ابوجہل کی یاد اور سورة کوثر کا تحفہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
مسجد نبوی میں بیٹھا تھا سرکار کریم کا روضہ اقدس سامنے تھا تو حیرت کی بات ہے مجھے ابو جہل کی یاد آ گئی ایسے ہی یاد آ گیا اور ویسے بھی کربلا کا ذکر ہو حسینؓ کی یاد آئے اور یزید لعنتی یاد نہ آئے ممکن نہیں۔ دنیا داری کی مثال ہی لے لیں وطن عزیز کی سیاست میں گریٹ بھٹو یاد آئے اور ضیا یاد نہ آئے ممکن نہیں، بہر حال یہ جملہ خواہ مخواہ آ گیا۔ آقا کریم کے در اقدس پر تھا ابو جہل یاد آ گیا۔ یہ 2012ءکی بات ہے میں نے سوچا کہ کتنا پریشان تھا، مکہ میں داخل ہونے والوں کو کتنا روکتا تھا۔ کبھی گڑھے کھودتا، کبھی گھر کا گھیراو¿ کرتا، کبھی سوشل بائیکاٹ کرتا، کبھی شعب ابی طالب (شعب بنو ہاشم) میں تین سال سے زائد عرصہ سرکار کے خاندان کو تنہائی کی قید میں رہنے پر مجبور کرتا، کبھی اونٹ کی اوجھڑی سجدے میں سرکار کے اوپر رکھوا دیتا، کبھی بلالؓ پر گلیوں میں تشدد کر کے ظلم کی تاریخ رقم کرتا، کبھی عمارؓ کی والدہ جناب حضرت سمیعہؓ اور خاندان کو عبرت بناتا، دن رات سرکار کے لیے ان کے ساتھیوں کے لیے مشکلات میں اضافے کا سوچتا اور عمل کرتا رہتا، یہاں تک کہ ہجرت کے دوران موذی، مدینہ کی طرف پیچھا کرتا ہوا آیا، بالآخرغزوہ بدر میں ہی اپنے انجام کو پہنچا۔ ابو جہل کی نجس اور پلید زندگی اس کی سرکار دشمن سازشیں آنکھوں میں گھوم گئیں۔ جب سرکار نے اس کو اس کے ساتھیوں سمیت ہلاکت کے بعد گڑھے میں پھینکا اور فرمایا کہ تم لوگ اپنے انجام کو پہنچے۔ اس پر حضرت عمرؓ بولے کہ وہ تو مردہ ہیں۔ میرے آقا نے فرمایا تم سے زیادہ سنتے ہیں۔ آقا کریم کی آواز تو دو جہاں سنتے ہیں، کیا مردے اور کیا زندہ۔ بہرحال ابو جہل کی یاد آئی تو میں نے سوچا کہ میں گوجرانوالہ میں پیدا ہونے والا باغبانپورہ میں، سیٹلائٹ ٹاو¿ن میں جوان ہونے والا کسٹم میں نوکری کرنے والا سکول کالج یونیورسٹیاں، امریکہ گھومنے والا پتا نہیں پیدا پہلے ہوا تھا یا سرکار کے در پر حاضری کی خواہش پہلے پیدا ہوئی تھی کیا ابو جہل تو روک سکا تیری ایسی کی تیسی ….
دراصل سرکار کے در پر عطا کے بے پناہ طریقے ہیں۔ ان عطاو¿ں میں مجھے سورة کوثر بھی نئے انداز سے عطا ہوئی جسے اس کے بعد میں اپنی کسی نہ کسی یا تقریباً اکثر نمازوں میں تلاوت کرتا ہوں اس دوران میری روح میرے وجود سے نکل کر مسجد نبوی ریاض الجنة یا باب جبریل کی طرف کھڑی ہو جایا کرتی ہے اور جب الم نشرح سورة کی تلاوت کرتا ہوں تو بھی قدمین شریف میرا مقدر ہوتے ہیں۔
ابو لہب کے لیے اس کے ہاتھ ٹوٹنے اور غرق ہونے کی نوید قرآن عظیم میں سنائی گئی اس کی بیوی کو بھی عبرت بنانے کی بات کی گئی مگر اس سے اتنا نہ ہو سکا کہ منافقین کی طرح ہی اسلام قبول کر کے سورة اللہب کو چیلنج ہی کر سکتا کہ لو اب میں نے اسلام قبول کر لیا۔ نعوذ باللہ …. کدھر گیا قرآن کیا ہوا جو سورة الہب میں نازل ہوا مگر کیسے ہوتا کون توفیق پا سکتا تھا۔ اسی طرح سورة الکوثر اس وقت تو لوگوں نے بکواس کی ہو گی جو میری سرکار کی جان کے در پے تھے کہ آج نہیں تو کل مگر نامراد رہے سب کے سب اور بامراد ہوئے میرے آقا جن کو کوثر عطا ہوئی جن کا ذکر بلند ہوا ایسا کہ سوچ، سیاہی اور تحریریں ختم ہو جائیں، الفاظ ختم ہو جائیں مگر ذکر کی بلندی ختم نہ ہو۔ اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے رہتے ہیں اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے بھی حکم ہوا کہ تم بھی درود و سلام بھیجو اور خوب بھیجو سبحان اللہ سبحان اللہ۔ میں سوچتا حضرت حلیمہ سعدیہ کے نصیب کو انہوں نے تو پالا دیکھ بھال کی، مجھے تو طائف کے سفر میں زخمی سرکار کریم کو انگوروں کا خوشہ پیش کرنے والے عداس کی بہت یاد آئی کہ کیا نصیب پایا تم نے کس حالت میں میرے سرکار کی خدمت میں انگور پیش کیے تم نے۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: سرکار کے کی یاد آ کی بات
پڑھیں:
نادرا نے لسانی بنیادوں پر امتیازی نوٹس کے جعلی پروپیگنڈے کی تردید کردی
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے مخصوص سیاسی عناصر کی جانب سے پھیلائے جانے والے لسانی بنیادوں پر امتیازی نوٹس کے دعوے کو مسترد کردیا۔
نادرا کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ملک دشمن عناصر کی جانب سے نادرا کے حوالے سے پھیلایا گیا یہ پروپیگنڈا جھوٹ پر مبنی ہے اور اس ٹوئٹ کو جعلی خبر کے طور پر قطعی مسترد کیا جاتا ہے۔
نادرا کی وضاحت
نادرا مبینہ امتیازی نوٹس سے متعلق اس ٹویٹ کو جعلی خبر کے طور پر قطعی مسترد کرتا ہے۔ پاکستان بھر میں نادرا کے کسی بھی دفتر میں اس نوعیت کا کوئی نوٹس آویزاں نہیں کیا گیا۔
نادرا اپنے قومی مینڈیٹ کے تحت تمام شہریوں کو بلا کسی امتیاز خدمات فراہم کرتا ہے۔
— NADRA (@NadraPak) December 13, 2025
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان بھر کے نادرا دفاتر میں اس نوعیت کا کوئی نوٹس نہیں آویزاں کیا گیا اور ادارہ اپنے قومی مینڈیٹ کے تحت تمام شہریوں کو بلا امتیاز خدمات فراہم کرتا ہے۔
نادرا نے واضح کیا کہ مذکورہ ٹوئٹ کے ذریعے جان بوجھ کر حقائق کو مسخ کر کے پیش کرنے کی کوشش کی گئی اور مخصوص سیاسی عناصر ملک میں بدامنی اور انتشار پھیلانے کے لیے جھوٹی خبریں عام کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی یہ من گھڑت خبریں عوام کو گمراہ کرنے اور ملک میں انتشار پیدا کرنے کی غرض سے پھیلائی گئی ہیں، اور ملک دشمن عناصر جھوٹ اور فریب کے ذریعے بدامنی کو ہوا دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ایک مبینہ نوٹس گردش کررہا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نادرا کے دفاتر میں پختون قومیت رکھنے والوں کے لیے نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امتیازی نوٹس تردید لسانی بنیاد نادرا وی نیوز