کینالوں کے خلاف احتجاج کریں گے، عاجز دھامراہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
گولارچی (نمائندہ جسارت) نواحی گاؤں راہوکی میں سندھ کے مشہور ہاری رہنماء شہید عوام محمد فاضل راہو کی 38 ویں برسی منائی گئی۔ تقریب سے قبل پارٹی ایم پی اے اور شہید کے بڑے فرزند رکن سندھ اسمبلی محمد اسماعیل راہو اور یادگار کمیٹی کے رہنماء محمد اسلم راہو اور دیگر مہمانوں نے شہید فاضل راہو کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ بعد میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی سندھ کے اطلاعات سیکرٹری عاجز دھامراہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے سندھ کے پانی کا سودا نہیں کیا، سندھو دریاء پر بننے والے کینالوں کا آئینی فورمز پر سرعام مخالفت کر رہے ہیں، اگر سندھ کے پانی پر ڈاکے والا منصوبہ رد نہ کیا گیا تو پیپلز پارٹی بھرپور عوامی طاقت سے روڈوں پر احتجاج کرے گی۔ ایم پی اے محمد اسماعیل راہو کا خطاب میں کہنا تھا کہ کینالیں سندھ کو بنجر بنانے کا منصوبہ ہیں، اسے ہم ہر حال میں رد کرتے ہیں، شہید فاضل راہو نے اپنی ساری زندگی غریب و مسکین لوگوں کے حق و حاصلات کے لیے جدوجہد میں گزار دی۔ ایم پی اے حاجی رسول بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ شہید فاضل راہو عوامی سیاست کے بے تاج بادشاہ تھے جو غریبوں کے لیے ہر دل خدمت کرتے تھے۔ اس موقع پر مصطفی سہاگ، میر اللہ بخش ٹالپور، تاج محمد ملاح، ڈاکٹر سجاد چانڈیو، اسلم راہو، شہناز راہو، ڈاکٹر عزیز ٹالپور اور خلیل قاضی سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ کے
پڑھیں:
بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
کراچی:دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کی ملک دشمن کارروائیوں کے خلاف شہر قائد میں خواتین نے پرامن احتجاج کیا ، جس میں بلوچستان کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔
صوبہ بلوچستان میں جاری دہشتگردی کے خلاف کراچی کی خواتین نے بھرپور اور پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج کا مقصد بلوچستان میں شہید کیے جانے والے معصوم پاکستانیوں سے اظہار یکجہتی اور کالعدم دہشتگرد تنظیم بی ایل اے و بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔
احتجاجی ریلی مزار قائد سے شروع ہوئی اور کراچی پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی، جس میں طالبات، مذہبی اسکالرز، ڈاکٹرز، وکلا اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
شرکا نے ریلی کے موقع پر کہا کہ کراچی کثیر القومیتی شہر ہے جہاں ہر صوبے سے تعلق رکھنے والے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔ کراچی میں بلوچوں کی بڑی تعداد محنت مزدوری، نوکریاں اور کاروبار کرکے عزت سے زندگی گزار رہی ہے۔
شرکا نے کہا کہ بلوچستان میں را کے ایجنٹوں، جن میں بی ایل اے اور بلوچ یکجہتی کمیٹی شامل ہیں نے گھناؤنی سازش کے تحت شناختی کارڈ دیکھ کر صوبوں کے لوگوں کو بربریت کا نشانہ بنایا تاکہ دوسرے صوبوں میں نفرت اور صوبائی تعصب پیدا ہو۔
شرکا نے واضح کیا کہ ان (دہشت گردوں اور را کے ایجنٹوں) کی یہ کوششیں رائیگاں گئیں اور پورے ملک کے عوام بلوچ عوام کے ساتھ ان دہشتگردوں کے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ ایک بہادر، غیرت مند اور محب وطن قوم ہے جب کہ ان دہشتگردوں کی نہ کوئی قومیت ہے نہ مذہب۔ یہ دہشتگرد تو حیوان کہلانے کے بھی لائق نہیں ہیں۔ بلوچستان میں ہوتی ترقی دشمن ملک کو ہضم نہیں ہو رہی۔
شرکا نے الزام لگایا کہ ماہ رنگ بلوچ ایک منظم سازش کے تحت معصوم بلوچ خواتین کو ڈھال بنا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔ وہ مسنگ پرسنز کا ڈراما رچا کر نوجوانوں کی ذہن سازی کرتی ہے اور انہیں دہشتگردی کی ٹریننگ کے کیمپوں میں بھیجتی ہے، جہاں سے بعض افراد فرار ہوکر میڈیا پر آچکے ہیں۔
شرکا کے مطابق سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں کئی دہشتگردوں کی ہلاکت کے بعد ان کی شناخت مسنگ پرسنز کے طور پر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل اے اور ماہ رنگ بلوچ کو بلوچستان کی ترقی روکنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
ریلی میں شریک خواتین نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر پیغامات درج تھے کہ پاکستان کے تمام صوبوں کے دل بلوچستان کیساتھ دھڑکتے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف پوری قوم بلوچستان اور سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔