عمران کو 14، بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت و جرمانے کی سزا، 190 ملین پاؤنڈ کیس کا تحریری فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
190 ملین پاؤنڈ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی القادر ٹرسٹ کیس میں بدعنوانی اور کرپٹ پریکٹس کے مرتکب قرار پائے گئے، انہیں نیب آرڈیننس 1999 کے تحت مجرم قرار دیا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی کو 14 سال قید بامشقت اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کو کرپشن میں سہولت کاری اور معاونت پر مجرم قرار دیا جاتا ہے، انہیں 7 سال قید بامشقت اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے جبکہ القادر ٹرسٹ کی پراپرٹی وفاقی حکومت کے سپرد کی جاتی ہے۔
190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرۂ عدالت سے تحویل میں لے لیا گیا۔
تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں مجرموں کو 4 مارچ 2021ء میں ڈونیشن قبولیت کی دستاویز پر دستخط کرنے پر نتائج بھگتنا ہوں گے، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے جوائنٹ اکاؤنٹ کے دستخط کنندہ ہیں، اس مقدمے کا زیادہ تر دارومدار دستاویزی ثبوتوں پر ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق شہادتوں کے جواب میں ملزمان کے وکلاء دفاع فراہم نہیں کر سکے، القادر ٹرسٹ کیس میں پراسیکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہوئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تحریری فیصلے بی بی کو
پڑھیں:
این اے 18 ہری پور الیکشن دھاندلی کیس: عمر ایوب کی درخواست پر حکمنامہ جاری
---فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے این اے 18 ہری پور الیکشن دھاندلی کیس سے متعلق عمر ایوب کی درخواست پرحکم نامہ جاری کر دیا۔
6 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے جاری کیا ہے۔
حکم نامے میں این اے 18 ہری پور میں دھاندلی تحقیقات کے خلاف جولائی 2024ء سے جاری حکمِ امتناع عمر ایوب کی درخواست پر ختم کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق عمر ایوب کی درخواست اس عدالت کے سامنے قابلِ سماعت نہیں، کیس کے میرٹ پر کوئی فائنڈنگ نہیں دے رہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب کے خلاف درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے تحریک انصاف میں اختلافات سے متعلق وضاحت دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ فریقین کو سن کر قانون کے مطابق الیکشن کمیشن فیصلہ کرے، عدالت کی رائے ہے کہ الیکشن کمیشن کو اس کا فیصلہ کرنا ہے، اگر درخواست گزار فیصلے سے متاثر ہوں تو اپیل سپریم کورٹ میں دائر کر سکتے ہیں، فریقین کو سماعت کا مکمل حق دیں، قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلے کی کاپی الیکشن کمیشن کو بھیجی جائے، فیصلے کی کاپی ملنے کے بعد الیکشن کمیشن فریقین کو نوٹس کر کے کارروائی آگے بڑھائے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ عمر ایوب کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن نے درخواست پر 60 دنوں میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے، درخواست گزار کے مطابق 60 دن گزرنے کے بعد الیکشن کمیشن کی کارروائی غیر قانونی ہے۔
یاد رہے کہ عمر ایوب نے دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن کا 10 جولائی کا آرڈر چیلنج کیا تھا۔
عدالت نے حکمِ امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی کارروائی روک دی تھی۔