ٹرمپ کی تقریب حلف برداری ، امریکہ کے تین سابق صدر سمیت ایلون مسک، جیف بیزوس، مارک زوگر برگ شرکت کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری میں ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک، ایمیزون کے مالک جیف بیزوس اور میٹا کے سی ای او مارک زگر برگ کیساتھ ساتھ سابق صدور براک اوباما، جارج بش اور بل کلنٹن بھی شریک ہوں گے جبکہ تقریب میں نائب صدر کملا ہیرس اور ان کے شوہر ڈگلس ایمہوف کی شرکت بھی متوقع ہے۔
غیرمیڈیاکے مطابق جارج بش کے ساتھ ان کی اہلیہ لارا بش اور کلنٹن اپنی اہلیہ ہیلری کلنٹن کے ساتھ اس تقریب میں شرکت کریں گے۔
ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے لئے کروڑوں ڈالر کے عطیات دیئے ہیں۔تقریب حلف برداری میں ایلون مسک کی نشست دیگر امیر ترین افراد ایمیزون کے مالک جیف بیزوس اور میٹا کے سی ای او مارک زگر برگ کے ساتھ ہو گی۔
امریکہ میں صدر کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لئے غیر ملکی رہنماؤں کو دعوت دینے کی روایت نہیں ہے البتہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی ایسے رہنماؤں کو مدعو کیا ہے۔
چنانچہ ارجنٹائن کے صدر ہاویئر ملے کی تقریب میں شرکت متوقع ہے ۔ چین کے صدر شی جن پنگ تقریب میں شرکت کے لیے اپنے ایک ایلچی کو بھیجیں گے۔
اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی کو بھی حلف برداری کا دعوت نامہ دیا گیا ہے لیکن انہوںنے کہاہے کہ وہ یقین سے نہیں کہہ سکتیں کہ ان کی مصروفیات انہیں تقریب میں شرکت کی اجازت دیں گی یا نہیں۔
نئے آنے والے صدر کی تقریبِ حلف برداری میں اس وقت موجود تمام سابق صدور کی شرکت کی بھی دیرینہ روایت ہے۔ سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن اور خاتونِ اول جل بائیڈن بھی پیر کو ہونے والی تقریب میں شریک ہوں گے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: تقریب میں شرکت حلف برداری میں کے سی ای او ایلون مسک کی تقریب
پڑھیں:
چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) امریکہ میں تین بھارتی اور دو چینی طلباء نے ملک کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ اور امیگریشن کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ ان طلباء نے امریکہ کی جانب سے کئی غیر ملکی اسٹوڈنٹس کے ایف ون ویزا منسوخ کیے جانے کے بعد یہ قدم اٹھایا۔
نیو ہمسفائیر کے ڈسٹرکٹ کورٹ میں امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ٹرمپ انتظامیہپر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ "یکطرفہ طور پر سینکڑوں بین الاقوامی طلباء کے ایف ون ویزا اسٹیٹس کو منسوخ کر رہے ہیں۔
"مقدمہ آخر ہے کیا؟
ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف طلباء کی اس قانونی جنگ میں ان کا موقف ہے کہ انہیں نا صرف ملک بدری یا ویزا کی منسوخی کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ انہیں "شدید مالی اور تعلیم کے حرج" کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
(جاری ہے)
اس مقدمے میں کہا گیا کہ حکومت نے غیر ملکی طالب علموں کے ویزا کی قانونی حیثیت ختم کرنے سے پہلے مطلوبہ نوٹس جاری نہیں کیا۔
درخواست دینے والے طلباء میں چینی شہری ہانگروئی ژانگ اور ہاویانگ این اور بھارتی شہری لنکتھ بابو گوریلا، تھانوج کمار گمماداویلی اور مانی کانتا پاسولا شامل ہیں۔
ان طلباء کو ویزا کی منسوخی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہانگروئی کی ریسرچ اسسٹنٹشپ منسوخ ہوئی ہے۔ ہاویانگ کو تقریباﹰ ساڑھے تین لاکھ ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی شاید اپنی پڑھائی ادھوری چھوڑنی پڑے۔
گوریلا 20 مئی کو اپنی ڈگری مکمل کرنے والا ہے، لیکن ایف ون ویزا کے بغیر وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔
امریکہ میں بین الاقوامی طلباء کے مسائل کیا ہیں؟
ٹرمپ انتظامیہ کی اسٹوڈنٹ ویزا پالیسیوں میں سختی پر بین الاقوامی طلباء، تعلیمی اداروں اور قانونی ماہرین کو شدید تشویش ہے۔
امریکہ میں پڑھنے والے طلباء میں سب سے زیادہ تعداد چینی اور بھارتی اسٹوڈنٹس کی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے تعلیمی اداروں کے بیانات اور اسکول کے حکام کے ساتھ خط و کتابت کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ مارچ کے آخر سے امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ایک ہزار سے زیادہ بین الاقوامی طلباء کے ویزے منسوخ یا ان کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔
ادارت: عرفان آفتاب