حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) مہران ورکرز یونین (سابقہ سی بی اے) کے جنرل سیکرٹری محمد اسلم عباسی اور دیگر عہدیداران نے اپنے بیان میں ادارے کی انتظامیہ سے سوال کیا ہے کہ مینیجنگ ڈائریکٹر واسا/ حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن 13 دسمبر کو ادارے میں تعینات ہوئے تھے، لیکن آج تک منیجنگ ڈائریکٹر نے واسا کارپوریشن کے ملازمین کو ریلیف نہیں دیا، نہ ہی کوئی تنخواہ ادا کی، واسا ملازمین اس وقت بھی تقریباً 11 ماہ کی تنخواہوں اور 11 ماہ کی پنشنز سے محروم بھوک اور افلاس کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ملازمین کے گھر کے چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں اور وہ یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی اسکول کی فیس حتیٰ کہ پنشنوں سے محروم واسا ملازمین بیوائیں اور یتیم بچے مشکل دور میں کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں، نہ سندھ حکومت، نہ حیدرآباد انتظامیہ اور نہ ہی حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی انتظامیہ ان کی طرف توجہ دے رہی ہے اور نہ سول سوسائٹی/ انسانی حقوق کی تنظیمیں، نہ ہی مذہبی وسیاسی پارٹیاں، حتیٰ کہ ادارے کے یونین لیڈران حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن میں اپنی یونین رجسٹرڈ کرانے کے کام میں مصروف ہیں تو دوسری طرف واسا کارپوریشن انتظامیہ اپنی من مانیوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے مینیجنگ ڈائریکٹر دسمبر میں تعینات ہوئے تھے اور واسا کارپوریشن کی 2 ریکوری کے پیسے ان کے اکائونٹ میں موجود ہیں لیکن وہ اب تک واسا ملازمین اور ریٹائرڈ ملازمین بیوائوں، یتیموں کو کوئی ریلیف دینے کے لیے تیار نہیں ہیں، جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے بھی اب تک کسی بھی قسم کے فنڈز ریلیز ہوتے نظر نہیں آ رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: واسا کارپوریشن

پڑھیں:

’خواتین کو رات 10 بجے کے بعد کام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا‘

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی محتسب انسداد ہراسیت نے انتظامیہ کی جانب سے خواتین کو رات کی شفٹ میں منتقل کرنا صنفی امتیاز قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی محتسب انسداد ہراسیت نے خواتین صحافیوں کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے انتظامیہ کی جانب سے خواتین کو رات کی شفٹ میں منتقل کرنا صنفی امتیاز قرار دے دیا۔

وفاقی محتسب نے محفوظ ٹرانسپورٹ کی عدم فراہمی پر سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا خواتین کوبغیر وجہ رات کی شفٹ میں منتقل کیا گیا، خواتین کو رات 10 بجے کے بعد کام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔

وفاقی محتسب انسدادہراسیت نے متاثرہ خواتین کو رات کے وقت ٹرانسپورٹ دینے اور شکایت کنندہ خاتون کو 25ہزار روپےہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

وفاقی محتسب انسداد ہراسیت نے کہا کہ انتظامیہ کا کہنا تھا واپسی 2 بجے رات خواتین کا مسئلہ ہمارا نہیں، انتظامی تبدیلیوں کی آڑمیں صنفی امتیازناقابل قبول ہے، خواتین کیخلاف تعصب،لاپرواہی واضح طور پر ظاہر ہوئی۔
مزیدپڑھیں:موٹرسائیکل سوار ہوشیار! یہ سرٹیفکیٹ لازمی لینا ہوگا

متعلقہ مضامین

  • اضافی چھٹیاں کرنے والے اساتذہ کیلئے بری خبر
  • پنجاب سیڈ کارپوریشن کے ذاتی سیڈ فارمز خانیوال میں گندم کی کٹائی کا باقاعدہ آغاز
  • سندھ میں کچے کے علاقے سے اغوا کسٹم اہلکار بازیاب
  • ریکوڈک منصوبے کے فوائد مقامی آبادی تک پہنچنے چاہیے، وزیرِ خزانہ
  • ’خواتین کو رات 10 بجے کے بعد کام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا‘
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی سہولیات سے محروم اسکولوں کو فوقیت دینے کی ہدایت
  • آغا راحت کی سرکاری ملازمین پر تنقید مناسب نہیں، انجینیئر انور
  • پنجاب ریونیو اتھارٹی کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کر دیا گیا
  • حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
  •  خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم