ٹنڈو الہیار کے رہائشیوں کا منشیات کی خرید و فروخت کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ضلع ٹنڈو الہیار کے شہر چمبڑ کے گوٹھ غلاب لغاری کے رہائشیوں نے علاقے میں منشیات کی خرید و فروخت کے خلاف حمید لغاری، نعیم لغاری اور سلیم لغاری سمیت دیگر کی قیادت میں پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ چمبڑ شہر میں منشیات کی کھلے عام خرید و فروخت جاری ہے اور منشیات کے استعمال سے نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ منشیات فروشوں کو علاقہ پولیس کی سرپرستی حاصل ہے جس کی وجہ سے منشیات فروش کھلے عام چرس، افیون، آئس اور دیگر نشہ اور اشیاء فروخت کر رہے ہیں، پولیس منشیات فروشوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے لیے تیار نہیں ہے جبکہ منشیات کے خلاف آواز بلند کرنے پر جھوٹے کیسوں میں گرفتار کیا جا رہا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پولیس کی ملی بھگت سے چمبڑ شہر میں منشیات کا کاروبار جاری ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی حیدر آباد اور ایس ایس پی ٹنڈوالہیارسے اپیل کی کہ چمبڑ شہر سے منشیات کا خاتمہ کر کے منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی اور نوجوان نسل کو تباہ ہونے سے بچایا جائے، جھوٹے کیسوں میں گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ، حیدرآباد میں بتی گُل احتجاج کا اعلان
بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے مجوزہ وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمان اور دیگر اقلیتیں سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔
بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے، جہاں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بھرپور عوامی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔
وقف ترمیمی بل کے خلاف جاری احتجاج میں کانگریس، بی آر ایس اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی شامل ہو چکی ہیں۔ حیدرآباد میں ہونے والے احتجاج میں مذہبی و سیاسی قیادت ایک ہی نکتے پر متفق ہیں کہ اقلیتوں کے حقوق پر سمجھوتا نہیں ہوگا۔
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں کہا میں وقف ترمیمی بل صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ یہ پورے ملک کی اقلیتوں کے مذہبی، سماجی اور آئینی حقوق پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ قانون مسلمانوں کے لیے ایک تباہی کا پیغام ہے۔ یہ صرف وقف زمینوں کا مسئلہ نہیں، یہ ہمارے وجود اور شناخت پر حملہ ہے۔
مودی سرکار کے بھارتی اقلیتوں کے مخالف اقدامات کے خلاف احتجاجی سلسلے کے تحت 30 اپریل کو رات کے وقت ’’بتی گل احتجاج‘‘ کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں گھروں، دکانوں اور دیگر مقامات کی روشنیاں بجھا کر مودی حکومت کو پرامن اور علامتی انداز میں یہ پیغام دیا جائے گا کہ ملک کی اقلیتیں ہوشیار، بیدار اور متحد ہیں۔
بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کی خودمختاری کو سلب کرنا، اقلیتی اداروں پر ہندو انتہا پسندانہ حکومتی تسلط قائم کرنا اور مذہبی زمینوں کو بیوروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا آئین کے سیکولر تشخص کی صریح خلاف ورزی ہے۔