کیا ممبئی کا پوش علاقہ باندرا اب اداکاروں کے لیے محفوظ نہیں رہا؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک—بالی وڈ اسٹار سیف علی خان پر حال ہی میں ہونے والے حملے کے بعد بالی وڈ شخصیات ممبئی کے پوش علاقے باندرا کی سیکیورٹی پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
باندرا کا شمار ممبئی کے پوش علاقوں میں ہوتا ہے جہاں بالی وڈ کے معروف اسٹارز سلمان خان، شاہ رخ خان، سنجے دت، رنبیر کپور، عالیہ بھٹ اور فرحان اختر سمیت دیگر کی رہائش گاہیں ہیں۔
باندرا کی سیکیورٹی کے حوالے سے اداکارہ روینا ٹنڈن کا کہنا ہے کہ "سیلیبریٹیز کو ان کے لیے محفوظ سمجھی جانے والی جگہ ان کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنانے میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ باندرا اب غیر محفوظ ہو گیا ہے اور اس کے لیے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
اداکارہ نے سیف علی خان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی دی۔
بھارتی اخبار ‘ٹائمز آف انڈیا’ کے مطابق اداکارہ پوجا بھٹ نے سیف علی خان پر حملے سے متعلق شہر کی سیکیورٹی پر سوالات اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قانون پر عمل درآمد کرانے والے اداروں کی ذمے داری ہے کہ وہ شہریوں کو محفوظ ماحول فراہم کریں۔
‘ٹائمز آف انڈیا’ کی رپورٹ کے مطابق ہدایت کار کنال کوہلی کا کہنا ہے کہ سیف پر حملے کا واقعہ حیران کن ہے۔ ان کے بقول کوئی کیسے ایک ہائی سیکیورٹی بلڈنگ میں گھس سکتا ہے۔ بلڈنگ کے علاوہ سلیبریٹیز کی اپنی بھی سیکیورٹی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ مزید کیا کیا جا سکتا ہے؟
یاد رہے کہ سیف علی خان پر بدھ کی رات گھر پر ڈکیتی کی مبینہ کوشش کے دوران مزاحمت میں زخمی ہوئے تھے۔ اداکار کو ریڑھ کی ہڈی، گردن اور ہاتھ پر زخم آئے تھے۔
سینئر پولیس افسر ڈکشٹ گیدام کے مطابق پولیس نے ایک حملہ آور کی شناخت کر لی ہے اور اس کی تلاش کے لیے آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔
سیف پر حملے کے بعد ان کی اہلیہ اور اداکارہ کرینہ کپور خان نے بھی بیان جاری کیا تھا۔
کرینہ نے میڈیا اور پاپا رازی سے درخواست کی تھی کہ وہ اس مشکل وقت میں بے بنیاد اور قیاس آرائیوں سے مبنی کوریج سے گریز کریں۔
باندرا میں بالی وڈ اسٹارز پر حملوں کا قصہ پرانا نہیں ہے۔ گزشتہ برس باندرا میں سلمان خان کے گھر پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔
بعد ازاں بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سلمان خان نے باندرا میں اپنی رہائش گاہ کی بالکونی میں بلٹ پروف شیشے نصب کرائے تھے۔
اس سے قبل سال 2022 میں سلمان خان کے والد صبح سات بجے باندرا کے واکنگ ٹریک پر چہل قدمی کے بعد آرام کے لیے ایک بینچ پر بیٹھے جہاں سے انہیں دھمکی آمیز خط ملا تھا۔ اس خط میں سلمان خان کو قتل کرنے کی دھمکی دی ہوئی تھی۔
اکتوبر 2024 میں بھارت کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما اور بزنس مین بابا صدیق کو باندرا میں ہی اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ اپنے دفتر سے واپس جا رہے تھے۔
اس واقعے کی ذمے داری لارنس بشنوئی گینگ نے قبول کی تھی۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل سیف علی خان کے مطابق بالی وڈ کے لیے
پڑھیں:
سولر پینلز کو ژالہ باری میں کیسے محفوظ رکھا جائے؟ طریقے جانیں
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مہنگی بجلی نے شہریوں کو سولر لگانے پر مجبور کر دیا سولر پینلز کو طوفانی ژالہ باری میں محفوظ رکھنےکے لیے درج ذیل طریقہ پر عمل کریں۔
پاکستان میں مہنگی ترین بجلی اور توانائی بحران کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد بجلی کے حصول کے لیے گھروں، کارخانوں، تجارتی مراکز پر سولر سسٹم لگوا چکی ہے۔ ملک میں عمومی موسمی صورتحال میں ژالہ باری سے سول پینلز کو نقصان نہیں پہنچتا جس کے باعث شہری اس کے تحفظ سے بے خبر اور غیر محتاط رہتے تھے۔
تاہم گزشتہ بدھ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں طوفانی بارش کے دوران انتہائی بڑے سائز (ٹینس بال کے سائز کے برابر) کے اولے گرنے سے جہاں لوگوں کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا وہیں گھروں اور عمارتوں کی چھتوں پر لگے سولر پینلز بھی برباد ہو گئے۔
اس طوفانی ژالہ باری کے بعد اب ہر وہ شخص جس نے اپنی عمارت پر سول پینلز لگوائے ہیں وہ ان کی حفاظت کے لیے پریشان ہے۔
سولر پینلز کو ژالہ باری اور اولوں سے بچانے کے لیے نیچے کچھ طریقے بتائے جا رہے ہیں۔ یہ وہ اقدامات ہیں جو موسمی تغیرات سے متاثر دنیا کے مختلف ممالک کے افراد اپنے سولر پینلز کے تحفظ کے لیے کرتے ہیں۔
1. ٹیمپرڈ یا لیمینیٹڈ گلاس پینلز:
ہمیشہ certified hail-resistant سولر پینلز لگوائیں۔ ٹیمپرڈ شیشہ ژالہ باری کا کچھ حد تک مقابلہ کر لیتا ہے۔
2. شفاف حفاظتی شیٹ یا نیٹ:
tough polycarbonate شیٹ یا سخت میش (جالی) سولر پر لگائیں۔ گرین ہاؤس نیٹ (جیسا نرسریوں میں ہوتا ہے) یا شیڈ نیٹ عارضی طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
3. موٹرائزڈ/ مینوئل پروٹیکشن شٹر:
سولر پر دکان نما شٹر کا انتظام کریں جسے ژالہ باری کے وقت بند یا تہہ کر دیا جائے۔ اس شٹر کو موٹر سے آٹومیٹک بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ خودکار طریقے سے بٹن دبانے پہ بند ہو جائے۔
4. زاویہ ایڈجسٹمنٹ (Angle Adjustment):
سولر پلیٹوں کا 30 سے 45 ڈگری زاویہ اولوں کو پھسلنے میں مدد دیتا ہے، نقصان کم ہوتا ہے۔
5. انشورنس:
بڑے سولر سسٹمز کے لیے ترقی یافتہ ممالک میں انشورنس لازمی ہے، اس سے قدرتی آفات سے بچاؤ کا تحفظ ملتا ہے۔
6. موسمی ایپ یا الرٹ سسٹم:
ژالہ باری کی پیشگی اطلاع کے لیے موبائل ایپ رکھیں۔ الرٹ ملتے ہی حفاظتی نیٹ یا کور فوراً لگا دیں۔
7. کتاب نما سولر ٹرالی / فولڈ ایبل سسٹم:
پینلز کو ایسے ڈیزائن کریں کہ موومنٹ سے نیچے یا اندر کی طرف فولڈ ہو سکیں۔ springs، رسی یا وائرز سے کتاب کی طرح بند ہونے والا نظام بنایا جا سکتا ہے۔ بیک سائیڈ پر وائرنگ کو کور کرنا آسان ہے، ڈیزائن میں شامل رکھیں۔
8. پینل بیک پر حفاظتی تہہ:
لکڑی، تھرموپول، سلیکون شیٹ یا سٹیل کی پتلی تہہ ژالہ باری روکنے میں مدد دیتی ہے۔ موسمی الرٹ کی صورت میں سولر پینلز پر انہیں مضبوطی سے باندھا جا سکتا ہے۔
9. فوم شیٹ کا استعمال:
بارش یا ژالہ باری سے قبل ایک انچ کی فوم شیٹ پینلز پر ڈال کر مضبوطی سے باندھ دیں، شیشہ بچنے کے امکانات زیادہ ہو جائیں گے۔
10. اولوں کے بعد سولر پینلز کا معائنہ:
اولوں کے بعد اپنے سولر پینلز کو چیک کریں۔ طوفان کے دوران اولوں کے علاوہ بھی اگر کوئی شاخیں یا پتے گرے ہیں تو انہیں ہٹا دیں۔ پینلز کی سطح کو ڈینٹ یا دراڑوں وغیرہ کی صورت میں خود سے مت کھولیں، اس صورت میں کمپنی کی طرف سے دی گئی وارنٹی ختم ہونے کا امکان ہو گا۔
مزیدپڑھیں:خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا