سونے کی قیمت میں مسلسل تیسرے دن اضافہ، فی تولہ قیمت کہاں پہنچ گئی؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
کراچی:
سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت میں آج مسلسل تیسرے دن اضافہ ریکارڈ ہوا۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں آج جمعہ کے روز فی اونس سونے کی قیمت میں 2ڈالر کا اضافہ ہونے سے نئی عالمی قیمت 2705ڈالر فی اونس کی سطح پر پہنچ گئی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: سونا عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں آج پھر مہنگا ہوگیا
دوسری جانب مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی آج 24قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت 400 روپے کے اضافے سے 282600 روپے اور فی 10 گرام سونے کی قیمت بھی 342 روپے کے اضافے سے 242283 روپے کی سطح پر آگئی۔
علاوہ ازیں ملک میں فی تولہ چاندی کی قیمت 27 روپے کے اضافے سے 3406 روپے کی سطح پر آ گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سونے کی قیمت
پڑھیں:
ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
کراچی:پاکستان کو حقیقی معاشی تبدیلی کے لیے جامع اسٹرکچرل اصلاحات کرنا ہونگی، اب تک ہماری معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے، جبکہ ہم نے اپنی مقامی معیشت کو عالمی کھلاڑیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں بنایا ہے۔
اس وقت توقع سے کم پٹرولیم قیمتیں اور توقع سے زیادہ ترسیلات زر نے یہ موقع فراہم کیا ہے، کہ اس طرح بچنے والے ڈالرز کو معیشت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ : کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگیا
پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتیں 50 سے 60 ڈالر فی بیرل رہنے کی صورت میں پاکستان کو الگے چار سالوں میں 6 سے 8ارب ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ ترسیلات زر میں ہر سال 3 ارب ڈالر کا اضافہ مجموعی طور پر 18 سے 20 ارب ڈالر کی مضبوط بنیادیں فراہم کرسکتا ہے۔
تاہم اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہ کرے، اس طرح حاصل ہونے والی رقم کو پیداواری شعبوں کی ترقی اور مضبوطی کیلیے خرچ کیا جاسکے گا۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر کا ریکارڈ سطح پر پہنچنا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے، وزیرِاعظم
شرح سود کو ڈبل ڈیجیٹ میں برقرار رکھا جائے، سنگل ڈیجیٹ میں لانے سے امپورٹ شدہ اشیاء کی کھپت میں اضافہ ہوگا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہونگے، امپورٹ پر سخت کنٹرول رکھا جائے، صرف انتہائی ضروری اور خام مال کی امپورٹ کی اجازت دی جائے۔
بچت کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلیے استعمال میں لا کر بیرونی دباؤ کو کم کیا جاسکتا ہے، ریئل اسٹیٹ پر بے لگام منافع کو محدود کرنا چاہیے، اس طرح ریئل اسٹیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کا پہیہ پیداواری شعبوں کی طرف گھوم جائے گا۔