نئے شواہد سامنے آنے کے بعد عافیہ صدیقی جو بائیڈن سے صدارتی معافی ملنے کے لیے پرامید
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
امریکی حراست میں قید پاکستانی نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کے خلاف مقدمے کے حوالے سے ان کے حق میں نئے شواہد سامنے آنے کے بعد انہیں رہا کر دیا جائے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے اسکائی نیوز کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے یہ بات اپنے وکیل کے توسط سے خصوصی طور پر اسے بتائی۔
انہوں نے خود کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ مجھے بھلایا نہیں گیا، ایک دن جلد ہی مجھے رہا کر دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ناانصافی کا شکار ہوں، ہر دن اذیت ناک ہے، یہ آسان نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ انشااللہ ایک دن میں اس اذیت سے آزاد ہو جاؤں گی۔"
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ نے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن سے اپنی مؤکلہ کو معافی دینے کا مطالبہ کیا اور انہیں 76 ہزار 500 الفاظ پر مشتمل ایک ڈوزیئر بھی پیش کیا ہے۔
صدر جو بائیڈن کے پاس خاندان کی درخواست پر غور کرنے کے لیے پیر تک کا وقت جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ حلف اٹھائیں گے، اب تک بائیڈن 39 لوگوں صدارتی معافی دے چکے اور 3ہزار 989 افراد کی سزائیں کم کرچکے ہیں۔
عافیہ صدیقی کے وکیل نے گواہوں کی شہادتوں کا حوالہ دیتے ہوئے جو ان کے مقدمے کی سماعت کے وقت دستیاب نہیں تھیں
دعویٰ کہ انٹیلی جنس کی غلطیوں کی وجہ سے وہ ابتدائی طور پر مشتبہ قرار دی گئیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ جب ڈاکٹر صدیقی 2003 میں پاکستان کے دورے پر تھیں، انہیں ملک کی انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی نے تین بچوں کے ہمرا تحویل میں لیا اور سی آئی اے کے حوالے کر دیا جو انہیں افغانستان میں بگرام ایئر بیس لے گئی۔
وکیل کا کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس نے غلط اندازہ لگایا جب کہ ایجنسیوں کا خیال تھا کہ ڈاکٹر صدیقی ایک نیوکلیئر فزیکسٹ ہیں جو کہ ریڈیو ایکٹو بم بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں جب کہ درحقیقت انہوں نے ایجوکیشن میں پی ایچ ڈی کی تھی۔
امریکی محکمہ انصاف نے ڈاکٹر صدیقی کے بارے میں تمام الزامات کے بارے میں اسکائی نیوز کو بتایا کہ وہ رد عمل دینے سے کریز کرے گا۔
اس کے علاوہ سی آئی اے نے بھی تاحال رد عمل دینے کی ہماری درخواست کا جواب نہیں دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عافیہ صدیقی انہوں نے
پڑھیں:
فیض حمید شواہد کے ساتھ عمران خان کے خلاف گواہی دینے جا رہے ہیں، فیصل واوڈا
اسلام آباد:سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ فوجی عدالت سے 14 سال قید بامشقت سزا پانے والے سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید اب شواہد کے ساتھ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف گواہی دینے جا رہے ہیں اور یہ شکنجہ یہاں رکے گا نہیں یہ ابتدا ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں فیض حمید کی سزا کے حوالے سے میزبان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ‘9 مئی سے ایک سال پہلے مجھے پارٹی سے نکال دیا گیا تھا اور میں اسی چیز سے روک رہا تھا کہ اس جگہ پر نہ جائیں کہ واپسی نہ ہو، یہ بڑا واضح ہے کہ ملک دشمنی، ریاست دشمنی، اداروں سے دشمنی، جمہوری دشمنی، پاکستان کے جھنڈے اور شہیدوں سے دشمنی پر 14 سال قید یا سزائے موت ہوتی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اسی پیرا میٹر میں آگے جاتے ہوئے فیض حمید اب عمران خان کے خلاف شواہد کے ساتھ گواہی دینے جا رہے ہیں کہ بطور وزیراعظم ان کو کیا احکامات ملتے رہے ہیں اور خاص طور پر 9 مئی، اور 9 مئی کے ذمرے میں بھی عمران خان اس شکنجے میں آتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور تقریباً آگئے ہیں’۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ‘وہ شواہد جب آئیں گے اور پی ٹی آئی کے وہ رہنما جو سائیڈ ہوگئے لیکن اس وقت ملوث تھے، جو جیل میں ہیں ان کو بھی لایا جائے گا اور جنہوں نے اس وقت انصاف کی کرسی پر بیٹھ کر ملک دشمنی کے لیے قلم کا استعمال کیا وہ بھی کٹہرے میں آئیں گے’۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘یہ شکنجہ یہاں رکے گا نہیں یہ ابتدا ہے’۔
یہ بھی پڑھیں: آج کا تاریخی فیصلہ واضح پیغام ہے فیض حمید غیرقانونی کام کر رہے تھے، بلاول بھٹو
فیض حمید کی 9 مئی کیسز میں ملوث ہونے سے متعلق سوال پر سینیٹر نے کہا کہ ‘پی ٹی آئی کی طرف سے سب سے پہلا ٹیسٹ ٹرائل، جس سے منی دھرنا کہتے ہیں، وہاں کے کور کمانڈر فیض حمید تھے، اندر کی تنصیبات کی معلومات فیض حمید کی سہولت کاری تھی اور جب عمران خان اتر گئے تھے اور دھرنا جب شروع ہوا تھا، ارشد شریف کا قتل ہوا تھا تو باجوہ صاحب چیف تھے اور فیض حمید باوردی موجود تھے’۔
فیصل واوڈا نے فیض حمید کی سزا سے متعلق کہا کہ ‘ایک باوردی سزا ہے اور ایک بغیر وردی کے سزا ہے، یہ بڑی واضح ہے، یہ سی ڈی ایف فیلڈ مارشل کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے نہ صرف اپنے سے 10 گنا بڑے دشمن سے جنگ جیتی ہے بلکہ اپنے ادارے سے ایک مثال بھی شروع کر دی ہے اور اب یہ شکنجہ وہاں جاتا ہوا نظر آرہا ہے جہاں سے میں روک رہا تھا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘جو 14 سال کی سزا ہوئی ہے اس میں کمی نہیں ہوگی لیکن جو ٹرائل آگے چل رہا ہے اس کے اندر وہ گواہی کے ساتھ شواہد بھی دیں گے، جب شواہد دیں گے تو وہ شواہد ایسے ہوں گے کہ قوم جب کسی سے دل سے پیار کرتی ہے تو شدت سے کرتی ہے اور نفرت بھی شدت سے کرتی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس شکنجے سے اللہ تعالیٰ تو نکال سکتا ہے لیکن قانونی، دنیاوی اور انسانی طور پر تو مجھے واپسی نظر نہیں آرہی ہے، میں واضح ہوں کہ اب اس میں حیل و حجت یا اینالیسز ممکن نہیں ہے اور یہ نوشتہ دیوار ہے’۔
فیصل واڈا نے کہا کہ ‘فیض حمید کے تعلق کے اندر 2017 سے جو الزامات اور ڈراما چلتا آرہا ہے، کرپشن سے لے کر ریاست کو نقصان پہنچانا، فوج کو نقصان پہنچانا، عدلیہ، میڈیا، جمہوریت اور سیاست دان اور سب کو نقصان پہنچانا یہ بڑا وسیع معاملہ ہے اور ممکنہ طور پر اس کے اندر نمبر ٹو پوزیشن آئے گی وہ شواہد اور گواہی کے بعد سیدھے سب سے پہلا نمبر پی ٹی آئی اور عمران خان صاحب کا ہے’۔
مزید پڑھیں: سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘میں کوئی وارننگ نہیں دے رہا ہوں، میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ ایسا ہی ہوگا جیسا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے’۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘عارضی، نااہل اور نالائق وزیراعلیٰ جس کو بتانا پڑتا ہے کہ میں سی ایم ہوں وہ ایسے کنارہ کشی کر چکا ہے، عمران خان کے لیے کوئی ری ٹویٹ نہیں کر رہا ہے، پی ٹی آئی خود اندر سے کہہ رہی ہے ہم نے مائنس ون تو کردیا اب ہمیں 10 20 سیکنڈ کی میرے قائد میرے لیڈر عمران خان نیازی والی تقریر ریکارڈ کرنے دی جائے، جس کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے اب کہہ رہے ہیں مائنس ون مکمل طور پر مائنس ون’۔
سینیٹر فیصل واڈا نے کہا کہ ‘اس میں کوئی حیل و حجت نہیں ہے، اب ایسی سیاست کسی نے بھی کی تو اس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، قانونی طور پر عبرت اور بربریت سے ڈیل کیا جائے گا’۔