خیبرپختونخوا کے ضلع کُرم کے علاقے بگن میں امدادی سامان پاراچنار لے جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں اموات کی تعداد 10 تک جا پہنچی ہے۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر (ڈی ایچ کیو) قیصر عباس نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں اب تک جن افراد کی اموات کی تصدیق ہوئی ہے، ان میں ایک اور سیکیورٹی اہلکار، 6 ڈرائیورز اور 2 مسافر شامل ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امدادی سامان پاراچنار لے جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کردی گئی تھی، جس کے نتیجے میں ایک سپاہی شہید اور 4 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شوکت علی نے بتایا تھا کہ حملہ آور دہشتگردوں کے خلاف جوابی کارروائی میں 6 دہشتگرد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے تھے، تاہم 29 گاڑیوں کے ڈرائیوروں سے رابطہ منقطہ ہو گیا تھا، جن میں سے متعدد ضلع ہنگو کے علاقے تھل میں بحفاظت پہنچنے میں کامیاب رہے تھے۔

کرم کے ڈی ایچ او نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو آج بتایا کہ گزشتہ روز زخمی ہونے والے ایک سیکیورٹی اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے، دیگر اموات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ڈرائیور اور مسافر کی لاشوں کے ٹکڑے کر کے بوریوں میں لوئر علیزئی لے جایا گیا۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ 4 ڈرائیوروں کی لاشیں صبح اڈاولی کے علاقے سے ملی تھیں، جن کے ہاتھ بندھے ہوئے اور ان پر تشدد کے نشانات تھے، ڈی ایچ او نے بتایا کہ انہیں گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔

مزید برآں، ڈرائیور کے اہل خانہ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ وہ رات ایک بجے تک مقتولین سے رابطے میں تھے، جس کے بعد ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔دریں اثنا، پاراچنار ٹریڈ یونین کے صدر نذیر احمد نے بتایا کہ قافلے میں شامل 20 ٹرکوں کو آگ لگائی گئی اور انہیں لوٹا گیا، جبکہ صرف ایک پاراچنار پہنچا اور اپنا سامان پہنچانے کے بعد اپنے مقام پر واپس پہنچا۔نذیر احمد کا کہنا تھا کہ 6 ڈرائیورز کو قتل کر دیا گیا جبکہ 3 دیگر لاپتا ہیں۔

دہائیوں پرانے زمینی تنازع میں گزشتہ برس نومبر میں تازہ جھڑپیں چھڑنے کے بعد سے اب تک کم از کم 130 افراد کی موت ہو چکی ہے جبکہ ہفتوں سے سڑکوں کی بندش کے نتیجے میں خوراک اور ادویات کی قلت کو رپورٹ کیا گیا ہے۔خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں کرم کی صورتحال پر 3 ہفتے سے جاری گرینڈ جرگہ ختم ہوگیا جب کہ فریقین نے معاہدے پر دستخط کردیے۔

واضح رہے کہ یکم جنوری کو دونوں فریقین کی جانب سے امن معاہدے پر دستخط کر دی گئی تھی، 4 جنوری کو پولیس، ایف سی پر حملے اور گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود، ایف سی اور پولیس کے 2 اہلکار اور 3 راہ گیر زخمی ہوگئے تھے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے نتیجے میں گاڑیوں کے قافلے پر نے بتایا زخمی ہو

پڑھیں:

احتجاج کے باعث اہم سڑک بند، ملک بھر کو سامان کی ترسیل رک گئی

ویب ڈیسک : شہرِ قائد میں سپر ہائی وے کاٹھور کے مقام پر احتجاج کے باعث سڑک بند ہوگئی، جس کی وجہ سے ملک بھر میں سامان کی ترسیل رک گئی۔ 

 کراچی میں کاٹھور سپر ہائی وے احتجاج کے باعث بند ہے، احتجاج کی وجہ سے سپر ہائی وے پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ رہنما گڈزٹرانسپورٹرزایسوسی ایشن فضل جدون کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ گاڑیاں 4 دن سے پھنسے رہنے کے سبب آج سے ترسیل رک گئی ہے اور کراچی سےملک بھرکے لیے مال کی ترسیل مکمل طورپربند ہے۔

ہر وقت پیاس؛ سنگین مرض کی نشانی

انہوں نے بتایا کہ دونوں بندرگاہوں سے آنے اور جانے والے مال کی ترسیل بند ہے۔ 
 

متعلقہ مضامین

  • صرف ایک چمچ شہد کا استعمال کن بیماریوں سے بچاسکتا ہے؟جانیں
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ کابل کے بعد اہم پیشرفت، فیڈرل کنٹرول روم قائم
  • واپس جانے والے افغان شہریوں کی مدد کیلیے فیڈرل کنٹرول روم قائم
  • بنوں پولیس چوکی پر 19 دہشتگردوں کا حملہ ناکام
  • کراچی: کلفٹن جانے والے شخص کو مبینہ طور پر آن لائن بائیک رائیڈر نے لوٹ لیا
  • پاراچنار، ضلع کرم میں پائیدار امن و امان کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد
  • احتجاج کے باعث اہم سڑک بند، ملک بھر کو سامان کی ترسیل رک گئی
  • کوشش کر رہے ہیں کہ رہ جانے والے عازمین کے لیے سعودی حکومت سے رعایت حاصل کریں، سردار محمد یوسف
  • پاراچنار، مجلسِ علمائے اہلبیتؑ کی جانب سے امن سیمینار کا انعقاد
  • کراچی میں نماز کیلیے جانے والے بزرگ کو واٹر ٹینکر نے کچل دیا