اسلام آباد:وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط کو پورا کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ بجلی کے بنیادی ٹیرف پر سالانہ بنیادوں پر نظرثانی کی جائے گی۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اہم اجلاس ہوا، جس میں بجلی کے بنیادی ٹیرف پر سالانہ بنیادوں پر نظرثانی کے لیے سمری کی منظوری دی گئی۔ آئی ایم ایف کی شرط کو پورا کرتے ہوئے اس فیصلے کے تحت یکم جنوری 2025ء سے بجلی کے ٹیرف کی سالانہ ری بیسنگ نافذ ہو جائے گی۔ حکومت نیپرا کو اس سلسلے میں سالانہ پالیسی گائیڈلائنز بھی جاری کرے گی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 93 کروڑ 57 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ فراہم کی جائے گی۔ یہ رقم مالی سال 2024-25 کے دوران ماہانہ بنیادوں پر جاری کی جائے گی۔

علاوہ ازیں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت گوادر پورٹ پر بینک گارنٹی کی جگہ انشورنس گارنٹی متعارف کرانے کی منظوری بھی دی گئی۔ اس فیصلے سے تجارت میں سہولت پیدا ہوگی اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے عمل کو مزید آسان بنایا جا سکے گا۔

مزید برآں ای سی سی اجلاس میں نیشنل فوڈ سیفٹی، اینیمل اور پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے لیے 91 کروڑ روپے کی اضافی گرانٹ کی منظوری دی گئی، جب کہ پاکستان ایئر فورس اور پی آئی اے کے لیے 90.

275 ملین روپے کی تکنیکی گرانٹ بھی مختص کی گئی۔

اجلاس میں لوہے اور اسٹیل کی تیار شدہ مصنوعات پر ریگولیٹری ڈیوٹیز میں31 مارچ 2025 تک توسیع کا فیصلہ کیا گیا، تاہم اس کے بعد مزید توسیع کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تمام فیصلوں پر شفافیت اور مؤثر انداز میں عمل درآمد کی ہدایت دی تاکہ ان اقدامات سے معیشت میں استحکام اور عوام کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ ان فیصلوں کے تحت حکومت نہ صرف آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کر رہی ہے بلکہ ملکی معیشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات بھی کر رہی ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کی بجلی کے جائے گی کے لیے

پڑھیں:

تحریک انصاف اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی، نامور صحافی کا انکشاف

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) نامور صحافی انصار عباسی نے اپنے بلاگ میں لکھاہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) گزشتہ ایک سال کے دوران نئے عام انتخابات، حکومت کی تبدیلی اور 2024 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی مکمل تحقیقات کے اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق اب پارٹی کی مکمل توجہ جیل میں قید پارٹی قیادت بشمول سابق وزیر اعظم عمران خان کیلئے ریلیف کے حصول اور مخالفانہ ماحول میں سیاسی مقام کے دوبارہ حصول پر مرکوز ہے۔
پارٹی ذرائع سے معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کے بیشتر رہنما اب سمجھ چکے ہیں کہ تاریخی لحاظ سے پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہ راست تصادم فضول ہے۔ پی ٹی آئی کی سینئر شخصیات کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اعتماد کا گہرا فقدان ٹھیک نہیں ہو سکتا اور پس پردہ کوئی ڈیل ایسی ثابت نہیں ہو سکتی کہ جس سے عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی اور اقتدار کے ایوانوں میں دوبارہ واپسی کو ممکن بنایا جا سکے۔
پارٹی کی ایک سینئر شخصیت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کا اعتراف کیا کہ فی الوقت ہمارے لئے سب سے بہتر چیز یہ ہو سکتی ہے کہ اقتدار میں واپسی کے بجائے سیاسی بقاءکی حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ پارٹی کو سانس لینے کا موقع مل سکے اور 2028ء میں منصفانہ الیکشن ملے۔ پارٹی اب سمجھتی ہے کہ موجودہ ”ہائبرڈ سسٹم” (ایک اصطلاح جو اکثر اسٹیبلشمنٹ کے زیر تسلط سیاسی فریم ورک کو بیان کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے) جاری رہے گا۔ یہ نظام ختم کرنے یا اسے کمزور کرنے کی پی ٹی آئی کی کوششیں ناکام رہی ہیں جس کیلئے پارٹی عوامی تحریکیں، عدالتی دباﺅ یا بین الاقوامی برادری سے اپیلوں
 کا راستہ اختیار کر چکی ہے۔ 
پارٹی کا اپنا تجزیہ یہ ہے کہ عدلیہ اپنی غیر جانبداری کھو چکی ہے جبکہ غیر ملکی حکومتوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں خاص طور پر نوجوانوں اور شہری متوسط طبقے میں پی ٹی آئی کی مقبولیت زیادہ ہے۔ تاہم پارٹی رہنما مانتے ہیں کہ اس عوامی حمایت سے سیاسی فائدہ حاصل نہیں کیا جا سکا کیونکہ یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ فوج کے ساتھ براہِ راست تصادم کی پالیسی غلط رہی۔ پارٹی کی صفوں میں ایک پریشان کن سوال جنم لے رہا ہے کہ اگر کوئی سمجھوتا ہوا بھی تو کیا اسٹیبلشمنٹ عمران خان پر دوبارہ بھروسہ کرے گی؟ اس کے ساتھ ہی یہ بھی تسلیم کیا جاتا ہے کہ عمران خان کے بغیر پی ٹی آئی سیاسی لحاظ سے ناقابل تصور ہے۔پی ٹی آئی کیلئے پریشان کن بات یہ ہے کہ مفاہمت کی خواہشات کے باوجود پارٹی کے بانی چیئرمین نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کیلئے پارٹی سوشل میڈیا کو بیان بازی میں نرمی لانے یا حکمت عملی تبدیل کرنے کیلئے نہیں کہا۔ اس کے برعکس، پارٹی سوشل میڈیا کا بیانیہ سخت تنقید پر مبنی ہے جس سے حالات مزید خراب ہوتے ہیں۔
آئندہ کے حوالے سے پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کو ایک عملی نقطہ نظر اختیار کرنا چاہئے، اپنے قیدی رہنماو¿ں کیلئے قلیل مدتی ریلیف حاصل کرنا، نچلی سطح پر دوبارہ منظم ہونا اور آئندہ عام انتخابات کیلئے تیاری شروع کرنا۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ پارٹی اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے تصادم کے بجائے بقائے باہمی کا راستہ چنتی ہے یا نہیں۔

لاہور سمیت ملک بھر میں زلزلے کے شدید جھٹکے 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور
  • آئندہ دنوں میں بجلی مزید 7 سے 8 روپے فی یونٹ سستی ہوگی، اعظم نذیر تارڑ
  • مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے، آنے والے دنوں میں بجلی مزید سستی ہوگی، اعظم تارڑ
  • پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم، بنیادی رکاوٹیں کیا ہیں؟
  • دولہے کے ساتھ انوکھا فراڈ، دلہن کی جگہ ساس سے شادی کرا دی گئی
  • پاکستان کے مختلف شہروں میں سیمنٹ کی قیمتوں میں ملا جلا رجحان
  • دارارقم سکولز خیابان قائد کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات کا منصورہ آڈیٹوریم میں انعقاد
  • جماعت اسلامی کا غزہ میں جاری مظالم کیخلاف 26 اپریل کو ہڑتال کا اعلان
  • تحریک انصاف اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی، نامور صحافی کا انکشاف
  • تحریک انصاف ایک سال میں اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی