پی ٹی وی منافع بخش شراکت داری کا منصوبہ، 1232 عہدے ختم کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
پی ٹی وی منافع بخش شراکت داری کا منصوبہ، 1232 عہدے ختم کرنے کی منظوری WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی کابینہ کی کمیٹی برائے سرکاری ادارہ جات نے ریاستی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اقدامات سمیت پاکستان ٹیلی ویژن کی ڈیجیٹل توسیع اور منافع بخش شراکت داری کی منظوری دیتے ہوئے سرکاری نشریاتی ادارے میں 1,232 غیرضروری عہدے ختم کرنے کی منظوری دے دی۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے سرکاری ادارہ جات کا اجلاس ہوا جہاں کاروباری اور اداروں کو منافع بخش بنانے کے لیے اہم اقدامات کی منظوری دے دی گئی۔اجلاس میں کراچی ٹولز، ڈائیز اور مولڈ سینٹر کے بورڈ کی تشکیل نو کی منظوری دی گئی اور عبدالرزاق گوہر کو کراچی ٹولز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا نیا چیئرمین مقرر کردیا گیا۔
ٹیکنالوجی اپگریڈیشن اینڈ اسکلز ڈیولپمنٹ کمپنی کے بورڈ کی تشکیل نو کی بھی منظوری دی گئی، محمد نورالدین داد ٹیکنالوجی اپگریڈیشن اینڈ اسکلز ڈیولپمنٹ کمپنی(TUSDEC) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین منتخب ہوگئے۔وزیرخزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں ریاستی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اقدامات کی منظوری دی گئی اور پی بی سی کے کاروباری منصوبے کا جائزہ لے کردو سال میں مالی خسارہ ختم کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
اجلاس میں پی ٹی وی کی ڈیجیٹل توسیع اور منافع بخش شراکت داری کے منصوبے پیش کیے گئے اور پی ٹی وی کے 1,232 غیر ضروری عہدے ختم کرنے کی منظوری دی گئی۔کمیٹی نے وزارت اطلاعات کو غیر استعمال شدہ اثاثے نجی شعبے کو فروخت کرنے کی ہدایت کی اور اداروں کے منصوبوں پر فوری عمل درآمد پر زور دیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عہدے ختم کرنے کی منظوری کی منظوری دی کے بورڈ
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔