Daily Ausaf:
2025-04-22@06:08:29 GMT

نسل پرستانہ اور اسلام دشمن رویہ

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

جہاں جدید ٹیکنالوجی کی افادیت سے انکار ممکن نہیں وہیں اس کی ہلاکت انگیزی کو بھی جھٹلانا آسا ن نہیں۔ جو گاڑی انسان کو تھوڑے وقت میں طویل فاصلہ بآسانی طے کروا دیتی ہے اسی کو جب کوئی شر پسند بے گناہ انسانوں کو کچلنے کے لیے استعمال کرتا ہے تو امن و امان کو شدید خطرات لاحق ہو جاتے ہیں ۔انٹرنیٹ کے اس عہد میں معلومات کی برق رفتار ترسیل جہاں رابطوں کو آسان بنا رہی ہے وہیں جھوٹی خبر اور پروپیگنڈے کے ہتھیار نے ان سہولتوں کو معاشرے کے لیے ایک چیلنج بنا دیا ہے۔ سماجی رابطوں کے مختلف پلیٹ فارمز پر جعلی خبروں کے پھیلا نے کئی طرح کے مسائل پیدا کر دیے ہیں۔ اس کی تازہ مثال وہ مذموم پروپیگنڈا مہم ہے جو بہت منظم انداز میں برطانیہ میں مقیم پاکستانی برادری کے خلاف چلائی گئی۔ سب جانتے ہیں کہ سماجی رابطوں کا ایک اہم پلیٹ فارم ایکس اب مشہور کھرب پتی ایلون مسک کی ملکیت ہے۔ موصوف کی ایک وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ امریکہ کے حالیہ انتخابات میں جیتنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کے انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔ تعلقات کی گہرائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حالیہ انتخابی مہم میں ایلون مسک نے کثیر رقم ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں خرچ کی اور ایکس پلیٹ فارم سے خبروں کی موافق ترویج سے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن مہم کو تقویت بخشی ۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی کابینہ میں بھی ایلون مسک نظر آئیں گے۔
یہ امر حیرت انگیز ہے کہ 16 برس قبل برطانیہ میں نو عمر بچوں کے خلاف ہونے والے جرائم کا معاملہ ایلون مسک نے کیوں اٹھایا ؟یہ معاملہ میڈیا میں کافی سنسنی پھیلا چکا ہے۔ ایلون مسک نے موجودہ برطانوی وزیراعظم پر جس انداز میں تنقید کی اس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر عوامی جذبات بھی مجروح ہوئے ہیں اور ریاستوں کے درمیان سفارتی تعلقات میں دراڑ پڑنے کا اندیشہ بھی سر اٹھانے لگا ہے۔ ایلون مسک کا موقف انتہائی تعجب خیز ہے۔ انہوں نے موجودہ برطانوی وزیراعظم پر یہ اعتراض داغا ہے کہ 16 برس قبل جب نو عمر بچوں کے خلاف جرائم میں پاکستانی نژاد شہری ملوث پائے گئے تو کیر اسٹیمر بطور پروسیکیوشن ہیڈ اپنے عہدے کے تقاضے پوری طرح نبھانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے جانتے بوجھتے ہوئے پاکستانی شہریوں کے خلاف کڑی قانونی کاروائی کرنے سے گریز کیا۔ یہ گریز اس نیت سے کیا گیا کہ انتخابات میں ان کی لیبر پارٹی پاکستانی کمیونٹی کے ووٹ کھونا نہیں چاہتی تھی۔ یہ معاملہ اس وقت زیادہ پیچیدہ صورت اختیار کر گیا جبکہ حقائق کے برعکس سفید فام نسل پرست عناصر پوری شدت کے ساتھ برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے میں مصروف ہو گئے۔ یہ امر قابل غور ہے کہ جو نہی سوشل میڈیا پر پاکستانی کمیونٹی کے خلاف پروپیگنڈہ شروع ہوا تو بھارتی ہندوتوا نظرئیے کے پرچارک سوشل میڈیا اکانٹس نے بھی پاکستانیوں اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ لائق تحسین ہے کہ اس نے بروقت اس متعصبانہ رویے کی مذمت بھی کی اور حقائق درست انداز میں بیان کر کے جھوٹے پروپگنڈے کی بیخ کنی کی۔ سنجیدہ مزاج طبقات نے بھی ایلون مسک کے غیر ذمہ دارانہ تحرک اور دائیں بازو کے نسل پرست طبقات کی نفرت انگیز مہم کی مذمت کی ہے۔
سوشل میڈیا اور جدید ابلاغی ذرائع کی افادیت اپنی جگہ لیکن ان سہولتوں کے غلط استعمال سے ہونے والے نقصانات کا ادراک بے حد ضروری ہے۔ وقت نے ثابت کیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور انسانی ذہن کی شر انگیزی کا ملاپ معاشرے میں وسیع تر انتشار کا باعث بنتا ہے۔ ایلون مسک کی معنی خیز مہم جوئی اس بات کا بین ثبوت ہے۔ ایک جانب مسک نے 16 سال پرانے جرم کو بنیاد بنا کر برطانیہ کے وزیراعظم اور لیبر پارٹی کو ہدف بنایا تو دوسری جانب برطانیہ میں مقیم 17 لاکھ پاکستانیوں کے خلاف نفرت انگیز مہم کی بنیاد رکھی۔ اسی مہم کو بنیاد بنا کر دائیں بازو کے سفید فام نسل پرست اور ہندوتوا نظریے پر یقین رکھنے والے شدت پسندوں نے مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم شروع کر دی ۔ایلون مسک کی اس مہم جوئی سے ایک جانب برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات بھی کشیدہ ہونے کا امکان پیدا ہوا اور ساتھ ہی پاکستانی اور برطانوی برادریوں کے درمیان بھی غلط فہمییوں نے جنم لیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے متعصب طبقات کے انتہائی متنازعہ موقف کو اسلام دشمن اور نسل پرستانہ قرار دے کر صحیح معنوں میں پاکستانیوں کی ترجمانی کی ہے۔ پاکستان میں بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بشمول ایکس کو شرپسند عناصر ریاست مخالف پروپیگنڈے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے سحر میں مبتلا صارفین سے گزارش ہے کہ ہر خبر پر آنکھیں بند کر کے یقین کرنے کی روش ترک کر کے زہریلے پروپیگنڈے کو صداقت کی کسوٹی پر ضرور پرکھیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: برطانیہ میں ڈونلڈ ٹرمپ سوشل میڈیا ایلون مسک کے خلاف

پڑھیں:

افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل

افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا حسن اخوند نے پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف دشمن سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغانستان کی سرزمین اپنے ہمسایوں سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔

ملا حسن اخوند نے زور دیا کہ عسکریت پسندی کی روک تھام کے لیے ان کی انتظامیہ کے ’قول و فعل‘ کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

اسحاق ڈارکا یہ دورہ کئی ماہ کے سفارتی تعطل، سرحدی جھڑپوں اور سلامتی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے بعد اسلام آباد اور افغان طالبان انتظامیہ کے درمیان دوبارہ مذاکرات کے عمل کی ایک نئی بنیاد ہے۔

اسلام آباد کا الزام ہے کہ افغان عسکریت پسند گروہ سرحد پار حملے کرتے ہیں اور یہاں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور ان پر عمل درآمد کرتے ہیں، اس کے جواب میں، پاکستان نے افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف فوجی حملے کیے ہیں اور افغان شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر ملک بدری مہم شروع کی ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی) نے رواں ہفتے کے اوائل میں کابل میں نئے مذاکراتی عمل کے تحت ملاقات کی تھی جس کا مقصد اعتماد اور تعاون کی بحالی ہے۔

اسحٰق ڈار کے دورے سے ایک روز قبل پاکستانی دفتر خارجہ نے دہشت گردی کو دونوں ممالک کے تعلقات میں ’اہم تشویش‘ قرار دیا تھا۔

افغان وزیر اعظم کے دفتر نے پاکستان میں مقیم افغانوں کی بے دخلی کے معاملے پر کہا کہ پاکستان کے یکطرفہ اقدامات مسئلے کو مزید شدت دے رہے ہیں اور حل کی طرف پیش رفت میں رکاوٹ بن رہے ہیں، بیان کے مطابق افغان وزیراعظم نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ ناروا سلوک بند کرے۔

افغان وزارت خارجہ نے بھی اس معاملے پر اسی طرح کا موقف اختیار کیا ہے، وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان میں افغان مہاجرین کی صورتحال اور ان کی جبری وطن واپسی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انسانی سلوک کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ اس وقت پاکستان میں مقیم یا واپس آنے والے افغان شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں، اسحٰق ڈار کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک بدری کی مہم میں تیزی آئی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں افغانوں کو واپس جانے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق یکم سے 13 اپریل کے درمیان طورخم اور اسپن بولدک سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے تقریباً 60 ہزار افغان باشندے افغانستان واپس جانے پر مجبور ہوئے۔

یہ بے دخلی دوسرے مرحلے کا حصہ ہے جس کا مقصد 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو نشانہ بنانا ہے جن کے پاس اب غیرقانونی قرار دیے جاچکے افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) اور دیگر دستاویزات کی کمی ہے۔

انسانی ہمدردی کے اداروں نے افغانستان کے سرحدی علاقوں پر دباؤ کے بارے میں متنبہ کیا ہے جو واپس آنے والے پناہ گزینوں کی میزبانی کررہے ہیں، جن میں سے بہت سوں کے پاس وسائل یا پناہ گاہوں کی کمی ہے۔

دریں اثنا، پاکستان نے یو این ایچ سی آر کے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن کارڈ رکھنے والے 1.3 ملین سے زائد افغانوں کو راولپنڈی اور اسلام آباد چھوڑنے کا حکم دیا ہے، حالانکہ انہیں 30 جون تک پاکستان میں رہنے کی اجازت ہے۔

دریں اثنا، مغربی ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ ان افغان باشندوں کی نقل مکانی کا عمل تیز کریں جن سے 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد مغربی ممالک میں آباد کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، پاکستانی حکومت نے 30 اپریل کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے، جس کے بعد ان لوگوں کی ملک بدری شروع ہو جائے گی جو اس وقت تک کسی تیسرے ملک میں آباد نہیں ہوئے ہیں۔

اسحٰق ڈار نے اپنے بیان میں پناہ گزینوں کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے واپس بھیجے جانے والوں کے خدشات کو دور کرنے کے اقدامات کا اعلان کیا۔

متعلقہ مضامین

  • جیکولین فرنینڈس کی ایلون مسک کی والدہ کے ساتھ تصاویر وائرل
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیدی
  • کشمیری بی جے پی کے کشمیر دشمن ہندوتوا ایجنڈے کے خلاف متحد ہیں، حریت کانفرنس
  • ایلون مسک کو حکومت امریکا نے کھرب پتی بنایا
  • سپہ سالار کی حالیہ تقریر نے دشمن کو مایوس کر دیا، گورنر پنجاب سلیم حیدر
  • سپہ سالار کی حالیہ تقریر نے دشمن کو مایوس کر دیا، گورنر پنجاب
  • افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل
  • اوورسیز پاکستانی کنونشن کی کامیابی ریاست سے وابستگی کا مظہر ہے ، فیصل کریم کنڈی
  • ایلون مسک سے ٹیکنالوجی میں امریکہ کے ساتھ تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا ہے.نریندرمودی
  • مجلس وحدت مسلمین کل بھی مظلومین پاراچنار کے ساتھ تھی اور آج بھی مظلومین کے ساتھ ہے، سید ناصر عباس شیرازی