چینی صدر کو ڈونلڈ ٹرمپ کی فون کال، امن کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
بیجنگ: دوسری مدت کے لیے امریکا کے صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے صدر شی جن پنگ کو فون کرکے دوطرفہ اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے شی جن پنگ سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کہا کہ دنیا خطرناک موڑ پر کھڑی ہے اور ہمیں امن و استحکام کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی تجارت کے علاوہ سوشل میڈیا پورٹلز بالخصوص ٹک ٹاک اور فینٹینل وغیرہ سے متعلق متنازع امور پر بھی بات کی۔
انہوں نے اس نکتے پر اتفاق کیا کہ دنیا جہاں کھڑی ہے وہاں سے اسے صرف استحکام کی طرف جانا چاہیے۔ عالمی معیشت شدید بحرانی کیفیت سے دوچار ہے۔ ایسے میں لازم ہے کہ بڑی طاقتیں مل کر معاملات کو سلجھانے کی کوششیں کریں تاکہ ہر خطے کو بہتر زندگی بسر کرنے کا موقع مل سکے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پورٹل ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ چینی صدر سے ان کی گفتگو خاصی مثبت اور تعمیری رہی۔ دنیا کو درپیش بحرانوں کے بارے میں مفصل گفتگو ہوئی اور چینی صدر نے اس بات سے اتفاق کیا کہ دو طرفہ معاملات کے ساتھ ساتھ عالمی امور کو بھی درست کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے اشتراکِ عمل لازم ٹھہرا۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ ہم نے ٹٰیلی فونک گفتگو کے دوران اس بات سے اتفاق کیا کہ دنیا کو محٖفوظ تر اور پُرامن و خوش حال بنانے کے لیے ہم مل کر کام کریں گے اور اس حوالے سے پیدا ہونے والی ہر رکاوٹ کو دور کرنے پر خاطر خواہ توجہ دیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے
پڑھیں:
یوکرین جیسے تنازعات تیسری عالمی جنگ تک پہنچ سکتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے علاوہ یوکرین کے لوگ اس معاہدے کے تصور کو پسند کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ یوکرین جیسے تنازعات تیسری عالمی جنگ تک پہنچ سکتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین روس جنگ بندی کے روشن امکانات کی صورت میں اپنا نمائندہ جنگ بندی مذاکرات میں بھیج سکتے ہیں۔ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے سے متعلق امریکی امن معاہدے پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے علاوہ یوکرین کے لوگ اس معاہدے کے تصور کو پسند کرتے ہیں۔
ٹرمپ نے بتایا کہ امن معاہدے میں چار یا پانچ مختلف حصے شامل ہیں اور یہ اس لیے پیچیدہ ہے، کیونکہ زمین کو مخصوص طریقے سے تقسیم کرنا پڑ رہا ہے۔ دوسری جانب یوکرینی صدر نے بتایا کہ امریکا نے انہیں ڈونباس میں آزاد اقتصادی زون بنانے کی تجویز دی ہے اور روس بھی ڈونباس پر مکمل کنٹرول چاہتا ہے، لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔