جوبائیڈن کا خفیہ ہتھیار کون ہے؟ گھر کے بھیدی نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
امریکی صدر جوبائیڈن تین روز بعد اپنے عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے اور ڈونلڈ ٹرمپ نئے صدر کا حلف اُٹھائیں گے۔
اس سے قبل کہامریکا میں انتقالِ اقتدار کا عمل مکمل ہو۔ جوبائیڈن اور ان کی کابینہ کے وزرا اپنے اپنے محکموں سے الوداعی خطاب کر رہے ہیں۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کو صدر جوبائیڈن کا معتمد ساتھی سمجھا جاتا ہے۔ سیاسی رفیق کے ساتھ ساتھ ان دونوں کے درمیان اعتماد اور دوستی کا رشتہ بھی ہے۔
مسلح افواج کی جانب سے الوداعیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیردفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے صدر جوبائیڈن کے بارے میں ایک انکشاف بھی کیا۔
اپنے خطاب میں وزیردفاع لائیڈ آسٹن نے جوبائیڈن کے اس عمر میں بھی متحرک اور سرگرم ہونے کا زکر کرتے ہوئے بتایا کہ محترم صدر کا خفیہ ہتھیار دراصل ان کی اہلیہ اور موجودہ خاتون اوّل جل بائیڈن ہیں۔
وزیر دفاع کے اس بیان پر ہال تالیوں سے گونج اُٹھا اور جوبائیڈن بھی زیر لب مسکراتے رہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔
مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔