پاکستان نے اپنا پہلا الیکٹرو آپٹیکل EO-1 سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیا۔
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
پاکستان کے قومی خلائی ادارے سپارکو نے مقامی سطح پر تیار کردہ الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ EO-1 لانچ کردیا۔ الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ کو چین کے جی چھوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلا میں روانہ کیا گیا، سیٹلائٹ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سنٹر لاہور میں ای او۔ ون کو خلا میں بھیجے جانے کے مناظر دیکھے گئے۔ سپارکو کے مطابق مقامی طور پر تیار کردہ (ای او-1) جدید سیٹلائٹ ہے جسے ماحولیاتی نگرانی، زراعت، دفاع اور نگرانی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ سپارکو کا کہنا ہے کہ (ای او-1) مشن کا آغاز اسپیس سائنس اور اختراعات میں پاکستان کی تکنیکی صلاحیتوں کو آگے بڑھانے میں سپارکو کی لگن اور مہارت کی عکاسی کرتا ہے۔ مقامی طور پر تیار کردہ سیٹلائٹ پاکستان کے خلائی ٹیکنالوجی کے سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے، اس سے قبل مئی 2024 میں پاکستان کا پہلا ملٹی مشن سیٹلائٹ ‘پاک سیٹ ایم ایم ون چین کے Xichang سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
گاڑیوں کی درآمد پر پابندی کے بعد کیا قیمتیں بڑھ جائیں گی؟
پاکستان کی مستقبل کی آٹو پالیسی کے حوالے سے جاری بات چیت میں بعض پالیسی سازوں اور صنعت کے اسٹیک ہولڈرز نے گاڑیوں کی درآمدات کو محدود کرنے یا مکمل پابندی لگانے کے امکان کا عندیہ دیا ہے۔
اگرچہ دسمبر 2025 تک ایسی کوئی پابندی نافذ نہیں کی گئی لیکن سوال یہ ہے کہ اس سے گاڑیوں کی قیمتوں پر کیا اثر پڑ سکتا ہے۔ کیا ایسی پابندی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھا دے گی؟
یہ بھی پڑھیں: نئی پالیسی کے تحت آنے والی امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتیں کیا ہوں گی؟
پاکستان کی آٹو مارکیٹ میں مقامی اسمبل شدہ گاڑیاں اور درآمد شدہ استعمال شدہ گاڑیاں دونوں شامل ہیں۔ 2025 کے دوسرے نصف میں حکومت نے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی، جس کے تحت تجارتی درآمدات پر 40 فیصد ڈیوٹی لاگو کی گئی۔ اس کے باوجود صنعت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ استعمال شدہ درآمد شدہ گاڑیاں مقامی اسمبلرز کے لیے دباؤ پیدا کر رہی ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر درآمدات پر پابندی لگائی گئی تو مارکیٹ سے قیمت کے لحاظ سے حساس گاڑیوں کی بڑی تعداد غائب ہو جائے گی۔ اس کے نتیجے میں نئی اور استعمال شدہ مقامی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے، کیونکہ مقامی اسمبلرز کے پاس کم مقابلے کے سبب قیمتیں بڑھانے کی گنجائش بڑھ جائے گی جبکہ درآمد شدہ پرزہ جات پر انحصار پابندی کے اثرات کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شرح سود میں کمی، گاڑیوں کی قیمتیں کب اور کتنی کم ہوں گی؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے حکومت کو بڑے پیمانے پر مقامی مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔ ٹیکس اور سبسڈی کی مراعات فراہم کرنی ہوں گی، مقابلے کو فروغ دینے والے ریگولیٹری اقدامات کرنے ہوں گے اور معیار و حفاظتی ضوابط کو یقینی بنانا ہوگا۔ بصورت دیگر پابندی صارفین کے لیے مہنگائی اور مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال کا سبب بن سکتی ہے۔
موجودہ مارکیٹ اور صنعت کے ڈھانچے کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ درآمد شدہ گاڑیوں پر پابندی کی صورت میں نئی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ تقریباً یقینی ہے۔ صارفین اور صنعت کے ماہرین کو اس حوالے سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور اگر پابندی نافذ کی گئی تو اس کے فوری اثرات میں قیمتوں میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گاڑیاں گاڑیوں کی درآمد گاڑیوں کی قیمتیں