چچا چچی کی نازیبا تصاویر سے بلیک میلنگ، بھتیجی نے خود کشی کرلی،افسوسناک تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
بنگلورو (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک 24 سالہ خاتون نے مبینہ طور پر اپنے چچا اور چچی کی جانب سے نجی تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے بلیک میل کیے جانے کے بعد بنگلورو کے ایک ہوٹل کے کمرے میں خود کو آگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون کو اس کے چچا نے ہوٹل کے کمرے میں ملنے پر مجبور کیا اور دھمکی دی کہ اگر وہ نہ آئی تو وہ اس کی نجی تصاویر اور ویڈیوز اس کے والدین کے ساتھ شیئر کر دے گا۔وائٹ فیلڈ کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس شیواکمار گنار کے مطابق خاتون پہلے تو ہوٹل جانے سے ہچکچا رہی تھی لیکن چچا کی دھمکی کے باعث مجبور ہو گئی۔
خاتون اپنے ساتھ پیٹرول لے کر آئی تھی جسے اس نے کمرے میں اپنے اوپر ڈال کر خود کو آگ لگا لی۔ خاتون کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔متاثرہ کی والدہ نے پولیس کو بتایا کہ ان کی بیٹی گزشتہ چھ سال سے اپنے چچا اور چچی کے ساتھ رہ رہی تھی اور اکثر ان کے ساتھ سفر پر بھی جایا کرتی تھی۔پولیس نے چچا کے قبضے سے ایک پین ڈرائیو برآمد کی ہے جس میں ممکنہ طور پر نجی مواد موجود ہے۔ متاثرہ کے چچا اور چچی کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہیتا کے مختلف سیکشنز کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔
نوجوان نے ایک ہی دن میں تین لڑکیوں سے شادی کرلی
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
آئی ایس او کے زیراہتمام ملتان پریس کلب کے سامنے اسرائیل کیخلاف احتجاجی ریلی
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایس او کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ غزہ و فلسطین میں بہتا ہوا بے گناہ مسلمانوں کا خون، چیخیں مارتی ماں، معصوم بچوں کی لاشیں اور تباہ شدہ گھروں کے یہ سب صرف ایک خطے کا المیہ نہیں بلکہ یہ پوری مسلم امہ کے ضمیر پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیراہتمام ملتان پریس کلب کے سامنے احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا، جس میں غزہ میں جاری حالیہ جارحیت، او آئی سی قرارداد اور شراکہ تنظیم اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی گئی، فلسطینی شہداء، بچے، مردوں اور خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی گئی، شرکاء ریلی سے صوبائی رہنماء حسن رضا اور ضلعی صدر علی مصدق نے کہا کہ غزہ و فلسطین میں بہتا ہوا بے گناہ مسلمانوں کا خون، چیخیں مارتی ماں، معصوم بچوں کی لاشیں اور تباہ شدہ گھروں کے یہ سب صرف ایک خطے کا المیہ نہیں بلکہ یہ پوری مسلم امہ کے ضمیر پر ایک سوالیہ نشان ہے، ہر دن ایک قیامت ہے، جو فلسطینی مسلمانوں پر ٹوٹتی ہے اور ہر رات ایک اندھیرا ہے، جو ہماری بے حسی کو مزید عیاں کرتا ہے، لیکن سب سے زیادہ تکلیف دہ منظر وہ نہیں، جو غزہ میں ہے بلکہ وہ خاموشی ہے، جو مسلم و عرب حکمرانوں کے محلات میں گونج رہی ہے، وہ زبانیں جو کبھی اسلام کے دفاع کی بات کرتی تھیں، آج سامراجی طاقتوں کے تلوے چاٹنے میں مصروف ہیں۔
رہنمائوں نے کہا کہ وہ ہاتھ جو مظلوم کی مدد کیلئے اٹھنے چاہیئے تھے، آج صرف کاروباری معاہدوں پر دستخط کرنے کیلئے حرکت میں آتے ہیں، قرآن ہمیں بار بار یاد دلاتا ہے، اللہ کو ظالموں کے اعمال سے غافل نہ سمجھو، غزہ کی مائیں اپنے بچوں کو کفن پہنا کر دفنا رہی ہیں اور تم چمکتی میزوں پر بیٹھ کر سودے طے کر رہے ہو، تمہاری فوجیں اپنے ہی عوام کو دبانے میں مصروف ہیں، لیکن فلسطین کیلئے ایک قدم نہیں اٹھتا، جان لو وقت قریب ہے، جب یہ خاموشی تمہارے لیے وبال بنے گی، جب زمین کانپے گی اور اللہ کا قہر تم پر نازل ہوگا، یہ وقت ہے جاگنے کا، ابھی بھی وقت ہے کہ اپنے دلوں کو جھنجھوڑو، ظلم کے خلاف کھڑے ہو جاو، مظلوم کا ساتھ دو، ورنہ وہ دن دور نہیں، جب تاریخ تمہیں رسوائے زمانہ قرار دے گی۔