بیوروکریٹ اور غیر پی ایچ ڈی وائس چانسلرز کی تقرری واپس لی جائے: چیئرمین ایچ ای سی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
---فائل فوٹو
وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے سندھ میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بیوروکریٹ اور غیر پی ایچ ڈی وائس چانسلرز کی تقرری اور عمر کی حد 62 برس کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی سے اس اقدام کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ اس اقدام سے تعلیمی معیار پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے اور جامعات کی تعلیمی آزادی اور تنقیدی سوچ بھی متاثر ہو گی۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ کو لکھے گئے مراسلے میں ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ یہ بات انتہائی تشویش ناک ہے کہ صوبۂ سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹ لاز ایکٹ 2018ء میں ترمیم کر رہا ہے، اسی طرح صوبے بھر میں واقع یونیورسٹیوں میں پبلک سیکٹر کے وائس چانسلرز، ریکٹرز کی تقرری کے معیار پر نظرِ ثانی کی جا رہی ہے۔
کراچی فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک.
چیئرمین ایچ ای سی کا کہنا ہے کہ صوبائی اسمبلی کی طرف سے قانون سازی کے ذریعے ترمیم اگر منظور ہو جاتی ہے تو بنیادی اہلیت کے معیار میں اہم تبدیلیاں لائے گی اور غیر پی ایچ ڈی کو درخواست دینے کے قابل بنائے گی اور وائس چانسلر، انسٹی ٹیوشن کے سربراہ کے قابلِ احترام عہدے پر انتخاب کے لیے غور کیا جائے گا، اس لیے غیر پی ایچ ڈی کی تقرری کے لیے راہِ ہموار ہو گی۔
انہوں نے کہا یہ ایک پسپائی اختیار کرنے والا قدم ہے جس کے ناصرف تعلیمی معیارات پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے بلکہ تعلیمی آزادی اور تنقیدی سوچ کو بھی متاثر کرے گا اور دفتر کے قد اور منسلک تعظیم پر سمجھوتہ کر سکتا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ واضح کیا جاتا ہے کہ ریکٹر/وائس چانسلر کے انتخاب کے لیے رہنما خطوط کمیشن نے منظور کیے تھے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی گورننگ باڈی جس میں تمام صوبوں کی نمائندگی تھی، 24 فروری 2007ء کو ہونے والے اس کے 12 ویں اجلاس میں رہنما خطوط میں وائس چانسلر/ریکٹر کے عہدے کے لیے اہلیت کے معیارات شامل ہیں جس کے لیے بین الاقوامی قد کا ایک ممتاز ماہر تعلیم درکار ہے جس نے ترجیحی طور پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہو، تدریسی اور تحقیقی تجربہ، ایچ ای سی کے تسلیم شدہ جرائد میں اشاعتیں، معتبر اداروں میں انتظامی اور مالیاتی انتظام کی مہارت، اور عمر کی حد 65 سال اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ تقرری ایک آزاد سرچ کمیٹی کے ذریعے کی جائے، اضافی پہلوؤں جیسا کہ HEl کے ایکٹ میں بیان کیا گیا ہے اور اس کے تحت بنائے گئے قوانین بھی اہلیت کے معیار کی ایک مخصوص خصوصیت ہیں۔
وفاقی اردو یونیورسٹی سے کراچی کے ملازمین کو فارغ کرنے کا سلسلہ جاری ہے اب تک 60 سے زائد ملازمین کو فارغ کیا جاچکا ہے یا ان کے کنٹریکٹ میں توسیع نہیں کی گئی ہے۔
ڈاکٹر مختار نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی ادارے اپنے ایکٹ کے لحاظ سے خود مختار ہیں جو قانونی حکام کے ذریعے ایکٹ/قانون/ضوابط کے تحت چلتے ہیں اور غیر تعلیمی منتظمین کی ایسی کوئی بھی تقرری یونیورسٹیوں کی تعلیمی سالمیت کو مجروح کرتی ہے، مزید برآں، 7 اپریل 2021ء کے اپنے فیصلے کے مطابق جو مشترکہ مفادات کی کونسل (سی سی آئی) نے اپنے 44 ویں اجلاس میں لیا، ہائر ایجوکیشن کمیشن ملک میں اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے واحد معیاری قومی ادارہ ہو گا۔
خط میں مراد علی شاہ سے کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی سختی سے سفارش کرتا ہے کہ ایسی ترامیم نہ تو اعلیٰ تعلیمی اداروں کے مفاد میں ہوں اور نہ ہی تعلیمی برادری کے مفادات کے لیے واپس لی جائیں اور اس معاملے پر جاری یا آنے والی کسی بھی کارروائی کو روک دیا جائے، اگر ایسی تجاویز کو کمیشن میں وسیع تر مشاورت کے لیے ایچ ای سی کے ساتھ شیئر کیا جائے اور ایچ ای سیکٹر کے وسیع تر مفادات میں اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے تو یہ سراہا جائے گا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں (HEls) کی مؤثر حکمرانی کا انحصار دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم کے شعبے کے ساتھ کئی دہائیوں کی وابستگی کے ذریعے حاصل کردہ قیادت کے معیار، تجربہ اور ذہانت پر ہے، یہ ایک ایسا رجحان ہے جسے بین الاقوامی سطح پر علمی، گورننس اور مالیاتی شعبے میں بہترین کارکردگی کے حصول کے لیے تسلیم کیا جاتا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: غیر پی ایچ ڈی وائس چانسلر ڈاکٹر مختار ایچ ای سی کی تقرری کے معیار کے ذریعے کیا جائے اور غیر کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
ہیٹ ویو کے خطرات؛ تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی تعطیلات کب ہوں گی؟
ہیٹ ویو کے خطرات؛ تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی تعطیلات کب ہوں گی؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:ملک میں موسم گرما سے قبل ہی گرمی کی شدت بڑھتی جا رہی ہے جب کہ کئی شہروں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارد کیا گیا ہے۔
پنجاب میں شدید گرمی اور متوقع ہیٹ ویو کے پیش نظر اسکولوں کی گرمیوں کی چھٹیوں کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے مطابق محکمہ اسکول ایجوکیشن نے وزیراعلیٰ مریم نواز سے درخواست کی ہے کہ چھٹیاں یکم جون ہی سے شروع کی جائیں، تاہم ہیٹ ویو کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے تاریخ میں رد و بدل بھی ممکن ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق سیکرٹری تعلیم پنجاب خالد نذیر وٹو کے مطابق محکمہ تعلیم نے ہیٹ ویو کے خدشے کے باوجود تعطیلات کے لیے سالانہ تعلیمی کیلنڈر کے مطابق ہی تاریخ تجویز کی ہے، تاہم موسم کی شدت میں اضافے کی صورت میں قبل از وقت چھٹیوں کا فیصلہ بھی خارج از امکان نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیراعلیٰ سے گزارش کی ہے کہ تعطیلات یکم جون سے شروع کی جائیں۔ حتمی منظوری مریم نواز دیں گی، جس میں گرمی کی شدت اور متعلقہ ماہرین کی پیش گوئی کو مدنظر رکھا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ پنجاب حکومت نے اپریل کے آغاز میں اسکولوں کے اوقات میں 30 منٹ کی کمی کی تھی اور یہ نیا شیڈول 7 اپریل سے نافذ ہے جو 15 اکتوبر تک لاگو رہے گا۔ اب اسکول صبح 7:30 بجے کھلتے ہیں جبکہ بند ہونے کے اوقات سنگل اور ڈبل شفٹ کے لحاظ سے مختلف رکھے گئے ہیں۔
اگرچہ اسکولوں کے اوقات میں نرمی کی گئی ہے، مگر والدین کی بڑی تعداد شدید گرمی میں بچوں کی صحت کے حوالے سے تحفظات رکھتی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت جلد از جلد موسم گرما کی تعطیلات کا باقاعدہ اعلان کرے تاکہ بچوں کو ہیٹ ویو سے محفوظ رکھا جا سکے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنظام کی بہتری کے لیے 26 ویں ترمیم کی گئی، ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے، وزیر قانون سپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی انتقال کرگئے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی اسرائیلی فوج نے فلسطینی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کو پیشہ ورانہ ناکامی قرار دیدیا، ڈپٹی کمانڈربرطرف جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج ہوگی، پانچویں بار گواہان کی طلبی امریکا کا افریقا میں غیرضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور حافظ نعیم کا فلسطینیوں سے یکجہتی کیلئے 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم