مراکش کشتی حادثے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت، خاتون سمگلر کی شناخت ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
گوجرانوالہ(ڈیلی پاکستان آن لائن ) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی موریطانیہ کشتی حادثہ تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، گجرات میں خاتون اسمگلر اور اس کے 2 بیٹوں پر مشتمل گینگ کی شناخت کرلی گئی ہے۔
ایف آئی اے حکام کا کہناہے کہ گجرات میں خاتون ملزمہ کے بیٹے خاور اورحسن لوگوں کو باہر بھجوانے کے خواب دکھاتے تھے، دونوں ملزمان کشتی حادثے کے بعد سے روپوش ہیں جن کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔دوسری جانب ایف آئی اے نے مراکش میں پیش آنے والے کشتی حادثے پر 3 مقدمات درج کرلیے جس میں پہلا مقدمہ سیالکوٹ کے 2 بھائیوں عرفان اور ارسلان کے اہل خانہ نے درج کروایا، مقدمے میں انسانی اسمگلر اصغر کو ملزم نامزد کیا گیا ہے جس نے عرفان اورارسلان کو اسپین بھجوانے کیلئے 80 لاکھ روپے لیے تھے۔
محکمہ موسمیات نے موسم اور سردی کے بارے اہم پیشگوئی کر دی
ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ عرفان اور ارسلان کشتی حادثے میں بچ گئے تھے جو مراکش حکام کی تحویل میں ہیں جب کہ دوسرا مقدمہ گجرات کے رہائشی علی رضا کے اہل خانہ اور تیسرا مقدمہ بھی گجرات کے رہائشی خاورحسن کے اہل خانہ نے درج کروایا ہے۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق چاروں ملزمان واقعہ کے بعد سے روپوش ہیں اور گھروں کو تالے لگے ہوئے ہیں تاہم ان کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈال دیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ جمعرات کو افریقی ملک موریطانیہ سے غیرقانونی طور پر اسپین جانے والوں کی کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔خبرایجنسی کے مطابق 86 تارکین وطن کی کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی، کشتی میں کل 66 پاکستانی سوار تھے تاہم کشتی حادثے میں 36 افرادکو بچالیا گیا ہے۔کشتی حادثے میں جاں بحق 44 پاکستانیوں میں سے 12 نوجوان گجرات کے رہائشی تھے، اس کے علاوہ سیالکوٹ اور منڈی بہاؤالدین کے افراد بھی کشتی میں موجود تھے۔
انگلینڈ اور آئرلینڈ کی ویمن ٹیم کے میچ کے دوران گراونڈ میں سانپ آ گیا پھر کیا ہوا؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کشتی حادثے ایف ا ئی اے
پڑھیں:
ڈکی بھائی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس، اے ٹی ایم کارڈز کی سپرداری کی درخواست پر اہم پیشرفت
معروف یوٹیوبر سعدالرحمان عرف ڈکی بھائی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور اے ٹی ایم کارڈز کی سپرداری کی درخواست پر پیشرفت سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق ضلع کچہری لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے ڈکی بھائی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور اے ٹی ایم کارڈز کی سپرداری کی درخواست پر سماعت کی۔
این سی سی آئی اے کے وکیل نے عدالت میں موقف اپنایا کہ تفتیشی افسر اسلام آباد میں موجود ہیں۔ شعیب ریاض نے اس کیس کی فائل ابھی تک واپس نہیں کی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے ڈکی بھائی کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ کے کلائنٹ نے یوٹیوب کس طرح استعمال کیا جس پر وکیل نے کہا کہ سر مین اکاؤنٹ این سی سی کے پاس ہے یہ ایڈیٹر اکاؤنٹ تھا۔
ڈکی بھائی کے وکیل نے مزید کہا کہ یہ سپرداری کی درخواست ہے جو الیکٹرانک ڈیوائسز اور موبائل این سی سی آئی اے کے پاس ہیں۔ میرے کلائنٹ کے چار کریڈٹ کارڈز اور اماؤنٹ ہمارے حوالے کی جائے۔
این سی سی آئی اے نے ایک بار پھر رپورٹ جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی۔
عدالت نے 15 دسمبر تک این سی سی آئی اے کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔