جمہوریت مخالف طاقتوں کے خلاف سیاسی و نظریاتی جنگ ضروری ہے، پرکاش کرات
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
سی پی آئی ایم کے لیڈر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کی جمہوریت مخالف طاقتوں پر الزام عائد کیا کہ وہ ہندوتوا کو ملک کا آفیشیل اصول بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسٹ) کے لیڈر پرکاش کرات نے آج کولکاتا میں جیوتی بسو سنٹر فار سوشل اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے پہلے مرحلہ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے سیکولر اور جمہوری تانے بانے کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی طاقتوں کے خلاف ایک سیاسی و نظریاتی جنگ کی ضرورت ہے۔ اپنے اس بیان کے ذریعہ پرکاش کرات نے ہندوتوا بریگیڈ کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ پرکاش کرات نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی جمہوریت مخالف طاقتوں پر الزام عائد کیا کہ وہ ہندوتوا کو ملک کا آفیشیل اصول بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کی طاقتوں کے خلاف جنگ صرف انتخابی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک نظریاتی اور سیاسی جنگ بھی ہے۔
پرکاش کرات نے اپنی تقریر کے دوران 6 دسمبر 1992ء کو ایودھیا میں بابری مسجد منہدم کئے جانے کے بعد مغربی بنگال کے سابق وزیراعلیٰ جیوتی بسو کے ذریعہ دئیے گئے بیان کا بھی تذکرہ کیا۔ تب جیوتی بسو نے بابری مسجد منہدم کرنے والی طاقتوں کو "بربریت پر مبنی" کہا تھا۔ پرکاش کرات کا کہنا ہے کہ آج یہ طاقتیں اقتدار پر قابض ہوگئی ہیں اور ہندوتوا کو ملک کا حقیقی نظریہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر آج جیوتی بسو زندہ ہوتے تو وہ سیکولر و جمہوری طاقتوں کے ساتھ ان تاریک طاقتوں کے خلاف جنگ میں آگے ہوتے۔
پرکاش کرات نے بنگال کے سابق وزیراعلیٰ جیوتی بسو کی قائدانہ صلاحیت اور ان کے تعاون کی بھی تعریف کی، خصوصاً مغربی بنگال میں بایاں محاذ اور جمہوری تحریک کو آگے بڑھانے میں ان کے تعاون کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک مغربی بنگال کا سوال ہے، جیوتی بسو اس بات کی مثال تھے کہ کس طرح کمیونسٹوں کو مزدور طبقہ کے مفادات کو آگے بڑھانے اور بایاں محاذ و جمہوری تحریک کو بنانے کے لئے اسمبلیوں و ریاستی حکومتوں میں کام کرنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بسو ہمارے ملک میں کمیونسٹ اور بایاں محاذ تحریک کے ذریعہ کی گئی ترقی کی علامت تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: طاقتوں کے خلاف کی کوشش کر رہی پرکاش کرات نے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
ملک میں دہشت گردی کے نظریاتی مسائل کا حل فکر اقبال میں ہے: وفاقی وزیر
ویب ڈیسک: وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ یہ جو ملک میں دہشت گردی ہے اس کے نظریاتی مسائل کا حل فکر اقبال میں ہے اور فکری انتشار کی بڑی وجہ بھی اقبال کی فکر سے دوری ہے۔
ایوان اقبال میں بین الاقوامی اقبال کانفرنس کے انعقاد سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ اقبال ہمیں خواب تو دکھاتے ہیں لیکن حقیقت میں بدلنے کی عمل کی تلقین بھی کرتے ہیں۔
ہر وقت پیاس؛ سنگین مرض کی نشانی
احسن اقبال نے کہا کہ جو قومیں آزاد و خود مختار ہوتی ہیں وہ وقت ضائع نہیں کرتی بلکہ اپنی تقدیر و آزادی کے لیے لڑتی ہیں، اقبال ہمیں فکر جہد مسلسل کا سبق پڑھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے اڑان پاکستان کا ویژن اپنایا وہ اقبال کے افکار کی تعبیر ہو، ہم چاہتے ہیں نوجوان دوبارہ سائنسدان محقق اور ستاروں پر کمند ڈالیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں وہی قوم بننا ہے جو علم کی طلب گار ہو اور عمل میں بے مثال ہو، ہم پاکستان کو ان کے خوابوں کے مطابق پاکسان بنا رہے ہیں۔
افغان شہریوں کی واپسی؛ ازالہ شکایات کیلئے وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم
وفاقی وزیر نے کہا کہ فکر اقبال کا احیا اسکول کالجز، یونیورسٹی اور قومی سطح پر ہونا چاہیے۔ اقبال کی فکر پر عمل کیا جائے تو قوم کو تفرقہ بازی سے باہر نکالا جا سکتا ہے، بطور قوم متحد ہو کر بڑے مقصد کے لیے برسر پیکار ہونا ہوگا۔
Ansa Awais Content Writer