ویب ڈٰسک: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف سپریم کورٹ میں انٹراکورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے۔

 جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، بنچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں جبکہ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث دلائل دے رہے ہیں۔

 دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آرمی ایکٹ اور رولز میں فیئرٹرائل کا مکمل پروسیجر فراہم کیا گیا ہے جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ ملٹری ٹرائل کے کس فیصلہ سے اتفاق کرتے ہیں؟جسٹس منیب، جسٹس عائشہ اور جسٹس آفریدی کا الگ الگ فیصلہ ہے۔

طلبہ کے روشن مستقبل کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا، مریم نواز

 خواجہ حارث نے جواب دیا کہ میں کسی فیصلےکیساتھ اتفاق نہیں کرتا، جسٹس عائشہ ملک نے سیکشن 2 ون ڈی ون کو فیئر ٹرائل کے منافی قرار دیا، جسٹس آفریدی نے قانونی سیکشنز پر رائے نہیں دی، جسٹس آفریدی نے کہا کہ قانونی سیکشنز پر لارجر بنچز کے فیصلوں کا پابند ہو۔

 جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ 21 ویں ترمیم میں فیصلہ کی اکثرت کیا تھی؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ اکثریت 9 ججز سے بنی تھی، 21 ویں ترمیم کا اکثریتی فیصلہ 8 ججز کا ہے، 21 ویں ترمیم کو اکثریت ججز نے اپنے اپنے انداز سے برقرار رکھا،اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ 21 ویں ترمیم کو 8 سے زیادہ ججز نے درست قرار دیا،خواجہ حارث بولے کہ ملٹری ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کا لیاقت حسین کیس کا فیصلہ نو ججز کا ہے، لیاقت حسین کیس میں ایف بی علی کیس کی توثیق ہوئی۔

لاکھوں مالیت کی منشیات کی ترسیل ناکام ، 2ملزم گرفتار

 جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ 21 ویں ترمیم کیس میں اکثریت ججز نے ایف بی علی کیس کو تسلیم کیا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا 21 ویں ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پر جوڈیشل نظر ثانی کی رائے دی۔

 خواجہ حارث نے جواب دیا کہ کسی جج نے نہیں کہا کہ ایف بی علی کیس کے فیصلے کا جوڈیشل ریویو ہونا چاہیے۔
 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے ایف بی علی کیس خواجہ حارث نے ویں ترمیم کہا کہ

پڑھیں:

سابق جج سپریم کورٹ جسٹس سرمد جلال عثمانی انتقال کر گئے

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس سرمد جلال عثمانی انتقال کر گئے۔

اس حوالے سے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کا کہنا ہے کہ سرمد جلال عثمانی کینسر کے عارصے میں مبتلا تھے۔

سرمد جلال عثمانی طویل علیل سے اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔

مرحوم سرمد جلال عثمانی کی نمازِ جنازہ کل بعد نمازِ عصر مسجدِ حمزہ ڈیفس فیز 8 میں ادا کی جائے گی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • 9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • پی ایف یو جے دستور گروپ کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری
  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛ مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛  مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
  • صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
  • رنویر الہ آبادیا کیس کی تحقیقات مکمل، پاسپورٹ واپسی کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • ججز تبادلوں کیخلاف کیس؛ وفاقی حکومت نے تفصیلات اور ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا
  • سابق جج سپریم کورٹ جسٹس سرمد جلال عثمانی انتقال کر گئے