد دونوں ملک ترقی کی راہ پر گامزن امریکہ کے ساتھ بڑے کاروبار شروع کریں گے اور دولت کمائیں گے۔"ٹرمپ نے حال ہی میں کییف اور ماسکو پر زور دیا تھا کہ وہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے سمجھوتہ کرنے پر آمادگی ظاہر کریں، جو فروری 2022 میں شروع ہوئی تھی۔
(جاری ہے)
ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایسٹر کی تعطیل کے لیے ایک مختصر جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن اس کے بعد دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے تنقید کی۔
جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزاماتروس اور یوکرین نے ایک دوسرے پر ایسٹر کے موقع پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے اور دونوں نے بڑے پیمانے پر ڈرون اور توپ خانوں سے حملوں کی اطلاعات دی ہیں۔
کییف کے کمانڈر انچیف اولیکسینڈر سیرسکی نے کہا کہ روس کی جانب سے حملے کے لیے گولہ باری اور ڈرونز کے استعمال کا مشاہدہ کیا گیا، جبکہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ماسکو پر 2000 بار جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا۔
واضح رہے کہ روسی صدر نے اتوار کے روز ایسٹر کے موقع پر 30 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن فریقین نے ایک دوسرے پر اس کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ کییف نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ صرف دفاعی حملے کر رہا ہے۔
دوسری جانب روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے مختصر جنگ بندی کے دوران یوکرین کی جانب سے ہونے والے حملوں کو "پسپا" کر دیا۔
ماسکو نے کییف پر ڈرون اور گولے برسانے کا الزام بھی لگایا، جس سے عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہزیلنسکی نے جنگ بندی میں ممکنہ توسیع کی وکالت کرتے ہوئے کہا، "کم از کم 30 دنوں کے لیے شہری انفراسٹرکچر پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز اور میزائلوں کے استعمال والے کسی بھی حملے کو روک دیا جانا چاہیے۔
"انہوں نے کہا، "جنگ بندی کے اس فارمیٹ کو حاصل کر لیا گیا ہے اور اس میں توسیع کرنا سب سے آسان کام ہے۔ اگر روس ایسے اقدام پر راضی نہیں ہوتا، تو یہ اس بات کا ثبوت ہو گا کہ وہ وہی کام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو انسانی جانوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ جنگ کو طول دینے کا سبب بنتے ہیں۔"
ایسٹر پر روس کی طرف سے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان
جنگ بندی میں توسیع نہیںامریکی محکمہ خارجہ نے اتوار کے روز کہا کہ ایسٹر کے موقع پر جو صرف ایک روز جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا، اس میں وہ مزید توسیع کا خیر مقدم کرے گا۔
تاہم کریملن کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے ایسا کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹی اے ایس ایس نے اطلاع دی ہے کہ جب جنگ بندی میں توسیع کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اتوار کی شام کو کہا: "اس ضمن میں کوئی اور حکم نہیں آیا ہے۔"
یوکرین پر روسی ڈرون حملےیوکرین کی فوج نے گزشتہ رات کے دوران کئی علاقوں پر روس کی جانب سے ڈرون حملوں کی اطلاع دی ہے۔
جنوبی شہر مائکولائیو کے میئر اولیکسینڈر سینکیوچ نے کہا کہ شہر میں "دھماکے کی آوازیں سنی گئیں"۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔امریکہ کے ساتھ مذاکرات: کیا یورپ یوکرین کے معاملے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے؟
آج پیر کے روز دارالحکومت کییف سمیت متعدد شہروں کے رہائشیوں پر مقامی حکام نے ڈرون حملوں کے خطرے کے پیش نظر فوری طور پر قریبی پناہ گاہوں میں پناہ لینے کی تاکید کی۔ البتہ روسی فوج نے ان تازہ حملوں سے متعلق ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی