حیدرآباد ،معذور افراد کا نوکری نہ دینے کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) تنظیم فلاح و بہبود برائے معذورین کی جانب سے حکومت کے مختص 5 فیصد معذور کوٹے کے تحت معذور افراد کو نوکریاں نہ دیے جانے کے خلاف اور دیگر مسائل کے حل کیلیے پریس کلب پر تنظیم کے چیئرمین نعیم قریشی، وحید علی رانجھانی، نوید قریشی، حافظ محمد سلمان، فرزانہ کنول عباسی، مصباح ناز اور حافظ محمد فرحان سمیت دیگر کی قیادت میں احتجاج کیا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود معذور افراد کو 5 فیصد کوٹے کے تحت نوکریاں فراہم نہیں کی جا رہیں، معذور کوٹہ کے تحت ملنے والی نوکریاں من پسند افراد کو دی جا رہی ہیں یا پھر فروخت کر دی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معذور افراد نوکریاں نہ ملنے کی وجہ سے سخت مشکلات اور پریشانی سے دوچار ہیں، معذور افراد اپنے حق کے لیے کئی بار احتجاج بھی کر چکے ہیں لیکن موجودہ افراد کی کہیں سنوائی نہیں ہو رہی۔ انہوں نے اربابِ اختیار سے مطالبہ کیا کہ معذور افراد کو حکومت کے مختص کردہ 5 فیصدمعذور کوٹے کے تحت نوکریاں فراہم کر کے انصاف کیا جائے تاکہ معذور افراد بھی عزت کے ساتھ اپنی زندگیاں گزار سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: معذور افراد افراد کو کے تحت
پڑھیں:
بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، جس کا اظہار ریاست کرناٹک میں جمیعت علماء کی قیادت میں ہونے والے ایک بڑے احتجاج میں کیا گیا۔ احتجاج میں ہزاروں علما، مشائخ اور شہریوں نے بھرپور شرکت کی اور وقف کے تحفظ کے حق میں آواز بلند کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ”وقف مسلمانوں کا آئینی حق ہے، اور ہم فاشسٹ طاقتوں کو یہ حق چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے“۔ شرکاء نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت مسلمانوں کے حقوق سلب کرنا چاہتی ہے۔
مظاہرین نے کہا کہ ہم قانون کا احترام کرتے ہیں، لیکن آئین کو مسخ نہیں ہونے دیں گے۔ یہ احتجاج نہ تو کسی مذہب اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت کے خلاف ہے بلکہ آئینی دفاع اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہے۔
شرکاء نے متنبہ کیا کہ آواز دبانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ وقف بل مسلمانوں کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کرنے کی ایک سازش ہے، جس کے تحت مودی حکومت کی سرپرستی میں مسلمانوں کی مذہبی شناخت، ثقافتی ورثے اور املاک کو مٹانے کی منظم کوششیں کی جا رہی ہیں۔
احتجاج پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا، تاہم مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر یہ بل واپس نہ لیا گیا تو ملک گیر سطح پر تحریک چلائی جائے گی۔
Post Views: 1