وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزائیں سنائے جانے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ 64 ارب کا ڈاکہ دنیا کی تاریخ میں سب سے بڑا میگا کرپشن ہے، یہ حقیقت موجود ہے پیسہ اس کے دوست کے اکاؤنٹ میں ڈالا گیا، یہ دستاویزی حقیقت موجود ہے کہ پیسہ پاکستان کے خزانے میں نہیں گیا، بانی پی ٹی آئی سے دھوکہ کھانے والے اب ہمارا ساتھ دیں، پاکستان کی ترقی کی اڑان میں شامل ہونے کیلئے حکومت کا ساتھ دیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہناتھا کہ 190 ملین پاونڈ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کرپشن کیس ہے، دوسروں کو چور ڈاکو کہنے والا تاریخ کا سب سے بڑا چور نکلا،بانی پی ٹی آئی کرپشن کے مجرم ثابت ہوئے ہیں، 190 ملین پاونڈ کیس پر پی ٹی آئی کا ردعمل افسوسناک ہے، چوری اور ڈاکے کے پیسے سے مسجد بنا دینے سے جرم معاف نہیں ہو سکتا، کیا چوری اور ڈاکے کی رقم حلال ہو سکتی ہے، نہیں ہو سکتی۔

یہ ایک انتہائی افسوس ناک اور صدمے والا دن ہے، بانی پی ٹی آئی کے اپنے ساتھیوں نے گواہیاں دیں شواہد کی بنیاد پرفیصلہ ہوا، یہ دستاویزی حقیقت ہے کہ برطانیہ نے 64 ارب روپے پاکستان کو لوٹائے، بانی پی ٹی آئی نے عوام کو دھوکہ دینے کیلئے میک اپ کیا ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کے ساتھ ایک دھوکہ ہوا ہے، بانی پی ٹی آئی نے خیرات کے نام سے فنڈز سیاسی انتخابی مہم میں استعمال کیئے، بانی چیئرمین یا وکیل نے آج تک الزام لگانے والے اخبار کو نوٹس نہیں بھیجا، بانی پی ٹی آئی نے خیرات اور چیریٹی کے پیسوں کو سیاسی مہم کیلئے استعمال کیا،ان کو جرات نہیں کہ فنانشل ٹائمز کےخلاف کارروائی کریں، برطانیہ میں مقدمہ کرتے تو وہاں بھی ان کی بددیانتی پر مہر لگ جاتی۔

بانی پی ٹی آئی کا مقصد لوگوں کو دھوکہ دے کر اقتدار حاصل کرنا تھا، بانی پی ٹی آئی ایک سرٹیفائیڈ کرپٹ شخص ہیں، 64 ارب سے ملک میں ہزاروں سکول، یونیورسٹیاں قائم ہو سکتی تھیں، اس سے کئی ہزار نوجوانوں کو بہترین تعلیم دی جا سکتی تھی، پاکستانی قوم کا پیسہ اڑایا گیا، انہیں چوری پکڑے جانے پر سزا ہوئی ہے۔ احسن اقبال کا کہناتھا کہ برطانیہ نے جو 64 ارب دیئے وہ قومی خزانے میں جانا چاہئے تھا، بانی پی ٹی آئی نے دوست کو ادا کرکےمالی فائدہ حاصل کیا، ایک یونیورسٹی بنانے کیلئے یونیورسٹی کا ناٹک کیا گیا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی نے احسن اقبال

پڑھیں:

عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوی، وزیراعظم ویڈیو لنک پر پیش ، سخت جرح

عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوی، وزیراعظم ویڈیو لنک پر پیش ، سخت جرح WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز

لاہور (سب نیوز)سیشن عدالت لاہور میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب ہرجانہ کیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے جب کہ ان پر جرح کے دوران بجلی بند ہوگئی۔

لاہور کی سیشن عدالت میں سابق وزیراعظم بانی پی ٹی کے خلاف وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے دس ارب ہرجانے کے دعوی کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی نے کی۔وزیر اعظم شہباز شریف بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش ہوئے، بانی پی ٹی آئی کے وکیل میاں محمد حسین چوٹیا نے وزیر اعظم میاں شہباز شریف پر جرح کی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کمرہ عدالت میں جرح سے پہلے حلف لیا اور کہا جو کہوں گا، سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح میں سوال کیا کہ کیا آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ آپ نے دعوی ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر نہیں ہوا، وزیر اعظم نے جواب دیا کہ یہ میرا پاس لکھا ہے کہ دعوی ڈسٹرکٹ جج کے پاس دائر ہوا ہے۔وکیل شہباز شریف نے اعتراض اٹھایا کہ یہ معاملہ پہلے ہی طے ہوچکا ہے وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جرح کرنا میرا حق ہے وکیل بانی پی ٹی آئی نے پوچھا کہ آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ آپ نے دعوے میں کسی میڈیا ہاس کو فریق نہیں بنایا۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بات درست ہے، وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ کیا یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آپ پر دس ملین کا الزام آمنے سامنے نہیں لگایا شہباز شریف نے کہا کہ یہ بیہودہ الزام بار بار ٹی وی پر دہرایا گیا۔شہباز شریف نے سوال پر بتایا کہ یہ درست ہے کہ دوران جرح اس وقت میرا وکیل میرے ساتھ بیٹھا ہوا ہے، یہ درست ہے کہ جہاں میں بیٹھا ہوا ہوں، وہاں مدعا علیہ بانی پی ٹی آئی کا وکیل نہیں ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے بتایا کہ یہ درست ہے کہ صدر مملکت کو منظوری کیلئے بھجوانے سے پہلے تمام قوانین، رولز کا کابینہ جائزہ لیتی ہے، میں نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانہ دعوی پر خود دستخط کئے تھے،مجھے یاد نہیں کہ دعوی دائر کرنے سے پہلے میں نے ہتک عزت کا قانون 2002 پڑھا تھا کہ نہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دعوی کی تصدیق کیلئے اشٹام پیپر میرے وکیل کے ایجنٹ کے ذریعے خریدا گیا، مجھے دعوی کی تصدیق کرنے والے اوتھ کمشنر کا نام یاد نہیں ہے،دعوی کی تصدیق کیلئے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا۔

اوتھ کمشنر کی تصدیق کا دن اور وقت یاد نہیں لیکن وہ خود ماڈل ٹان لاہور آیا تھا، وزیر اعظم شہباز شریف نے۔سوال پر جواب دیا کہ یہ درست ہے کہ میں نے دعوی ڈسٹرکٹ جج کے روبرو دائر کیا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر نہیں کیا، وزیر اعظم شہباز شریف کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ ڈسٹرکٹ جج یا ڈسٹرکٹ کورٹ کے قانونی نقطہ کا فیصلہ متعلقہ جج کر چکی ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے دعوی میں کسی میڈیا ادارے، ملازم، آفیسر کو فریق نہیں بنایا،یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا، سابق وزیر اعظم بانی پی ٹی آئی نے یہ تمام الزام دو ٹی وی چینلز کے پروگرام پر لگائے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ مجھے علم نہیں ہے کہ دونوں نیوز چینلز نے یہ ٹی وی پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے، عوی دائر کرنے سے پہلے میں دونوں چینلز کے پروگرام کے نشر کرنے کے شہروں کی تصدیق نہیں کی۔دوران جرح عدالت کی بجلی چلی گئی، وزیر اعظم شہباز شریف پر دوبارہ جرح 11 بج پر 50 منٹ پر شروع ہوئی تو وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مجھے علم نہیں کہ دونوں چینلز کا مالک یا ملازم بانی پی ٹی آئی نہیں ہے، وکیل بانی پی ٹی آئی نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آج تک آپکے خلاف ازخود بیان نشر یا شائع نہیں کیا۔شہباز شریف نے جواب دیا کہ بانی پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں، مجھے علم نہیں ہے کہ بانی پی ٹی آئی روزنامہ جنگ، پاکستان جیسے اخبارات کا مالک ہے یا نہیں۔

وکیل بانی پی ٹی آئی نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ بطور ایڈیشنل سیشن جج آج کی عدالت کو سماعت کا، شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار نہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف کے وکیل مصطفی رمدے ہے بانی پی ٹی آئی کے وکیل کے سوال پر اعتراض اٹھایا کہ یہ قانونی نقطہ طے ہو چکا ہے۔ عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف سے استفسار کیا کہ کیا آپ اس نقطے کا جواب دینا چاہتے ہیں، عدالت کو وزیر اعظم نے جواب دیا کہ یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعوی سماعت کرنے، شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔یہ غلط ہے کہ ہتک عزت قانون 2002 کی دفعہ 12 کا اطلاق کسی شخص کی ذات پر نہیں بلکہ صرف میڈیا ہاسز کے اداروں، ان کے ملازمین اور افسران پر ہوتا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ دعوی ایک پرائیویٹ شخص کیخلاف دائر کیا گیا ہے، اس لئے یہ قابل پیشرفت نہیں ہے، مجھے یاد نہیں کہ میں 2017 میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ نواز کا صدر تھا یا نہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے بتایا کہ یہ درست ہے کہ 2017 میں میرا مسلم لیگ نواز سے تعلق تھا، آج بھی ہے، یہ درست ہے کہ جب 2017 میں الزام لگا تو عمران خان تحریک انصاف کے چیئرمین تھے، یہ درست ہے کہ جب سے بانی پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی، جماعت بنائی، تب سے ہی مسلم لیگ نواز کے حریف رہے ہیں۔یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی تحریک انصاف بننے سے لیکر آج تک کبھی مسلم لیگ نواز کے اتحادی نہیں رہے، یہ درست ہے کہ میں نے اسی لئے دعوی کے پیراگراف 3 میں مسلم لیگ نواز کے سیاسی حریف کے الفاظ لکھوائے تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ سیاسی حریف ہونے کی وجہ سے ہم دونوں ایک دوسرے کیخلاف سیاسی بیانات دیتے رہتے ہیں عدالت نے آئندہ سماعت 25 اپریل 9 بجے تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • فکر اقبال سے رہنمائی حاصل کر کے مذہبی انتہا پسندی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے: احسن اقبال
  • علامہ اقبال نے مردہ قوم کو شعور دیا: احسن اقبال
  • ملک میں دہشت گردی کے نظریاتی مسائل کا حل فکر اقبال میں ہے، وفاقی وزیر
  • حکومت نے ہر سطح پر افکارِ اقبال کی ترویج کا فیصلہ کیا ہے، احسن اقبال
  • علامہ اقبالؒ نے مردہ قوم کو شعور دیا، احسن اقبال
  • اناڑی ڈرائیور کو گاڑی دیتے نہیں، ایٹمی ملک حوالے کر دیا، احسن اقبال: قوم امیج بہتر بنائے، خواجہ آصف
  • دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے،احسن اقبال
  • مارکیٹ میں نئی تبدیلیوں کیلئے خود کو تیار رکھیں؛ احسن اقبال
  • عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوی، وزیراعظم ویڈیو لنک پر پیش ، سخت جرح
  • عمران خان جمہوریت اور آئین کی حکمرانی کیلئے بات کریں گے، اعظم سواتی