نارتھ کراچی سے 11 روز قبل لاپتہ ہوئے 7 سالہ بچے کی لاش مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
نارتھ کراچی سے 11 روز قبل لاپتہ ہوئے 7 سالہ بچے کی لاش مل گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
کراچی کے علاقے نارتھ کراچی سے 11 روز قبل لاپتہ ہونے والے 7 سال کے بچے صارم کی لاش مل گئی۔
ایس ایس پی سینٹرل کے مطابق بچے کی لاش بلڈنگ کے انڈر گراؤنڈ ٹینک سے ملی ہے، بچے کی لاش کو نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا گیا ہے، لگتا ہے واقعہ حادثاتی طور پر پیش آیا ہے۔
اس سے قبل بچے کے والد کی جانب سے بلال کالونی تھانے میں نارتھ کراچی سیکٹر فائیو سے 7 سالہ بچے صارم کو مبینہ طور پر اغواء کیے جانے کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔
مقدمے کے مطابق صارم 7 جنوری کی دوپہر فلیٹ میں مدرسے میں پڑھنے گیا اور لاپتہ ہو گیا تھا۔
بعد ازاں رواں ہفتے گورنر سندھ کامران ٹیسوری لاپتہ بچے کے گھر پہنچے تھے اور انہوں نے والدین کو بچے کی بازیابی کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی۔
علاوہ ازیں بچے کے اغواء کا کیس اے وی سی سی ٹرانسفر کر دیا گیا تھا، اس دوران بچے کے والد کو 5 لاکھ روپے بھتہ دینے کا میسیج بھی موصول ہوا تھا۔
پولیس کے مطابق میسیج بھیجنے والے نمبر کے حوالے سے چھان بین بھی شروع کر دی گئی تھی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نارتھ کراچی بچے کی لاش
پڑھیں:
کراچی: صحت کے سنگین مسائل کے باوجود 80 سالہ طالبعلم نے پی ایچ ڈی کر لی
اسکرین گریبکراچی کے رہائشی 80 سالہ سعید مسعود عثمانی نے نوجوانوں کے لیے اعلیٰ مثال قائم کر دی۔
سیعد مسعود عثمانی نے صحت کو لاحق سنگین مسائل کے باوجود پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کر لی۔
وفاقی اردو یونیورسٹی کے طالبِ علم و استاد سعید عثمانی نے حال ہی میں جیو ڈیجیٹل کو خصوصی انٹرویو دیا ہے۔
سعید مسعود عثمانی نے بتایا ہے کہ انہوں وفاقی اردو یونیورسٹی سے ابلاغِ عامہ میں ہی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ مجھے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے دوران ہارٹ اٹیک، سانس لینے میں دشواری، کورونا وائرس میں مبتلا ہونے جیسے متعدد صحت سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑا مگر اپنے شوق کے لیے ڈٹا رہا۔
پاکستان کی معروف خاتون سیاستدان شرمیلا فاروقی نے آخر کار پی ایچ ڈی کی ڈگری وصول کر ہی لی۔
ڈاکٹر سعید عثمانی نے اپنا مقالہ ڈاکٹر توصیف احمد خان کی نگرانی میں مکمل کیا ہے۔
ڈاکٹر سعید عثمانی کے مقالے کا عنوان ’کراچی میں ایف ایم ریڈیو نشریات کی مقبولیت‘ تھا۔